مختلف مقامات پر ٹی ایل پی کا احتجاج، تشدد سے پولیس کانسٹیبل ہلاک، املاک نذر آتش
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان کشیدگی سے ایک پولیس ہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
لاہور پولیس کے ترجمان رانا عارف نے بتایا کہ لاہور کے شاہدرہ میں جھڑپوں کے دوران مظاہرین کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔
بعد ازاں شاہدرہ پولیس نے ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کا مقدمہ درج کر لیا۔
اس کے علاوہ پولیس نے منگل کو ٹی ایل پی کے سربراہ اور دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی دہشت گردی سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
لاہور کی مرکزی شاہراہیں اور راستے بدستور بند ہیں جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں بھی ٹریفک معمول سے کم ہے۔
لاہور میں پولیس، رینجرز اور ڈولفن فورس مستقل گشت کررہی ہیں جس کی وجہ سے شہر کے اندر صورتحال قابو میں ہے لیکن شہر سے باہر مضافات کے علاقوں میں تحریک لبیک کے کارکنان کا دھرنا جاری ہے۔
موٹر وے پولیس نے شہریوں کو تلقین کی کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں جبکہ ایم-ون اور ایم-ٹو موٹر وے ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند ہے۔
لاہور کی طرح کراچی کے بھی مختلف تھانوں میں مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
کراچی میں ایس ایس پی شرقی کے مطابق ضلع کے چار مختلف تھانوں میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت شرپسند عناصر کے خلاف پانچ مختلف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
دوسری جانب ایک بیان میں تحریک لبیک پاکستان نے احتجاجی دھرنے ختم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے ختم کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، فرانس کا سفیر ملک بدر ہونے تک دھرنے جاری رہیں گے۔
ٹی ایل پی ترجمان طیب رضوی کا کہنا تھا کہ جب تک علامہ سعد حسین رضوی خود حکم نہ دیں گے ہمارے کارکنان دھرنوں پر موجود رہیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جن مقامات سے انتظامیہ نے دھرنا ختم کرایا ہے وہاں کارکنان احتجاج کے لیے دوبارہ پہنچیں گے، ساتھ ہی ترجمان ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں تحریک لبیک کے 12 کارکنان کو مارا جاچکا ہے۔
ملک میں احتجاجی دھرنوں کی صورتحال
کراچی کراچی میں غروب آفتاب کے بعد شرپسند عناصر نے شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔
بعدازاں پولیس اور رینجرز نے مشتعل ہجوم کو مشتعل کرکے صورتحال پر قابو پایا، اس موقع پر سیکیورٹی کی نگرانی ایس ایس پی عرفان بہادر، سیکٹر کمانڈر بھٹائی کرنل رفیق اور ونگ کمانڈر خود کررہے تھے۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مستعدی کے سبب دن بھر صورتحال معمول کے مطابق رہی لیکن شام ہوتے ہی ایک مرتبہ پھر ٹی ایل پی کے کارکنان کا احتجاج شدید ہو گیا۔
شاہراہ فیصل پر مظاہرین نے اسٹار گیٹ کے قریب ٹریفک کی نقل و حرکت روکنے کی کوشش کی جبکہ حب ریور روڈ پر بھی مظاہرے کی وجہ سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
دوسری جانب حب ریور روڈ پر موجود مظاہرین نے مذاکرات کے باوجود احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی۔
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے حب ریور روڈ کو ٹی ایل پی مظاہرین سے کلیئر کروانے کی کوشش کی، اس دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھر برسائے۔
چنانچہ پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی اور صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی، اس دوران کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
ملک کے دیگر شہروں کی صورت حال
ملک کے مختلف حصوں میں کئی اہم سڑکیں اور شاہراہیں احتجاج کے باعث بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کچھ مقامات پر پولیس اور ٹی ایل پی کارکنان کی جھڑپیں بھی ہوئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ملتان میں بہاولپور بائی پاس پر مظاہرین کا احتجاجی دھرنا جاری ہے اس دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کا ایک کارکن زخمی ہوئے۔
زخمی پولیس اہلکاروں کو نشتر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں ڈی ایس پی کینٹ جام سلیم بھی شامل ہیں۔
گوجرانوالہ میں ٹی ایل پی مظاہرین نے چندا قلعہ چوک میں احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے اس دوران وقفے وقفے سے ان کے اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے کبڈی ٹیم کے کھلاڑیوں کو لایا گیا تاہم وہ بھی مظاہرین کو قابو نہ کرسکے اور احتجاج کرنے والوں نے پہلوانوں پر بھی پتھر برسائے۔
گجرات کے جی ٹی ایس چوک پر دھرنا دینے والے تحریک لبیک کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اس دوران وہاں لگے شامیانوں کو آگ لگادی گئی۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے ٹی ایل پی کارکنوں پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ کارکنان کی جانب سے پتھر برسائے گئے۔
پولیس کی جانب سے پھینکی گئی آنسو گیس سے راہگیر متاثر ہوئے اور تشدد سے کئی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔
کارکنوں کے پتھراؤ سے درجنوں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے، جس کے بعد جی ٹی ایس چوک میں رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
ادھر ٹی ایل پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ تلہ گنگ میں تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے سیاسی جماعت کا ایک کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ملک بھر کی اہم شاہراہوں کی صورتحال
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے بیان کے مطابق ایم-ون، ایم-ٹو، ایم-تھری، ایم-فور، ایم-فائیو، ایم-نائن، آئی ایم ڈی سی ڈبلیو اور ای-35 سمیت تمام موٹرویز ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔
تاہم ٹیکسلا بائی پاس، گجر خان سٹی، روات سٹی، دینا سٹی، کینال برج، لالہ موسیٰ، چاند دا قلعہ، مریدکے، پی این ای روڈ، مولن وال، مولن وال بائی پاسم رینالہ خرد، لاہور موڑ، روشن آباد اور لاڑکانہ بائی پاس کے مقامات پر سڑکیں احتجاج کے باعث بند ہیں۔
کراچی
کراچی ٹریفک پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق شہر میں بیشتر مقامات پر دھرنے ختم کیے جاچکے ہیں اور سڑکیں معمول کے ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔
البتہ بلدیہ نمبر 4 (حب ریور روڈ/نادرن بائی پاس)، کورنگی نمبر ڈھائی (کورنگی روڈ)، اورنگی ٹاؤن (شارع اورنگی) پر احتجاجی مظاہرین موجود ہیں۔
جس کے پیش نظر ٹریفک پولیس حکام نے مسافروں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد
اسلام آباد پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق شہر میں فیض آباد کے مقام پر تمام اطراف سے سڑکیں بند ہیں جبکہ 5 مقامات بشمول ڈھوکری چوک، راول ڈیم چوک، باراکہو روڈ، روات ٹی کراس اور ترنول کے مقامات پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
وفاقی دارالحکومت کا علاقہ ٹھال چوک، بھارہ کہو دونوں اطراف سے مکمل طور پر بند ہے اور ٹی ایل پی کے100 سے ڈیڑھ سو کارکنان مری سے اسلام آباد آنے والی روڈ پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
راستوں کی اپڈیٹ فراہم کرتے ہوئے اسلام آباد ٹریفک پولیس نے بتایا کہ راول ڈیم روڈ، ترامڑی روڈ، فیصل ایونیو، ایکسپریس روڈ، مارگلہ روڈ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
ان کے علاوہ جناح ایونیو، سری نگر ہائی وے،7، 9، 10 اور 11 ایونیو، اتاترک ایونیو اور شاہراہِ دستور ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہے۔
علاوہ ازیں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس ایف ایم 95 ریڈیو سے ہر 30 منٹ بعد تازہ ترین صورتحال نشر کی جارہی ہیں۔
لاہور
دوسری جانب سٹی ٹریفک پولیس لاہور نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے جس کے باعث غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
لاہور پولیس کے مطابق شہر میں امامیہ کالونی پھاٹک کالا کھٹائی روڈ، نیو شاد باغ چوک، شاہدرہ موڑ براستہ بیگم کوٹ چوک، کرول گھاٹی رنگ روڈ، شاہ کم چوک، یتیم خانہ چوک اور اسکیم موڑ، خیابان چوک رائیونڈ روڈ، مند پلی رائیونڈ کے مقام پر سڑکیں احتجاج کے باعث بند ہیں۔
ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی
صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پیر کو احتجاج کی وجہ سے آکسیجن کی سپلائی متاثر ہوئی جس سے بحران پیدا ہو گیا تھا۔
انہوں نے مظاہرین سے درخواست کی کہ ایمبولینس اور ہسپتال جانے والوں کے لیے سڑکیں بند نہ کریں کیونکہ کچھ ایمبولینس آکسیجن سیلنڈر لے کر جا رہی ہوتی ہیں جو کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے بہت اہم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیر کی رات پنجاب کے مختلف شہروں میں آکسیجن کا بحران پیدا ہو گیا تھا لیکن سڑکیں کھلنے کے بعد صورتحال بہتر ہو گئی۔
احتجاج کیوں؟
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی ایل پی سربراہ گرفتار، مختلف شہروں میں احتجاج اور دھرنوں سے ٹریفک جام
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔
جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔
ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی جس کے بعد ٹی ایل پی نے فیصل آباد اور کراچی میں ایک ایک کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔