مالیاتی خسارے کا ہدف تبدیل نہیں ہوگا: آئی ایم ایف
کراچی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاکستانی مشن کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جیفری فرینک نے ڈان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو مالیاتی خسارے کے ہدف میں کسی نرمی کی منظوری نہیں دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مالی سال کے لیے مقررہ ہدف 4.9 برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ حکومت اس ہدف میں نرمی کا مطالبہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار دلیل دیتے ہیں کہ قومی ایکشن پلان اور شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی کے لیے جاری کاموں نے بجٹ پر بھاری بوجھ ڈال دیا ہے۔
جنوری میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ قومی ایکشن پلان اور بے گھر افراد پر ہونے والے اخراجات کا تخمینہ 100 ارب سے بڑھ سکتا ہے، جس کی وجہ سے مالی خسارے کے ہدف کو 5.3 تک لے جانے کی ضرورت ہوگی۔
یہ بیان انہوں نے دبئی میں منعقدہ مذاکرات میں شرکت سے کچھ دیر پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیا تھا، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد سے اس سے متعلق اخراجات کی بنا پر مالیاتی خسارے کے ہدف پر نظرثانی کی ضرورت ہوگی۔
جیفری فرینک کا کہنا ہے کہ ’’ہم قومی ایکشن پلان کے بارے میں بات کرچکے ہیں۔‘‘ انہوں نے تصدیق کی کہ اخراجات میں اضافے کا معاملہ پاکستانی وفد کی جانب سے اُٹھایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن اور بےگھر افراد کی دیکھ بھال کی وجہ سے اخراجات میں اضافے کی قانونی ضرورت کو ہم سمجھتے ہیں، لیکن مالیاتی خسارے کے ہدف میں تبدیلی کے لیے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ہم اس معاملے پر حکومت پاکستان سے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں بات چیت کریں گے۔
یاد رہے کہ آئی ایم کے ساتھ پاکستان کے پروگرام کے چھٹے جائزہ اجلاس حال ہی میں دبئی میں اختتام پذیر ہوا ہے۔
جبکہ اس مذاکرات کے بعد حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے پریس ریلیز میں مالیاتی خسارے کے ہدف پر نظرثانی کی کسی درخواست کے پیش کیے جانے کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔
پریس ریلیز میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ مالیاتی خسارے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پیش رفت جاری ہے اور مزید یہ کہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے لیے مالیاتی ہدف کے لیے بہتر کارکردگی کے حوالے سے حکومت اور آئی ایم ایف میں اتفاق رائے موجود ہے۔
تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں مجموعی طور پر ایک مثبت تاثر پیش کیا گیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 1.2 فیصد تک محدود کرنے کی امید کی جارہی ہے۔حقیقی جی ڈی پی کی 4.3 کی نمو کا امکان ہے، اور زرِمبادلہ کے ذخائر دسمبر 2014ء کے اختتام تک 10.5 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے تھے۔
جیفری فرینک نے نشاندہی کی کہ جائزے کی مدت کے دوران کارکردگی کا معیار توقع کے مطابق تھا، اور آخری جائزے کے بعد سے کارکردگی میں یقینی طور پر بہتری ہوئی ہے۔
اگلی قسط یا اکیاون کروڑ اسّی لاکھ ڈالرز کی رقم جو 6.6 ارب ڈالرز کے توسیعی سہولت فنڈز کا ساتواں حصہ ہے، کی چار ستمبر 2013ء میں منظوری دی گئی تھی۔