• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:30pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:30pm Maghrib 6:13pm

فچ ریٹنگز کا پاکستان میں معاشی استحکام کی بحالی کیلئے پیشرفت کا اعتراف

شائع February 8, 2025
رپورٹ میں کہا گیا ہے آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بیرونی لیکویڈیٹی کی بگڑتی صورتحال منفی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا ہے آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بیرونی لیکویڈیٹی کی بگڑتی صورتحال منفی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

فچ ریٹنگز نے معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو مضبوط رکھنے کے لیے پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور بیرونی فنانسنگ اہم چیلنجز ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت پاکستان کے پہلے 2 سالہ جائزے سے قبل جاری کردہ خصوصی نوٹ میں نیویارک میں قائم عالمی ریٹنگ ایجنسی نے خبردار کیا کہ مشکل ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر پیش رفت آئی ایم ایف پروگرام کے جائزے اور دیگر کثیر الجہتی اور دوطرفہ قرض دہندگان سے مسلسل مالی اعانت کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہوگی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ کو مضبوط رکھنے میں پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کو کم کرکے 12 فیصد کرنے کا فیصلہ صارفین کی قیمتوں میں افراط زر پر قابو پانے میں حالیہ پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے، جو جنوری 2025 میں سال بہ سال صرف 2 فیصد سے زیادہ رہ گئی تھی، جب کہ یہ جون 2024 (مالی سال 24) کو ختم ہونے والے مالی سال میں تقریباً 24 فیصد تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیزی سے افراط زر میں کمی سبسڈی اصلاحات اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام کے بنیادی اثرات کی عکاسی کرتی ہے، جس کی بنیاد سخت مانیٹری پالیسی موقف ہے، جس کے نتیجے میں گھریلو طلب اور بیرونی فنانسنگ کی ضروریات میں کمی ہوئی ہے۔

ریٹنگ فرم نے کہا کہ سخت پالیسی ترتیب کو جذب کرنے کے بعد معاشی سرگرمی اب استحکام اور گرتی ہوئی شرح سود سے فائدہ اٹھا رہی ہے، توقع ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی ویلیو ایڈڈ (مجموعی گھریلو پیداوار) میں 3 فیصد اضافہ ہوگا، جون 2022 کے بعد پہلی بار اکتوبر 2024 میں نجی شعبے کو قرضوں میں اضافہ حقیقی معنوں میں مثبت رہا۔

ترسیلات زر کی زبردست آمد، مضبوط زرعی برآمدات اور سخت پالیسی کی ترتیب نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو دسمبر 2024 تک 6 ماہ میں تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زیادہ) سرپلس میں منتقل کرنے کی اجازت دی، جو مالی سال 24 میں اسی سائز کے خسارے سے زیادہ تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں زرمبادلہ مارکیٹ میں اصلاحات نے بھی اس تبدیلی کو آسان بنایا، جولائی 2024 میں پاکستان کی ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ میں اپ گریڈ کرتے وقت فچ نے مالی سال 25 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں معمولی اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔

فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کی جانب سے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور فچ کی سابقہ پیش گوئیوں کے تحت اہداف سے زیادہ ہوں گے، مجموعی سرکاری ذخائر 2024 کے آخر تک 18 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے، جو موجودہ بیرونی ادائیگیوں کے تقریباً 3 ماہ کی ادائیگیوں کے لیے کافی ہیں، یہ ذخائر جون 2024 میں تقریباً 15.5 ارب ڈالر تھے۔

فچ نے وضاحت کی کہ مالی سال 25 کے پورے عرصے میں 22 ارب ڈالر سے زائد کے سرکاری بیرونی قرضے میچور ہو رہے ہیں، اس میں دوست ممالک کی جانب سے تقریباً 13 ارب ڈالر کے دو طرفہ ڈپازٹس بھی شامل ہیں، جن سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ آئی ایم ایف سے کیے گئے اپنے وعدوں کے مطابق ان ڈپازٹس کو واپس کریں گے، سعودی عرب نے دسمبر میں 3 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2 ارب ڈالر رول اوور کیے۔

فچ نے پیش گوئی کی ہے کہ نئے دوطرفہ سرمائے کا بہاؤ تیزی سے تجارتی ہوگا اور اصلاحات سے مشروط ہوگا۔ تانبے کی کان میں حکومت کے حصص کو سعودی سرمایہ کار کو جزوی طور پر فروخت کرنے پر ہونے والی بات چیت اس طرح کے تجارتی بہاؤ کی مثال ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں تیل کی موخر ادائیگی کی سہولت پر بھی اتفاق کیا ہے۔

ریٹنگ فرم کا کہنا تھا کہ طویل مدت اور قرض دہندگان کے موجودہ ایکسپوزر کو مدنظر رکھتے ہوئے کافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنا ایک چیلنج ہے، حکام نے مالی سال 25 میں آئی ایم ایف سمیت کثیر الجہتی اداروں سے تقریباً 6 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا بجٹ رکھا تھا، لیکن اس میں سے تقریباً 4 ارب ڈالر موجودہ قرضوں کو مؤثر طریقے سے ری فنانس کریں گے۔

ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ حال ہی میں اعلان کردہ 20 ارب ڈالر کے 10 سالہ فریم ورک کو وسیع پیمانے پر اس کے مطابق ظاہر کیا گیا، ورلڈ بینک کا موجودہ پروجیکٹ پورٹ فولیو تقریباً 17 ارب ڈالر ہے اور گزشتہ 5 سال کے دوران پاکستان کو اس کا خالص سالانہ قرضہ اوسطاً ایک ارب ڈالر ہے۔

عالمی ریٹنگ فرم نے نوٹ کیا کہ کچھ ناکامیوں کے باوجود مالی اصلاحات پر پیش رفت ہوئی ہے۔

تمام صوبوں نے حال ہی میں زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی کی گئی ہے جو ای ایف ایف کی ایک اہم ساختی شرط ہے، حالانکہ تاخیر کا مطلب یہ ہے کہ اصلاحات کے لیے پروگرام کے جنوری 2025 کے نفاذ کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔

جولائی میں فچ نے نوٹ کیا تھا کہ مثبت ریٹنگ ایکشن ذخائر میں مستقل بحالی اور بیرونی فنانسنگ کے خطرات میں مزید نمایاں کمی اور آئی ایم ایف کے وعدوں کے مطابق مالی استحکام کے نفاذ کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

دریں اثنا، رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بیرونی لیکویڈیٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال منفی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025