• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

ناقابل تردید شواہد فراہم کردیئے، 9 مئی واقعات کے کیسز کا جلد فیصلہ سنایا جائے، عطا تارڑ

شائع November 16, 2024

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے 9 مئی واقعات کے ناقابل تردید ثبوت کے طور پر سی سی ٹی وی فوٹیج میڈیا پر جاری کرتے ہوئے زیر التوا تمام کیسز کا جلد سے جلد فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اطلاعات نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی نئی سی سی ٹی وی فوٹیجز جاری کردیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ فوٹیج ہیں جو اس سے قبل منظر عام پر نہیں لائے گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے حواریوں نے ہر قدم ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے اٹھایا، ایک جماعت نے منظم سازش کے ذریعے 9 مئی کے حملے کیے، ان حملوں کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان بارہاں دہراتے رہے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات میں ان کے لوگ ملوث نہیں ہیں، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کے ثبوت دکھائے جائیں، اگر ہمارے لوگ ملوث ہوئے تو وہ معافی مانگنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور عمران خان جس پارسائی کا دعویٰ کر رہے ہیں اس کے برخلاف آج یہ فوٹیج قوم کے سامنے لا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی بتائیں کیا یاسمین راشد، شہریار آفریدی، عثمان ڈار، مراد سعید ان کی جماعت کے اراکین نہیں ہیں؟ جنہیں فوٹیج میں خود توڑپھوڑ اور احکامات جاری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مراد سعید نے باقاعدہ ایک ویڈیو پیغام میں سب لوگوں کو اپنے اپنے اہداف پر پہنچنے کی ہدایت کی، تمام ثبوت سامنے ہیں، ویڈیوز اور آڈیوز سامنے ہیں، ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے، شہریار آفریدی کو سنا جا سکتا ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ جی ایچ کیو جائیں گے، یاسمین راشد گاڑی کی چھت پر کھڑی ہو کر کہہ رہی ہیں پورے جھتے کو لے کر کور کمانڈر ہاؤس جا رہی ہوں۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کی ہدایات پر فوجی اور دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئےاور شہدا کی یادگاروں کی توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی گئی، یہ سب کچھ پی ٹی آئی نے سیاسی بیانیہ مضبوط بنانے کے لیے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ 9 مئی کے واقعات ہونے سے روکا کیوں نہیں گیا؟ تو ان فوٹیجز میں نا قابل تردید ثبوت پیش کر رہے ہیں، پولیس نے پرامن طور پرتمام فسادیوں کو روکنے کی کوشش کی، بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ لاشیں گریں لیکن پولیس نے ان کا یہ منصوبہ بھی ناکام بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے بتائیں کہ ملک کو تباہ کرنے کے لیے بار بار کوششیں کس نے کیں، ملک کو ڈیفالٹ کرانے کے لیے ’آئی ایم ایف‘ کو خط کس نے لکھے؟ طالبان کو پاکستان میں واپس کون لایا؟ 9 مئی کے واقعات کس نے کروائے، ایسا تو 70 سالوں میں ملک کا دشمن بھی نہیں کر سکا جو پی ٹی آئی کے حواریوں نے کیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے پیغامات موجود ہیں، پی ٹی آئی عہدیداروں کو 9مئی کے لیے ہدایات دی گئیں، یہ ایسا بیانیہ بنانا چاہتے تھے کہ مشتعل ہوکر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا جائے، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے حملہ نہیں کیا، تو کیا جنوں نے یہ واقعات کیے؟

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ریکارڈ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور نہ اسے مٹایا جاسکتا ہے، 9 مئی کو قومی سلامتی کے تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی جس کے تمام شواہد ان ویڈیوز میں عوام کے سامنے آچکے ہیں، اب ان کیسز کا فوری طور پر فیصلہ ہونا چاہیے اور نہ صرف ان کیسز کا فیصلہ کیا جانے چاہیے بلکہ ان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے حملے جو دشمن نہیں کر سکے وہ پی ٹی آئی نے کیا، راولپنڈی، گجرانوالہ، لاہور، مردان، میانوالی، پشاور کی فوٹیج جاری کر دی ہیں، فیصلہ قوم کرے گی کہ ان میں یہ کون لوگ ہیں جو ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زیر التوا تمام جوڈیشل کیسز کا جلد سے جلد فیصلہ سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کے ایجنڈے کو فروغ دینے والوں ان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بار بار اس بات کو دہرایا جاتا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لے کر آئیں، اب یہ سامنے لے آئیں ہیں، بیانات آچکے ہیں، یہ ملک دشمن ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان شواہد کی روشنی میں تحریک انشتار کے تمام لوگوں کو معافی مانگنی چاہیے، ان مقدمات کا سامنا کریں کیونکہ اب تمام ثبوت قوم کے سامنے آچکے ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024