• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

جنوبی کوریا: شواہد کو مٹانے کا خدشہ، صدر یون سک یوول کی حراست میں توسیع

شائع January 19, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

جنوبی کوریا کی عدالت نے تحقیقات کے دوران شواہد مٹانے کے خدشے کے پیش نظر صدر یون سک یول کی حراست میں 20 دن تک توسیع کر دی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے صدر کی جانب سے مارشل لا کے اعلان کی تحقیقات کے دوران شواہد کو مٹانے کے امکان کے پیش نظر ان کی حراست میں توسیع کی۔

جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے جمعہ کو سیئول کی ایک عدالت سے صدر کی جانب سے تفتیشی سوالات کا جواب دینے سے انکار کی وجہ سے درخواست کی کہ وہ صدر کی حراست میں مزید توسیع کریں۔

سیئول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ نے کہا کہ اس نے اعلیٰ عہدے داروں کی بدعنوانی کی تحقیقات کے دفتر (سی آئی او) کی جانب سے درخواست کردہ حراست کا وارنٹ منظور کرلیا ہے۔

عدالت نے جاری بیان میں کہا کہ ’حراست میں توسیع اس لیے دی گئی کیونکہ صدر کی جانب سے اہم شواہد کو مٹائے جانے کا خدشہ تھا۔‘

اس نئے وارنٹ کے تحت یون سک یوول کو 20 دن تک مزید حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔

سی آئی او نے ایک بیان میں کہا زیر حراست صدر سے قانونی تقاضوں کو مد نظر کو تفتیش کی جائے گی۔

جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یون ہاپ کے مطابق حراست میں توسیع کے حوالے سے خبر سننے کے بعد ان کے کچھ حامیوں نے رات 3 بجے کے قریب عدالت پر دھاوا بولا، املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ان مناظر کو براہ راست ٹی وی پر بھی دکھایا گیا جہاں پولیس اہلکاروں کو عمارت کے اندر موجود اہلکاروں کو مظاہرین کے ساتھ مزاحمت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو (15 جنوری) کو مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں بدھ کے روز گرفتار کیا تھا۔

یون سکو یوول کے حامی بڑی تعداد میں عدالت کے باہر جمع ہوئے جنہوں نے ’صدر کو رہا کرو‘ کے پلے کارڈ اٹھائے تھے، اس دوران 16 مظاہرین کو عدالت میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کے بعد گرفتار بھی کیا گیا۔

خیال رہے کہ اگر یون سک یوول پر الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو اس جرم پر انہیں عمر قید یا حتیٰ کہ سزائے موت بھی دی جا سکتی ہے۔

ایسی صورتحال میں مقدمے کے دوران یون سک یوول کو زیادہ سے زیادہ 6 مہینے تک حراست میں رکھنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ صدر یون سک یول کی جانب سے چار دہائیوں بعد پہلی بار مارشل لا جیسے اقدام نے جنوبی کوریا کی قوم کو ماضی کی دردناک یادوں میں دھکیل دیا تھا۔

صدر یون کا مارشل لا لگاتے وقت کہنا تھا کہ ’اس اقدام کا مقصد جنوبی کوریا کو ایٹمی قوت کے حامل دشمن ملک شمالی کوریا کے جارحانہ اقدامات سے بچانا اور ریاست مخالف عناصر کی بیخ کنی کرنا ہے۔‘

صدر کے اس اعلان کے بعد سیکیورٹی فورسز نے قومی اسمبلی کو سیل کر دیا تھا اور تقریباً 300 فوجیوں نے بظاہر قانون سازوں کو پارلیمان کے اندر داخل ہونے سے روکنے کے لیے عمارت کو تالا لگانے کی کوشش کی تھی۔

تاہم پارلیمنٹ کے عملے نے دروازوں کے پیچھے صوفے اور آگ بجھانے کے آلات رکھ کر فوجیوں کو داخلے سے روکنے کی کوشش کی تھی جبکہ رکاوٹیں عبور کرکے بڑی تعداد میں ارکان بھی پارلیمنٹ بھی پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے ووٹنگ کے ذریعے مارشل لا ختم کرنے کا بل منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025