پاکستان

کوئٹہ: مچھ واقعے پر ہزارہ برادری کا احتجاج جاری، وزیراعظم کے ’اچانک دورے‘ کا امکان

سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیراعظم کے دورے کی تاریخ اور وقت کو خفیہ رکھا جارہا ہے لیکن عمران خان ایک سرپرائز وزٹ کریں گے، رکن کابینہ
| |

اسلام آباد/ کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے سفاکانہ قتل کے خلاف ہزارہ برادری مسلسل 5 ویں روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتیں رکھ کر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

وہیں ذرائع کے ذریعے ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والی تنقید اور کابینہ کے مختلف سینئر اراکین کے مشورے پر وزیراعظم عمران خان نے اہل تشیع ہزارہ برادری کے اراکین سے اظہار یکجہتی کے لیے ’جلد‘ کوئٹہ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیراعظم کے دورے کی تاریخ اور وقت کو خفیہ رکھا جارہا ہے لیکن وہ (وزیراعظم) بہت جلد ایک سرپرائز دورہ کریں گے‘۔

11 کان کنوں کے سفاکانہ قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھنے والے ایک وزیر نے دعویٰ کیا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سمیت کابینہ کے مختلف اراکین نے دوران اجلاس وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ انہیں سوگواروں کے سکون کے لیے کوئٹہ کا دورہ کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: اپنے پیاروں کی تدفین کردیں، میں جلد آپ کے پاس آؤں گا، وزیراعظم کی ہزارہ برادری سے اپیل

جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم نے اب تک کیوں کوئٹہ کا دورہ نہیں کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ ‘سیکیورٹی تحفظات‘ تھے، تاہم وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا خیال تھا کہ مظاہرین کے مطالبے پر ان کا دورہ ایک نئی مثال قائم کرسکتا ہے اور اگر کل کو ملک کے کسی حصے میں دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو وہاں کے لوگ بھی اسی طرح کا مطالبہ کریں گے کہ ہم متاثرین کی تدفین سے قبل وزیراعظم کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ گزشتہ روز وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں ہزارہ خاندانوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ میں آپ کا درد بانٹتا ہوں اور غم کے ان لمحات میں اظہار یکجہتی کے لیے پہلے بھی آپ کے پاس آچکا ہوں۔

عمران خان نے کہا تھا کہ میں ہر خاندان سے ذاتی طور پر تعزیت اور دعا کے لیے بہت جلد دوبارہ آؤں گا، میں اپنے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، ازراہ کرم اپنے پیاروں کی تدفین کردیں تاکہ ان کی روح کو سکون مل سکے۔

ہزارہ برادری کا احتجاج 5ویں روز بھی جاری

دوسری جانب کوئٹہ کے انتہائی سرد موسم اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرنے کے باوجود خواتین اور بچوں سمیت لواحقین ہزارہ ٹاؤن کے قریب مغربی بائی پاس کے علاقے کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔

مظاہرین کا یہ احتجاج پانچویں دن میں داخل ہوچکا ہے اور گزشتہ روز اس احتجاج کے چوتھے دن وفاقی وزیر سمندری امور علی زیدی، معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور کوشش کی کہ وہ قتل کیے گئے کان کنوں کی میتوں کی تدفین کردیں تاہم انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کے بغیر ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

وفاقی کابینہ کے یہ 2 اراکین منگل کو اس وقت کوئٹہ پہنچے تھے جب مظاہرین نے پیر کو کوئٹہ پہنچنے والے وزیر داخلہ شیخ رشید کی بات ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی ایک 90 سیکنڈ کی کلپ وائرل ہوئی جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اس ویڈیو میں انہیں مظاہرین سے یہ پوچھتے ہوئے دیکھا گیا کہ جب وزیراعظم آئیں گے تو آپ ان سے کیا ذمہ داری لیں گے۔

زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم انہیں (وزیراعظم) کو لے کر آئیں گے، ہم نے آپ سے وعدہ کیا ہے وہ جلد آئیں گے‘۔

معاون خصوصی کو مظاہرین سے یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’خدانخواستہ اگر کل کو پاکستان میں کہیں ایک اور واقعہ ہوتا ہے تو وہ (لوگ) کہیں گے کہ ہم یہ چاہتے ہیں اور ہم یہ نہیں چاہتے، اگر کل کوئی اور شہید ہوجاتا ہے تو وہ یہ کہیں گے ہمیں یہ چاہیے اور یہ نہیں چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری

تاہم بعد ازاں ڈان نے گفتگو میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ اس گفتگو کا سیاق و سباق مختلف تھا اور ’یہ کلپ اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر ظاہر کر رہا‘ ہے۔

ادھر مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے رہنما سید آغا رضا نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور دو وفاقی وزرا کو بتایا کہ وزیراعظم کے کوئٹہ آنے تک وہ تدفین نہیں کریں گے۔

مچھ واقعہ

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک

چین کب تک اپنے لوگوں کی آواز دباتا رہے گا؟

ای سی سی نے بفر اسٹاک کیلئے اضافی گندم کی درآمد کی منظوری دے دی