• KHI: Fajr 5:45am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:17am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:45am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:17am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:46am

یوکرین کے بغیر امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات، ماسکو کا مطالبات پر سخت مؤقف

شائع February 18, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور روس نے سعودی دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات کے دوران یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، تاہم اجلاس میں کیف کی نمائندگی نہیں تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریاض میں ساڑھے 4 گھنٹے کا اجلاس ایک موقع تھا، جب پہلی بار امریکی اور روسی حکام نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے مہلک تنازع ختم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک ساتھ بیٹھے، یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس کی رضامندی کے بغیر کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گا۔

بات چیت شروع ہونے سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ پر بعض یورپی سیاست دانوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت کو مسترد کرتے ہوئے ماسکو کو مفت رعایتیں دی گئیں۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے ریاض میں صحافیوں کو بتایا کہ جنگ کو مستقل طور پر ختم ہونا چاہیے، جس میں زمین کے حوالے سے مذاکرات شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ صرف ایک عملی حقیقت یہ ہے کہ زمین کے بارے میں کچھ بحث ہونے جا رہی ہے اور وہاں سیکیورٹی کی ضمانتوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یوکرینی اور یورپی تحفظات پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ کسی کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا رہا، یورپی یونین کو کسی وقت اس میں شامل ہونے کی ضرورت ہو گی، کوئی بھی حل تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔

لیکن سعودی دارالحکومت میں جاری ملاقات میں روس نے اپنے مطالبات کو سخت کر دیا۔

ترجمان وزارت خارجہ ماریا زاخارووا نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو کے لیے یوکرین کو اپنا رکن تسلیم نہ کرنا ’کافی نہیں ہوگا‘، اتحاد کو آگے بڑھ کر 2008 میں رومینیا کے دارالحکومت بخاریسٹ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں کیے گئے وعدے کو واپس لینا ہوگا کہ کیف مستقبل میں، غیر متعینہ تاریخ کو اتحاد میں شامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں یہ مسئلہ یورپ کے لیے بدستور خطرناک ہوگا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی مسلسل نیٹو کی رکنیت کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ صرف اسی طرح کیف کی خودمختاری اور اس کے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی سے آزادی کی ضمانت ملے گی۔

یوکرین نے روس، امریکا اور برطانیہ سے اپنی موجودہ سرحدوں کے اندر آزادی اور خودمختاری کی یقین دہانیوں کے بدلے 1994 میں اپنے سوویت دور کے جوہری ہتھیاروں کو چھوڑنے پر اتفاق کیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی ریاض میں کہا کہ ماسکو وہاں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی کو قبول نہیں کرے گا، چاہے وہ کسی بھی جھنڈے کے نیچے کام کر رہے ہوں، مزید کہنا تھا کہ یقیناً، یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔

سرگئی لاوروف اور ماریا زاخارووا کے تبصروں سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ روس مذاکرات میں مزید رعایتوں کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔

دونوں فریقین نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، جس کے بارے میں دونوں کا کہنا ہے کہ وہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025