وزیراعظم دو روزہ سرکاری دورے پر جرمنی روانہ
وزیراعظم میاں نواز شریف جرمنی کے دو روزہ سرکاری دورے پر برلن روانہ ہوگئے۔
انہیں دورے کی دعوت جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی ہے۔اپنے دورے کے دوران وہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمنی کی پارلیمنٹ کے صدر سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
وزیراعظم پاکستان سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام ایک بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے جس میں بڑی تعداد میں جرمنی کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی شرکت متوقع ہے۔
جرمنی دنیا میں پاکستان کا چوتھا اور یورپی یونین میں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
پاکستان اور جرمنی کے درمیان دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے۔
اس سے قبل ایک جرمن ٹی وی چینل کو انٹرویو کے دوران شریف صاحب کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی اور بجلی کے بحران پر قابو پانا ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور جرمن سرمایہ کاروں کو مختلف سیکٹرز بشمول بجلی اور زراعت میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے اس پالیسی کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ریاست کے امور سنبھالے، کاروبار، فیکٹریز اور ریسٹورنٹس کے نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور افغانستان کے امن و استحکام میں ہر ممکن مدد فراہم کرے گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ افغانستان اور پاکستان کو دہشت گردی و شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔
اپنے دورے کے دوران وزیراعظم جرمن پارلیمنٹ کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے اور بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔
پاکستان اور جرمنی کے درمیان 2.5 بلین ڈالر کی سالانہ تجارت ہوتی ہے جبکہ دونوں ملک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔
جرمنی میں 70 ہزار سے زائد پاکستانی آباد ہیں جبکہ 2300 طالب علم تعلیم کے سلسلے میں جرمنی میں مقیم ہیں۔