• KHI: Asr 4:28pm Maghrib 6:04pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:43pm Maghrib 5:22pm
  • KHI: Asr 4:28pm Maghrib 6:04pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:43pm Maghrib 5:22pm

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان

شائع January 14, 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی تیل کی برآمد پر پابندی کی دھمکیوں سے عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی تیل کی برآمد پر پابندی کی دھمکیوں سے عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کے باعث ہائی اسپیڈ ڈیزل، پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 6 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت میں 5 سے 6 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو 15 جنوری کے حتمی حساب کتاب پر منحصر ہے، مٹی کے تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 3 اور 2 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تخمینہ گزشتہ ہفتے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل اور توانائی کی برآمدات پر سخت پابندیوں کی دھمکیوں کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں واپسی کے بعد لگایا گیا تھا، اس کے بعد سے برینٹ کی قیمتوں میں ایک سے دو ڈالر فی بیرل تک کا اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 15 روز کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں ایچ ایس ڈی اور پیٹرول کی اوسط قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا، جب کہ مٹی کے تیل کی ایکس ریفائنری قیمت میں بھی اضافہ ہوا، پیٹرول اور ڈیزل پر درآمدی پریمیم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ایکسچینج ریٹ عام طور پر مستحکم رہا۔

تازہ ترین تخمینے کے مطابق آئندہ 15 روز کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 50 پیسے سے 6 روپے 50 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔

اوگرا کے عہدیدار نے بتایا کہ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کو ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے اندر ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔

ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت 252 روپے 66 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 258 روپے 34 پیسے فی لیٹر ہے، مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 162 روپے 95 پیسے ہے، 31 دسمبر کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 56 پیسے اور 2 روپے 96 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔

پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔

ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے، اس کی قیمت کو افراط زر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، جس سے سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کرتی ہے جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔

حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں، اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب لائٹ ڈیزل اور ہائی آکٹین بلینڈنگ اجزا پر 50 روپے فی لیٹر چارجز وصول کیے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025