• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm

فافن نے عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ کے رجحان پر رپورٹ جاری کردی

شائع January 26, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات پر رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں 18 فیصد کمیونٹیز میں خواتین کا ووٹ کاسٹ کرنے کا انتخاب مردوں سے مختلف رہا۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے اتوار کے روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں ایک ہی کمیونٹیز کے مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کا موازنہ کیا گیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق 82 فیصد کمیونٹیز میں مرد اور خواتین ووٹرز نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا اور اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز سے اسی امیدوار کو کامیاب کرایا۔

ڈان ڈاٹ کام کے مطابق گزشتہ سال 8 فروری کو ہونے والے پاکستان کے عام انتخابات میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 80 لاکھ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

فافن جائزے میں 21 ہزار 188 کمیونٹیز شامل کی گئیں، ان کمیونیٹیز میں 42 ہزار 804 مردوں اور خواتین کے قابل موازنہ پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں، جن میں 18 فیصد کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے ووٹوں کا انتخاب مختلف رہا۔

مرد اور خواتین ووٹرز نے اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنز سے مختلف امیدواروں کو کامیاب کرایا، دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہری علاقوں کی کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے انتخاب میں زیادہ اختلاف نظر آیا۔

علاقائی لحاظ سے، اسلام آباد میں سب سے زیادہ 37 فیصد کمیونٹیز ایسی تھیں جہاں مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج مختلف تھے، اس حوالے سے بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 32 فیصد کمیونیٹرز میں مختلف نتائج آئے۔

اس کے علاوہ سندھ میں 19 فیصد، پنجاب میں 18 فیصد اور خیبر پختونخوا میں سب سے کم 13 فیصد ایسی کمیونٹیز تھیں جہاں مردوں اور خواتین نے علیحدہ امیدواروں کو جتایا۔

3 ہزار 884 کمیونٹیز میں خواتین کے ووٹ کے رجحان سے مردوں کے انتخاب سے مختلف نتائج سامنے آئے، ان کمیونٹیز میں پاکستان تحریک انصاف نے خواتین ووٹرز کی زیادہ حمایت حاصل کی، پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والی ان کمیونیٹرز کی تعداد 1260 رہی۔

اسی طرح، مسلم لیگ (ن) 1027 کمیونٹیز میں اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز 694 کمیونٹیز میں خواتین ووٹرز کی پسند رہیں۔

علاقائی رجحانات کے مطابق، خواتین ووٹرز کے انتخاب کے حوالے سے پی ٹی آئی نے ملک بھر میں اچھی کارکردگی دکھائی، مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مضبوط رہی اور پیپلز پارٹی نے سندھ میں برتری حاصل کی۔

37 قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار جیت نہیں سکے جب کہ 226 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کامیاب رہے، ان میں 166 حلقے ایسے تھے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے ووٹرز نے زیادہ تعداد میں کامیاب امیدوار کو ووٹ دیا۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے 7 حلقے ایسے بھی تھے جہاں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی برتری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا، ان میں این اے 128، این اے 94، این اے 87، این اے 55، این اے 49، این اے 43، این اے 163 شامل ہیں۔

این اے 43 ٹانک میں پی ٹی آئی نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کو 555 ووٹوں کے معمولی فرق سے شکست دی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کو خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے 1430 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی، جس نے مجموعی نتائج پر فیصلہ کن اثر ڈالا۔

کارٹون

کارٹون : 29 جنوری 2025
کارٹون : 28 جنوری 2025