کم بارش کے خدشات کے پیش نظر کسانوں کو آبپاشی کے دیگر ذرائع پر انحصار کا مشورہ
محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے کسانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ آبپاشی کے دوسرے ذرائع پر انحصار کریں جہاں معمول سے کم بارش ہو گی جس کے باعث گندم کی بوائی کے سیزن میں مٹی کی نمی کم ہو جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات نے نومبر سے جنوری (25-2024) کے اپنے آؤٹ لک میں کہا ہے کہ معمول سے کم بارش کے نتیجے میں مٹی کی نمی میں کمی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں ربیع کی فصل کی ابتدائی بوائی کو ممکنہ طور پر متاثر کرے گی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ معمول سے کم بارشوں کے باعث آبی ذخائر میں بھی پانی کی آمد کم ہوگی جس سے آبپاشی اور پاور سیکٹر کے لیے بھی پانی کی دستیابی متاثر ہوگی۔
پیش گوئی شدہ خشک حالات کے نتیجے میں آبپاشی کے لیے خاص طور پر بارانی علاقوں میں پانی کی کم دستیابی ہو سکتی ہے، جنوبی علاقوں میں معمول کے قریب بارشوں کے باعث سندھ اور جنوبی پنجاب میں فصلوں کی نشوونما کے لیے زیادہ سازگار حالات ہوں گے۔
محکمہ موسمیات نے خبر دار کیا کہ معمول سے زیادہ درجہ حرارت موسم سرما کی فصلوں میں کیڑوں اور بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، ایسے علاقوں میں جہاں گرم، خشک موسم فصلوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں وہاں کیڑوں اور نقصان دہ جڑی بوٹیوں کے حوالے سے قبل از وقت انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت نے 25-2024 کے لیے گندم کی پیداوار کا ہدف 3 کروڑ 36 لاکھ ٹن مقرر کیا ہے جس کی بوائی ایک کروڑ 4 لاکھ ہیکٹر رقبے پر کی جائے گی۔
ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے پنجاب اور سندھ کے لیے تقریباً 16 فیصد تک پانی کی قلت کا تخمینہ لگایا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فصل کے اہم سیزن کے دوران پیش گوئی کردہ اوسط سے کم بارش 2025 کے لیے ملک کی اہم خوراک گندم کی پیداوار پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور غذائی عدم تحفظ کی شدید صورتحال کو مزید بڑھا دے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گندم کی پیداوار رقبے کے لحاظ سے اوسط کے قریب ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے جب کہ ذیلی خطے کے باقی ممالک میں جہاں تھوڑی مقدار میں گندم کی پیداوار ہوتی ہے وہاں گندم کی مصنوعات کی زیادہ مانگ ہونے کی وجہ سے اوسط سے زیادہ پیداوار کی توقع ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں اس اضافی پیداوار کی وجہ مجموعی طور پر آبپاشی کے لیے پانی کی دستیابی، معیاری بیج، کھاد اور جڑی بوٹی مار ادویات کا مناسب استعمال ہے۔