• KHI: Maghrib 6:39pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:08pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:12pm Isha 7:35pm
  • KHI: Maghrib 6:39pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:08pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:12pm Isha 7:35pm

مسلمانوں اور علمائے دین کا قتل جہاد نہیں دہشت گردی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

شائع March 10, 2025
— فوٹو: آن لائن
— فوٹو: آن لائن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دہشت گردوں کو مخاطب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسلمانوں اور علمائے دین کا قتل جہاد نہیں دہشت گردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے خودکش حملے کے ایک ہفتے بعد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کرکے مولانا حامد الحق کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔

اکوڑہ خٹک انسٹی ٹیوٹ میں مدرسے کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے سوال کیا کہ کیا بے گناہ مسلمانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کو ’جہاد‘ کہا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور علمائے کرام کے خلاف ہتھیار اٹھانا کسی کے ذاتی انتقام یا سازش کا نتیجہ ہوسکتا ہے، لیکن اسے کسی بھی طرح سے ’جہاد‘ نہیں کہا جا سکتا، یہ دہشت گردی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کالعدم تنظیموں کے وابستگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم قاتل ہو، بے رحم ہو، مجرم ہو، تم اپنے آپ کو دھوکا کیوں دے رہے ہیں؟‘

جے یو آئی (س) کے رہنما مولانا حامد الحق حقانی ان 6 افراد میں شامل تھے جو 8 فروری کو نوشہرہ کے مدرسے میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے, پولیس کے مطابق جے یو آئی (س) کے رہنما جمعہ کی نماز کے بعد گھر جا رہے تھے جب خودکش بمبار نے انہیں نشانہ بنایا۔

مدرسے کے اپنے تعزیتی دورے کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ حملہ مولانا حامد الحق پر نہیں تھا بلکہ ان کے اپنے گھر اور مدرسے پر حملہ تھا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اجتماع کو بتایا کہ مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حال ہی میں ایک شخص کو مسجد سے گھسیٹ کر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، ایک اور مذہبی اسکالر نماز تراویح پڑھ رہا تھا جب اسے قتل کر دیا گیا۔

انہوں نے باجوڑ میں ایک اجتماع کے دوران مذہبی اسکالرز اور ان کی جماعت کے 90 کارکنوں کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا کوئی اخلاقیات باقی رہ گئی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ’حضرت شیخ مولانا حسن جان ایک شہید ہیں، کیا میں اپنے استاد کو شہید اور قاتل کو مجاہد کہوں؟‘ انہوں نے حاضرین سے کہا کہ وہ اپنے ذہنوں میں اس طرح کے تضادات کو جگہ نہ دیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے جامعہ حقانیہ میں ممکنہ فوجی آپریشن کے بارے میں سنا تھا اور ایک ملاقات کے دوران کچھ اعلیٰ شخصیات کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی کارروائی سے دور رہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’جب میں نے ان شخصیات کو بتایا کہ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تو انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا کہ مجھے اس کے بارے میں کیسے پتا چلا اور خاموشی سے میری طرف دیکھتے رہے، لیکن میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو آپ کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ اس وقت ناکام ہو گیا جب انہوں نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے ایسی کوئی کوشش کی تو انہیں ان (فضل الرحمٰن) کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تاہم انہوں نے طلبہ سے کہا کہ عسکریت پسندی کا یہ دور ختم ہوجائے گا اور علما اور مدارس مذہب کی خدمت جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ کالی آندھیاں ہیں، یہ آتی ہیں اور گزرجاتی ہیں، لیکن یہ مدارس، علما اور جے یو آئی مذہب کی سربلندی کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے علمائے کرام کی جانب سے جاری کردہ فتویٰ موجود ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ افغان طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکم نامے کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس میں پاکستان سمیت سرحد پار حملوں کو ’حرام‘ قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ساتھی مسلمانوں کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ’جہاد‘ نہیں سمجھا جا سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 11 مارچ 2025
کارٹون : 10 مارچ 2025