مولانا حامد الحق کو لڑکیوں کی تعلیم پر دوٹوک موقف اپنانے پر دھمکیاں ملی تھیں، سیکیورٹی ذرائع
خیبرپختونخوا کی معروف درس گاہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کو نشانہ بنائے جانے کی مذموم وجوہات سامنے آگئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خود کُش حملہ فتنہ الخوارج اور انکے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کُش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا،خود کُش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا، مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر انہیں دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کے دوران دھماکا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے فتنہ الخوارج، انکے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ دارلعلوم حقانہ اکوڑہ خٹک میں آج نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 5 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئےتھے۔