• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سرتاج عزیز اور ششما سوراج کی مختصر ملاقاتیں

شائع September 26, 2014
نیویارک میں پاکستانی مشیر اور ہندوستانی و زیر خارجہ کی ان ملاقاتوں کو سفارتی حلقے درست سمت میں ایک قدم قرار دے رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو
نیویارک میں پاکستانی مشیر اور ہندوستانی و زیر خارجہ کی ان ملاقاتوں کو سفارتی حلقے درست سمت میں ایک قدم قرار دے رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ: جمعرات کے روز پاکستان اور ہندوستان کے حکام کے درمیان دو اہم ملاقاتیں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئیں، لیکن اس دوران جن معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا، ان میں باہمی تعلقات پر توجہ مرکوز نہیں تھی۔

ہندوستانی وزیر برائے خاجہ امور ششما سوراج اور پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے سارک اور دولتِ مشترکہ کے وزرائے خارجہ کے اجلاسوں کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتیں کیں، جن سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ یہ دونوں تجربہ کار سیاستدان ان مواقعوں کو دونوں ملکوں کے دوران کشیدگی کم کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

ان کی یہ ملاقات طے شدہ تھی، اور دولتِ مشترکہ کے اجلاس پر ان کی مختصر بات چیت بھی ہوئی تھی، لیکن باضابطہ مذاکرات منعقد نہیں ہوئے۔

تاہم سفارتی مبصرین نے اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے موقع پر اس کو ایک معمولی اشارے کے طور پر دیکھا ہے۔ ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ’’یہ درست سمت میں ایک قدم تھا۔‘‘

واضح رہے کہ سارک اور دولتِ مشترکہ کے ممالک کے وزرائے خارجہ ہر سال اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک متفقہ ایجنڈے پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔

اس سال کے ایجنڈے میں دولتِ مشترکہ کی اصلاحات، 2015ء کے بعد کے ترقیاتی اہداف اور جنوبی ایشیا میں تعاون کو بہتر بنانا جیسے معاملات شامل تھے۔

ششما سوراج اور سرتاج عزیز کی توجہ اپنی تقاریر میں اسی ایجنڈے پر ہی مرکوز رہی اور انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مختصر ملاقات کی لیکن صرف رسمی تہنیت کا تبادلہ کیا۔

اس ہفتے کی ابتداء میں ان دونوں وزراء کے درمیان ایک علیحدہ ملاقات کے بارے میں قیاس آرائیوں کو اس وقت فروغ ملا جب اقوامِ متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مندوب اشوک مکھرجی نے انڈین نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ ان میں سے کسی ایک موقع پر دونوں وزراء ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کرسکتے ہیں۔

ان دونوں وزراء کی ایک ملاقات کے امکان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اشوک مکھرجی نے کہا کہ’’سارک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا شیڈول طے ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ہماری خارجہ امور کی وزیر اس اجلاس میں سرتاج عزیز سے ملاقات کریں گی۔‘‘

اشوک مکھرجی نے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے لیے دوسرا موقع دولتِ مشترکہ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اجلاس ہوگا۔

انہوں نے کہا ’’ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی دولتِ مشترکہ کے رکن ہیں۔ لہٰذا اس اجلاس میں دونوں وزراء کی ملاقات ہوجائے گی۔‘‘

یاد رہے کہ ششما سوراج کی سرتاج عزیز کے ساتھ پچھلی ملاقات 12 ستمبر کو شنگھائی تعاون کی تنظیم کی دوشنبے میں سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی، لیکن نیویارک کی طرح انہوں نے صرف وقفے کے دوران خیرمقدمی کلمات کا تبادلہ کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس نے پاک و ہند مذاکرات کے لیے ایک اور موقع پیدا کیا تھا، اس لیے کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب نریندرا مودی، دونوں ہی اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

لیکن دونوں فریقین کے حکام نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوگی، جس کی وجہ سے مبصرین نے اندازہ لگایا کہ ششما سوراج اور سرتاج عزیز ان کی جانب سے مذاکرات کرسکتے ہیں۔

نئی دہلی کی جانب سے خارجہ سیکریٹریز کی سطح کے مذاکرات کو گزشتہ ماہ منسوخ کردینے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بیانات کی جنگ چھڑ گئی تھی۔

ان مذاکرات کو ہندوستان نے پاکستانی سفارتکار کی انڈیا میں کشمیری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد منسوخ کیا تھا۔

ہندوستانی حکام کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی پر مذاکرات کی بحالی کا انحصار ہے۔ ہندوستانی تھنک ٹینک کے ماہرین اور حکمران جماعت بی جے پی سے نزدیک سابق سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف جمعہ کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کشمیر کا مسئلہ اُٹھاتے ہیں تو ہندوستان مذاکرات کی بحالی کی خواہش کا اظہار نہیں کرے گا۔

انہوں نے دلیل دی کہ اپنی تقریر میں کشمیر کا ذکر نہ کرکے نواز شریف ناصرف کشیدگی کو کم کرسکتے ہیں، بلکہ شاید اقومِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نریندرا مودی کے ساتھ ایک ملاقات کے امکان میں اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔

تاہم پاکستانیوں کی دلیل تھی کہ اگر نواز شریف ایسا کرتے ہیں تو یہ ان کی سیاسی خودکشی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024