• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm

’یوٹیلیٹی اسٹور کے 11 ہزار ملازمین میں سے 3 ہزار منظور وٹو نے صرف دیبالپور سے بھرتی کیے‘

شائع November 15, 2024
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

سینیٹ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے انکشاف کیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے 11 ہزار ملازمین میں سے 3 ہزار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب منظور وٹو نے اپنی وزارت اعلی کے دور میں تحصیل دیبالپور سے بھرتی کیے تھے۔

عون عباس کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی رائٹ سائزنگ کے عملدرآمد منصوبہ کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس وقت یوٹیلیٹی اسٹور ملازمین کا کیا اسٹیٹس ہے، جس پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے 5 ہزار مستقل ملازمین ہیں، ان کو نہیں نکالا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 6 ہزار ڈیلی ویجز ملازمین یوٹیلیٹی اسٹورز میں کام کررہے ہیں، 11 ہزار ملازمین میں سے 3 ہزار ملازمین پنجاب کی تحصیل دیپالپور سے بھرتی کیے گئے ہیں۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ دیپالپور سے اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں کس نے کی ہیں، رانا تنویر حسین نے بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمین سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور وٹو کے دور میں بھرتی کیے گئے تھے۔

وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار کے 29 ذیلی ادارے ہیں، 5 ایسے ذیلی ادارے ہیں جنہیں نجکاری فہرست میں شامل کیا گیا ہے، کچھ اداروں کو آپس میں ضم کررہے، جو حکومت پر بوجھ نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹور کو بند کرنے سے متعلق بات کی گئی تھی، وزارت صنعت و پیداوار نے اس کی مخالفت کی تھی، یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کو اگست میں نجکاری فہرست میں شامل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کمیشن نے فنانشل ایڈوائزر کو ہائیر کر لیا ہے، یوٹیلیٹی اسٹور کی نجکاری دوسرے مرحلہ میں کی جائے گی، بلوچستان اور گللت بلتستان کے اسٹورز نقصان میں ہیں، 4300 اسٹورز میں سے 2400 نقصان میں ہیں۔

واضح رہے کہ اگست میں وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کی تھیں اور وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب کی سبسڈی بھی بند کردی تھی۔

اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پر انتظامی اخراجات کو کم کرنے اور ریاستی مشینری کو ہموار کرنے کی غرض سے وفاقی حکومت نے 5 وزارتوں کے 28 محکموں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کمیٹی کی جانب سے وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی تھی، جہاں 5 وزارتوں میں اصلاحات سے متعلق بتایا گیا تھا جن میں کشمیر افیئرز اور گلگت بلتستان، اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن اینڈ نیشنل ہیلتھ سروسز شامل ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024