• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دہشت گردوں کے لیے ”گاجر اور چھڑی“ کی پالیسی کی تجویز

شائع November 28, 2013
مذاکرات کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری داخلہ نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
مذاکرات کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری داخلہ نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

پشاور: سینیئر حکومتی اہلکاروں کے مطابق خیبرپختونخوا میں تعمیر امن اور اداروں کی اصلاح کے لیے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات، ان کو اطاعت پر مجبور کرنے اور ان کو دوسروں کے ساتھ بھڑانے کے عزائم کی ایک کھچڑی سی پک رہی ہے۔

دہشت گردوں کے خلاف گاجر دکھا کر چھڑی گھمانے کی پالیسی لاگو کرنے کا مشورکسی اور کی جانب سے نہیں بلکہ خود خیبر پختونخوا کے سیکریٹری داخلہ اور قبائلی امور کی جانب سامنے آیا ہے، بدھ کے روز جب یہاں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر نے زور دیا کہ قیام امن کے اقدامات کے لیے دوسروں کو بھی شامل کیا جائے۔

تصادم سے دوچار خیبر پختونخوا میں فوجداری نظام انصاف کو مضبوط بنا کر امن کے قیام کے لیے صورتحال اور پالیسی کا تجزیہ اور آگے بڑھنے کا راستہ کے موضوع پر گزشتہ دن ایک کانفرنس کے دوران سیکریٹری داخلہ اختر علی شاہ نے کہا کہ مذاکرات کے لیے تمام ممکنہ ذارئع تلاش کرنے کی ضرورت ہے، بات چیت ماضی میں بھی مددگار ثابت ہوئی ہے۔

”بحران کے دوران امن کو مضبوط بنانے اور تخلیقی انداز میں اور معمول کے برخلاف جاکر حل کی تلاش“ کے موضوع پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ”امن کی پیشکش کی جاسکتی ہے، لیکن اگر دہشت گرد اس پر آمادہ نہ ہوں تو پھر طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔“

اختر علی شاہ نے کہا کہ بات چیت کے لیے لازماً تنہا ہی کوشش کرنی چاہیٔے، لیکن صرف یہی ایک آپشن ہی نہیں ہونا چاہیٔے۔

دہشت گردی کے خلافِ معمول حل کے لیے جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس حل کے ساتھ آگے بڑھنا مشکل ہوگا، اگر اس کے ساتھ اس بات کی سمجھ نہ ہو کہ آج یہ ملک جہاں ہے، آگے چل کر کہاں پہنچے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”طالبان کی افغانستان میں حکمرانی کے دوران فاٹا ایک پُرامن علاقہ تھا۔ یہ تبدیلی نائن الیون کے بعد آئی ہے۔“

سیکریٹری داخلہ و قبائلی امور نے کہا کہ تاہم اس وقت پاکستان کے پاس اقوامِ متحدہ کی قرارداد کی حمایت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

بعد میں انہوں نے کہا امریکی ڈرون حملوں اور پاکستان کے امریکی اتحادی ہونے کے تاثر نے طالبان کے جھنڈے تلے مجرموں اور غنڈوں کو اکھٹا کردیا ہے۔

اخترعلی شاہ نے ایک قومی انسدادِ دہشت گردی کی حکمت عملی اور مذاکرات پر وسیع البنیاد اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جائے، جہاں سے وہ لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں، انہیں تربیت دیتے ہیں، اور اپنی تنظیم نو کرتے ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں کارروائی کی جائے، تاکہ یہ کسی دوسرے صوبے میں پناہ نہ لے سکیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے پاکستان میں ڈائریکٹر مارک اینڈرے فرینک نے بھی صوبائی حکومت کو قومی سطح پر دوسروں کے ساتھ شامل ہونے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی امداد سے قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے پروگرام کے ذریعے حاصل ہونے والی کچھ یادگار کامیابیوں کی نشاندہی کے بعد مارک اینڈرے نے اگلے چند مہینوں اور سالوں کو مشکل قرار دیتے ہوئے بصیرت، عزم اور ہمت کی ضرورت پر زور دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024