• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: ماڑی پور میں بجلی کی طویل بندش کے خلاف کئی گھنٹوں سے جاری احتجاج ختم

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا استعمال کیا—تصویر: ڈان نیوز
قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا استعمال کیا—تصویر: ڈان نیوز

کراچی میں ماڑی پور روڈ کے قریب لیاری کے رہائشیوں نے بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف کئی گھنٹوں سے جاری احتجاج ختم کردیا کیونکہ کراچی پولیس نے بجلی کمپنی کے حکام سے ملاقات کے بعد مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔

قبل ازیں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جنہوں نے مختلف اہم سڑکیں بند کردی تھیں، ٹائر جلائے اور نعرے بازی کی تھی۔

حکام اور عینی شاہدین کے مطابق لیاری کے رہائشیوں نے طویل لوڈشیڈنگ پر احتجاجاً شہر کے صنعتی علاقے سائٹ کو بندرگاہ سے ملانے والی اہم ترین شاہراہ ماڑی پور روڈ بند کردی، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن ناکامی پر لاٹھی چارج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی مہنگی ایل این جی کی خریداری پر لوڈشیڈنگ کو ترجیح

ڈئی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کے الیکٹرک حکام کے ساتھ ملاقات کی تھی، جس میں احتجاج اور طویل لوڈشیڈنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمشنر کراچی نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کل (بدھ) کو ایک اور اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جنوبی عبدالستار عیسانی نے مظاہرین سے مذاکرت کیے اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ زیرِحراست مظاہرین کو رہا، منگل کی رات لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ اور احتجاج کرنے والی ضعیف خاتون کی وجہ موت جاننے کے مطالبات پر عمل کیا جائے گا اور ان کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔

عبدالستار عیسانی نے بتایا کہ پولیس نے زیرِ حراست مظاہرین کو رہا کردیا ہے جبکہ کے الیکٹرک نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ منگل کی رات کو لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔

شرجیل کھرل نے پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آج صبح کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکام ان کے خلاف ایکشن لینے پر مجبور تھے کیونکہ ماڑی پور روڈ تقریباً 15 سے 20 گھنٹے سے بند تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں چار اہم راستے بلاک ہوگئے، ٹرک اشیا کو کے پی ٹی کی طرف نہیں لے جاسکے جبکہ احتجاج کی وجہ سے ٹریفک جام کے باعث شہری بھی متاثر ہوئے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ماڑی پور روڈ کی بندش کے سبب شہر کا ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، لہٰذا پولیس اور رینجرز نے کارروائی کرکے مظاہرین کو منتشر کیا اور روڈ کو خالی کرایا۔

خاتون کے انتقال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر خاتون کے لواحقین مقدمہ درج کروانا چاہیں تو پولیس اس معاملے کی چھان بین کرے گی۔

پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

صبح 11 بجے احتجاجی مظاہرین کو ماڑی پور روڈ خالی کرنے سے انکار پر پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا، ڈان نیوز ٹی وی کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کمانڈوز نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا جو بجلی کمپنی کی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے اور بجلی کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔

سٹی ایس ایس پی آصف بھگیو نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی کارروائی سے مظاہرین منتشر ہوئے لیکن کچھ ہی دیر بعد مرکزی سڑک پر آکر دوبارہ احتجاج شروع کردیا۔

سینئر افسر کا کہنا تھا کہ لیاری کے مختلف حصوں بالخصوص ماڑی پور روڈ سے متصل علاقوں میں پیر کی شام 4 بجے سے بجلی کی فراہمی بند ہے، طویل لوڈشیڈنگ سے تنگ آکر سیکڑوں افراد نے کئی گھنٹوں کے لیے سڑک بلاک کردی۔

چونکہ ماڑی پور روڈ کے پی ٹی اور سائٹ کے صنعتی علاقوں کو منسلک کرتی ہے اس لیے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے سڑک کھلوانے کے لیے مظاہرین سے بات کی، جب بات چیت ناکام ہوگئی تو پولیس اور رینجرز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جبکہ احتجاج کرنے والوں نے قانون نافذ کرنے والوں پر پتھر برسائے۔

اس دوران مظاہرین نے تھوڑی دیر کے سڑک کھولی لیکن کچھ ہی دیر بعد دوبارہ بلاک کردی۔

مزید پڑھیں: جولائی میں کچھ دنوں کے لیے لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے، شہباز شریف

سٹی ایس ایس پی نے کہا کہ انہوں نے کے الیکٹرک انتظامیہ سے بات کی ہے اور ڈپٹی کمشنر جنوبی بھی مظاہرین کو سمجھانے اور صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے موقع پر پہنچے، پہلی ترجیح مسئلے کو بات چیت سے حل کرنا ہے۔

ٹریفک پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ماڑی پور روڈ پر ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے جناح برج اور ایم ٹی خان روڈ پر ٹریفک کا دباؤ ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری فواد حسین نے پولیس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرہ کرنے والوں پر تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں یہ آپ کے اپنے لوگ ہیں۔

ضعیف خاتون کی موت طبعی قرار

ایس ایس پی نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ 70 سالہ خاتون پولیس کے ایکشن کی وجہ سے زخمی ہونے کے بعد جاں بحق ہوئیں، خاتون کی موت کی وجہ طبعی تھی۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، اس واقعے کے فوٹیج پولیس کے پاس بھی موجود ہے۔

ایس ایس پی نے کہا کہ غمگین فیملی سے مرحومہ کے پوسٹ مارٹم کرنے پر مذاکرات ہورہے ہیں، وہ مصر رہے کہ خاتون پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے سبب جاں بحق نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین خاتون کے انتقال پر کے الیکٹرک کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

'100 سے زیادہ کنٹینر ٹریفک جام میں پھنس گئے'

دوسری طرف، آل پاکستان فروٹ، ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی ایم اے) کے چیئرمین اسلم پکھالی نے بتایا کہ آم اور آلو کے 100 سے زیادہ کنٹینر پیر کی صبح سے ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی مالیت 25 کروڑ روپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں کراچی پورٹ ٹرسٹ جارہی تھیں کہ ماڑی پور روڈ پر مظاہرے کے سبب پھنس گئیں۔

پی ایف وی اے کے چیئرمین نے کہا کہ یہ پھل اور سبزیاں زیادہ گرمی میں جلد خراب ہوتی ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت پر زور دیا تھا کہ مظاہرین سے فوری طور پر مذاکرات کیے جائیں، تاخیر کی صورت میں برآمدکنندگان کو بڑے نقصان کو خدشہ ہے۔

مزید مظاہرے

اس کے علاوہ شہر کے مختلف مقامات پر شہریوں نے پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔

ترجمان کے مطابق لیاقت آباد ڈاکخانہ بس اسٹاپ پر بلوچ مسجد کے نزدیک بھی شہریوں نے احتجاج کیا، جس کے باعث ٹریفک کو متبادل سڑکوں پر موڑ دیا گیا۔

علاوہ ازیں شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں شہری پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جبکہ کالا پل کے رہائشیوں نے ڈیفنس کے قریب مین کورنگی روڈ مظاہرہ کیا۔

خیال رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف پیر کے روز بھی شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاج کیا، اس دوران شہری سڑکوں پر نکل آئے، ٹائر جلائے اور اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں بجلی اور گیس کی بندش سے شہریوں کی زندگی اجیرن

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ کےالیکٹرک کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم غیراعلانیہ اور کئی گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عوام نے تنگ آکر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔

دن کے اوقات میں لائنز ایریا کے مکینوں کی بڑی تعداد شارع فیصل پر نکل آئی اور گورا قبرستان کے قریب سڑک بلاک کر دی۔

عوام نے کےالیکٹرک پر 13 گھنٹے سپلائی بند رکھنے کا الزام لگایا ، انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی اور سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا، احتجاج کے باعث شارع فیصل کے ایک ٹریک پر ٹریفک جام ہوگیا۔

گلستان جوہر میں بھی ایسے ہی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں سیکڑوں افراد جوہر موڑ پر جمع ہوئے اور مین راشد منہاس روڈ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بلاک کر دیا۔

مظاہرین نے اتوار سے بند بجلی کی فراہمی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ مین یونیورسٹی روڈ پر پرفیوم چوک اور سفاری پارک کے قریب بھی دو احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی یکم مئی تک لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کی ہدایت

ناکہ بندی کے باعث مین یونیورسٹی روڈ پر چلنے والی ٹریفک کو متبادل راستے کی طرف موڑ دیا گیا جس سے مرکزی سڑک پرشدید ٹریفک جام ہوا۔

اس کے چند منٹ بعد ناظم آباد میں بھی خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔

مظاہرین نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے لگائے اور روڈ بلاک کر دی جس سے مین ناظم آباد روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔

عوام کا کہنا تھا کہ انہیں شدید گرمی میں 12 سے 14 گھنٹے بجلی کی بندش کا سامنا ہے جس سے ان کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، عوام نے مینٹیننس شٹ ڈاؤن کے نام پر ’لوگوں کو بے وقوف‘ بنانے کی بھی مذمت کی۔

عوام کا کہنا تھا کہ مسلسل شکایات کے باوجود کمپنی علاقے میں فالٹ کی نوعیت کا اندازہ لگانے میں ناکام ہے اوربجلی بحال ہونے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: 27 پاور پلانٹس کی خرابی کے باعث ملک بھر میں لوڈشیڈنگ، وزیراعظم برہم

ادھر پی آئی ڈی سی کے قریب ہجرت کالونی اور سلطان آباد کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف احتجاج کیا، عوام نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے دوران کلب روڈ، ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ اور مائی کولاچی پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

خیال رہے کہ گلشن اقبال، سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی، فیڈرل بی ایریا، ایف سی ایریا، برنس روڈ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، کلفٹن، بلدیہ ٹاؤن، منگھوپیر، اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی کے رہائشی ،شہید ملت روڈ، کھوکھراپار، پی ای سی ایچ ایس، محمود آباد اور ڈیفنس کے علاقوں میں بھی گھنٹوں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔

انٹرمیڈیٹ کے امتحانات دینے والے طلبہ بھی طویل لوڈشیڈنگ سے شدید متاثر ہورہے ہیں جنہیں اس گرم اور مرطوب موسم میں امتحان دینا پڑ رہا ہے، نیز دن اور رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے طلبہ کو امتحانات کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

RIZWAN Jun 29, 2022 09:13am
،ملک کو ضرورت ہے ان کے خلاف اجتجاج کی تاکہ ہمارا ملک درست سمت پرگامزن ہوجاے

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024