ججز ٹرانسفر کرنے کی حکومت نے جو وجہ بتائی وہ مضحکہ خیز ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 55 ججز کے وکیل منیر اے ملک کے سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس میں دلائل
نظرثانی آرٹیکل 181 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، واضح غلطی کی نشاندہی لازم، محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا، جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ فیصلہ جاری
سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی، آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب
آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نگراں حکومت کچھ بھی نہیں کرسکتی، وائس چانسلرز کی تعیناتی کوئی پالیسی فیصلہ نہیں تھا، اس معاملے پر ہم ہائیکورٹ کے فیصلے سے اتفاق رکھتے ہیں، ریمارکس
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
احتساب عدالت نمبر 1 لاہور کو انٹیلیکچول پراپرٹی ٹربیونل ملتان تبدیل کر دیا گیا، جبکہ احتساب عدالت نمبر 3 لاہور کو خصوصی عدالت برائے کسٹم، ٹیکسیشن ملتان میں تبدیل کر دیا گیا، نوٹیفکیشن
چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کے حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئرکیا، ہم اپنی تجاویز ان کو دیں گے، چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، بیرسٹر گوہر
کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سپریم کورٹ کے قائم مقام جج کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی گئی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
منظوری پانے والے ججز میں جسٹس حسن نواز، ملک وقار حیدر، سردار اکبر علی، ملک جاوید اقبال، سید احسن رضا، محمد جواد ظفر، خالد اسحٰق، ملک اویس خالد اور چوہدری سلطان شامل ہیں۔