• KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm

لفظوں کی سیاست

شائع December 30, 2013
محترمہ کی برسی پر بلاول کا پُرجوش خطاب، اب صرف دلیری اور نعرے ہی کافی نہیں۔ رائٹرز فوٹو۔۔
محترمہ کی برسی پر بلاول کا پُرجوش خطاب، اب صرف دلیری اور نعرے ہی کافی نہیں۔ رائٹرز فوٹو۔۔

جمعہ کو بلاول بھٹو زرداری کے خطاب میں پاکستانی سیاست کے اندر اختلاف رائے رکھنے والوں کی خاطر بہت کچھ موجود تھا۔

مقبول عوامی رہنما کی چھٹی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش پہنچنے والوں کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب میں، انہوں نے اٹل لب و لہجے میں عسکریت پسندی کے خلاف اُسی انداز سے بات کی جس طرح مرحوم رہنما نتائج جانتے ہوئے بھی استقامت کے ساتھ عسکریت پسندی کے سامنے ڈٹی رہی تھیں۔

اپنے سیاسی کریئر کے داخلی دروازے پر کھڑے، بینظیر بھٹو کے بیٹے نے نہ صرف عسکریت پسندی کے خلاف لڑائی کا عزم بلکہ یہ بھی ظاہر کیا کہ کچھ عرصہ پہلے کے مقابلے میں اب، وہ لفظوں کے چناؤ کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔

یہ بالکل واضح تھا کہ بلاول ۔ آصف علی زرداری ایسے فارمولے پر عمل پیرا ہیں کہ جہاں ان کے والد احتیاط کا دامن تھامے نظر آتے ہیں تو وہیں نوجوان کو، مخالفین کو نشانہ بنانے کی پوری چھوٹ حاصل ہے۔

یہ ایک اچھی حکمتِ عملی ہے لیکن اس کے ساتھ عمل کا ہونا بھی ضروری ہے اور اس کے لیے جناب بھٹو زرداری کو بطور چیئرمین پی پی پی، اپنے لیے فرق کا حق ضرور حاصل ہونا چاہیے۔

مستقبل کے اقدامات کو کسی کی جرائت اور اس کے اظہار تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ عوام کی اکثریت اور معاشی و سماجی حالات میں بہتری کی خاطر، متبادل منصوبوں کے ساتھ سامنے آنا ضروی ہے۔

مخالفین کے لیے 'بزدلانہ' القابات اور سونامی کے لیے لوٹوں کی تشبیہات جیسی چالیں زیادہ کارگر نہیں۔ پی پی پی کے لیے ملکی سیاست میں رہنا اہم ہے تو نوجوان رہنما کو سمجھنا ہوگا کہ اس صورتِ حال میں 'جیالوں' کا مطالبہ کیا ہے۔

اور ایک قدم مزید آگے بڑھاتے ہوئے انہیں پارٹی کے خلاف جیالوں کے اُس غصے کو تسلیم کرنا ہوگا جو بڑے پیمانے پر اس ملک کی عوام اور خود پی پی پی پر تحفظات کی ایک تشخیصی علامت ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی گھن گرج کچھ کم اہم رہے گی تاوقتیکہ وہ اس پر ایک نظر نہ ڈال لیں کہ کس طرح معروف سیاسی گھرانوں کی نئی نسل سیاسی میراث کو اپنے خاندانوں میں ضم کرتی جارہے ہے جبکہ خود پی پی پی کے سربراہ بھی اپنی جماعت کی میراث کو مضبوط تر کرنے کی خاطر پُرعزم ہیں۔

عوام کی بڑھتی آگاہی اور باشعور عوام کے مطالبات کے تناظر میں، ماضی کے مقابلے میں اب جوشیلے نعروں کی زندگی بہت کم رہ چکی ہے۔ درازی عمر کی خاطر بلوغت درکار ہے۔

نوجوان سیاستدان نے اپنی توانائیوں کا اظہار کیا۔ اب انہیں عوام سے جڑنے اور اُن کی توقعات پر پورا اترنے کے واسطے لازمی طور پر پالیسیوں کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024