تحریک عدم اعتماد روکنا شرمناک تھا، حکومت نے آرٹیکل 6 نہیں لگایا، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو جس طرح روکنے کی کوشش کی گئی وہ شرمناک تھی، پی ڈی ایم حکومت نے سیاسی طور فیصلہ کرتے ہوئے آرٹیکل 6 نہ لگانے کا فیصلہ کیا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی، تاہم پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق چلیں، پہلے قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں۔
جس پر شبلی فراز نے کہا کہ یہ ایوان نامکمل ہے، خیبرپختونخواہ کے سینیٹرز ایوان میں نہیں آئے، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشنز غیر قانونی تھے، الیکشن کمیشن صاف شفاف منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم بھی غیر آئینی ہوئی، اپنی چیز کو سپورٹ کرنے کے لیے آئین لہرائیں اور اگر مخالفت میں جائے تو آئین سے روگردانی کریں۔
سینیٹ میں پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ قرارداد پیش کرنے کے لیے سینیٹ کے رولز ہیں، اس کے مطابق چلیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ قرارداد پہلے سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں گے، ضمانت دیں کہ یہ قرارداد ایجنڈے پر آئے گی؟
پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ سیلکیٹو بنا ہوا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے سیاسی طور فیصلہ کرتے ہوئے آرٹیکل 6 نہ لگانے کا فیصلہ کیا، آرٹیکل 6 کا بہترین کیس 22 اپریل 2022 کو بنتا ہے، تحریک عدم اعتماد کو جس طرح روکنے کی کوشش کی گئی وہ شرمناک تھی۔
وزیر قانون نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے اراکین کا حلف نہیں لیا جاتا، سینیٹ انتخابات میں خیبرپختونخوا کا بھی شیڈول جاری کیا گیا تھا، انہی انتخابات کے تحت خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت بنی۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کا آرڈر دیا، سیاسی وجوہات کی وجہ سے مخصوص نشستوں پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں حلف نہیں لینے دیا گیا، خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کی تاخیر حکومت سے نہیں ہوئی وہاں سے ہوئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کے مطابق سینیٹ معرض وجود میں آیا، اگر یہ سب کچھ غیر آئینی ہے تو کیوں کمیٹیاں چلا رہے ہیں؟ خیبرپختونخوا کے انتخابات کا معاملہ اب تک عدالتوں میں زیر التوا ہے۔
ثانیہ نشتر کے استعفے میں تاخیر
پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کےاستعفے کی فزیکل تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے منظوری میں تاخیر ہوئی، ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے استعفے کی منظوری میں تاخیر میں بدنیتی شامل نہیں تھی۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر قرارداد
ایوان میں سینیٹر عبد القادر نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر ایوان میں قرارداد پیش کی، سینیٹ نے عبد القادر کی قردادار متفقہ طور پر منظور کرلی۔
قرارداد کے متن کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قابلِ تجدید توانائی اپنانی ہوگی، پاکستان کو گرین انرجی کی طرف توجہ دینی چاہیے، پاکستان سولرائزیشن سے متعلق آگاہی مہم چلائے تاکہ گرین انرجی کو فروغ دیا جائے۔
سینیٹر عبد القادر نے کہا کہ آئی پی پیز کے پیچھے طاقتور لوگ ہیں، جو مہنگی بجلی دے رہے ہیں،پاکستان 1100 ارب کی سبسڈی آئی پی پیز کو چلانے کے لیے دے رہا ہے، آئی پیپز اب سولر انرجی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔
رمضان المبارک میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ زیر بحث
بعد ازاں، اجلاس میں رمضان المبارک میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھ گیا، جس پر سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ سحری اور افطاری کے وقت بدترین گیس کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، لوگ سحر اور افطار میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
پریذائڈنگ افسر نے گیس لوڈ شیڈنگ کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
اجلاس کی کاروائی کے دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کورم کی نشان دی کردی، کورم پورا نہ نکلنے پر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔