لاہور: رشوت لیکر منشیات فروشوں کو رہا کرنے والے 2 ایس ایچ اوز پر مقدمہ، ایک گرفتار
لاہور سٹی پولیس نے لاکھوں روپے کی رشوت لینے اور منشیات فروشوں کو رہا کرنے کے الزام میں مختلف تھانوں کے 2 ایس ایچ اوز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جن میں سے ایک تھانیدار کو گرفتار بھی کیا جاچکا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز فیصل کامران کو ڈیفنس اے ایس ایچ او میاں سجاد اور فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او سلیمان اکبر اور ایک کانسٹیبل شاکر کے خلاف مبینہ طور پر رشوت لینے اور منشیات فروشوں کو ان کے متعلقہ علاقوں میں رہا کرنے کی شکایات موصول ہوئیں۔
ڈی آئی جی نے ایس ایچ اوز اور کانسٹیبل دونوں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا۔
پہلی انکوائری میں ایس ایچ او سجاد کو منشیات فروش سے 17 لاکھ روپے رشوت لینے اور بدلے میں رہا کرنے کا مجرم پایا گیا۔
ڈی آئی جی نے ایس ایچ او کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 155 سی کے تحت ڈیفنس اے تھانے میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا، سابق ایس ایچ او کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور اسے مزید کارروائی کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ایک اور واقعے میں ایس ایس پی آپریشن نے فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او سلیمان اور کانسٹیبل شاکر کو رشوت لینے اور ایک اور منشیات فروش کو رہا کرنے کا مجرم پایا۔
ڈی آئی جی نے دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دیا، فیصل ٹاؤن پولیس نے سابق ایس ایچ او سلیمان اور کانسٹیبل شاکر کے خلاف پی پی سی کی دفعہ 155 سی کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیا۔
سابق ایس ایچ او سجاد کو بھی گرفتار کرلیا گیا، جب کہ ایس ایچ او سلیمان اور کانسٹیبل شاکر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ڈی آئی جی کامران کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا، اور ان کے خلاف اسی تھانے میں مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں جہاں وہ ایس ایچ اوز کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
اسٹریٹ کرائمز، پتنگ بازی کےخلاف کریک ڈاؤن
اس سے قبل کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) بلال صدیق کمیانہ نے جمعہ کو ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں لاہور بھر میں منشیات کی اسمگلنگ، اسٹریٹ کرائمز اور خطرناک پتنگ بازی کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے ’جارحانہ‘ حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا گیا۔
اسٹریٹ کرائمز میں اضافے سے نمٹنے کے لیے سی سی پی او نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت کی کہ وہ بھیک مانگنے کے منظم نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں تیز کریں اور جرائم سے متاثرہ علاقوں میں نگرانی کو یقینی بنائیں۔
انویسٹی گیشن ونگ کو ہدایت کی گئی کہ وہ پبلک پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کے ساتھ کوآرڈینیشن کو بہتر بنائیں، تاکہ زیر التوا عدالتی مقدمات (چالان) میں تیزی لائی جا سکے اور قانونی بیک لاگ کو کم کیا جا سکے۔
اجلاس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان رضا، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران، ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید، ایس ایس پی آپریشنز تصور اقبال کے علاوہ ایس پیز، اے ایس پیز اور سول لائنز اور سٹی ڈویژنز کے اسٹیشن لیول کے افسران نے بھی شرکت کی۔