چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی سینیٹرز اعجاز چوہدری، عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کردیے
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کل سینیٹ اجلاس میں ان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے ہیں، جنوری میں یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی سینیٹر کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے، جو کم از کم 19 ماہ سے قید ہیں، تاہم وہ 14 جنوری کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے تھے، جس پر قائد حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اجلاس کے دوران پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا تھا۔
دریں اثنا، ایک روز قبل سینیٹ کو مطلع کیا گیا تھا کہ سینیٹر عون عباس بپی کو چولستان میں ہرنوں کا غیر قانونی شکار کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، وقفہ سوالات کی معطلی کے فوراً بعد سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا تھا کہ پولیس نے عون عباس بپی کو ان کی ملتان میں رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا، انہوں نے تعجب کا اظہار کیا تھا کہ کیا گرفتاری کے لیے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور کیا سینیٹ سیکریٹریٹ کو پیشگی اطلاع دی گئی ہے یا نہیں؟
ڈان کے پاس موجود پروڈکشن آرڈرز کی نقل کے مطابق سینیٹر اعجاز چوہدری لاہور کی کوٹ لکھپت جیل اور سینیٹر عون عباس بپی بہاولپور پولیس کی تحویل میں ہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کے قواعد و ضوابط 2012 کے رول 84 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔
پروڈکشن آرڈرز میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ ضروری سمجھتے ہیں کہ سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس کی سینیٹ کے 346 ویں اجلاس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
حکم نامہ سیکریٹری داخلہ اور پنجاب اور اسلام آباد کے حکام کو بھیجا گیا ہے، جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سینیٹرز اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کو ’مذکورہ سیشن کے آغاز پر‘ سینیٹ سیکریٹریٹ کے سارجنٹ کے سامنے پیش کریں، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اجلاس کے اختتام کے بعد واپس تحویل میں دیا جائے گا۔
قبل ازیں، آج صبح کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انہوں نے اپنے 30 سالہ سیاسی کیریئر میں ’رولز کے مطابق‘ کام کیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی معزز رکن جیل میں ہے تو رولز کے مطابق میں پروڈکشن آرڈر جاری کر سکتا ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں کیا جاتا تو اس سے پارلیمنٹ کا ماحول خراب ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ٹاک شوز میں سنا کہ ایک ممبر (عون عباس بپی) کو اٹھایا گیا ہے، میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے کہوں گا کہ انہیں پیش کریں، وہ پارلیمنٹ میں حاضر ہوں، اگر وہ کل حاضر نہیں ہوا تو میں پروڈکشن آرڈر جاری کروں گا۔
ادھر، سینیٹر عون عباس بپی کی میڈیا ٹیم نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں گرفتاری کو ’سیاسی انتقام کی وجہ سے ایک جھوٹا مقدمہ‘ قرار دیا۔
ان کی میڈیا ٹیم نے لکھا کہ عون عباس بپی کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی ہے اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
