لاہور کی سیشن کورٹ نے توہین رسالت کے مجرم کو سزائے موت سنا دی
لاہور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توہین رسالت کے مجرم کو سزائے موت سنادی، مجرم پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہدرہ پولیس نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مقامی امیر نیاز احمد نوری کی شکایت پر 2020 میں پی پی سی کی دفعہ 295 اے اور سی کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔
شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا تھا کہ مجرم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین آمیز کلمات ادا کیے۔
مجرم کی سابق اہلیہ نے بھی مقدمے کی کارروائی میں گواہی دی اور اس کی جانب سے مبینہ طور پر کہے گئے توہین آمیز کلمات کی آڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی۔
مجرم نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے اپنے دفاع میں کہا کہ ’میں باعقیدہ مسلمان ہوں اور کلمہ پر حلف لینے کے لیے تیار ہوں‘۔ مجرم نے کہا کہ سابق بیوی نے اس کی لاکھوں روپے مالیت کی جائیداد ہڑپنے کے لیے شکایت کنندہ کے ساتھ مل کر اسے مقدمے میں پھنسایا ہے۔
وکیل صفائی نے استغاثہ کے موقف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر غیر واضح تاخیر کے ساتھ درج کی گئی تھی اور ملزم کو جال میں پھنسایا گیا۔
انہوں نے دلیل دی کہ ملزم کے مبینہ قابل اعتراض کلمات کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیے گئے موبائل فون کا کوئی فرانزک تجزیہ نہیں کیا گیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شہزاد مظفر ہمدانی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے یو ایس بی ڈیوائس میں محفوظ ملزم کی آواز کا فرانزک تجزیہ کیا جس کا نتیجہ مثبت آیا۔
جج نے کہا کہ کسی اور وجہ سے جھوٹے اثرات یا ہیرا پھیری کا کوئی امکان نہیں پایا جا سکتا اور اس کے نتیجے میں ملزم کی سابق بیوی کی گواہی کی اندرونی اہمیت کا پتا نہیں چل سکتا۔
ملزم کے دفاع کو مسترد کرتے ہوئے جج نے کہا کہ ملزم کا عقیدہ عدالت کے سامنے زیر غور نہیں ہے کیونکہ عدالت کو اس کے توہین مذہب کے مبینہ فعل کی جانچ پڑتال کرنا تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم اپنی جائیداد کی کوئی دستاویز پیش کرنے میں بھی ناکام رہا جس کے لیے اسے شکایت کنندہ نے غلط طور پر پھنسایا۔
جج نے کہا کہ دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات بالترتیب نامکمل اور بے نتیجہ دکھائی دیتی ہیں، جس سے نہ تو ملزم کے حق میں کوئی مقصد حاصل ہوا اور نہ ہی استغاثہ کے بیان پر کوئی منفی اثر پڑا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شہزاد مظفر ہمدانی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’مجھے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف مقدمہ یا الزام بلاشک و شبہ ثابت کیا اور ملزم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلامی اصولوں کے حوالے سے توہین آمیز کلمات ادا کیے‘۔
جج نے نوٹ کیا کہ ملزم ایک درمیانی عمر کا شخص ہے جو پختہ سوچ کا حامل ہے اور ذہنی یا جسمانی طور پر بیمار نہیں ہے اور نہ ہی اس کے وکیل نے کسی بھی مرحلے پر ایسا کوئی موقف اپنایا ہے۔
عدالت نے ملزم کو دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔