• KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm

عارضی اقدامات

شائع January 27, 2014
ایران ۔ عراق کے لیے زائرین کا محفوظ سفر، بلوچستان حکومت کی تجاویز محض خانہ پُری ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔
ایران ۔ عراق کے لیے زائرین کا محفوظ سفر، بلوچستان حکومت کی تجاویز محض خانہ پُری ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔

یہ وقت کے اشارے ہیں کہ عسکریت پسند ریاست کو اس حد تک خوفزدہ کرسکتے ہیں کہ وہ شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو ہی محدود کرنے لگے۔ منگل کو مستونگ میں اٹھائیس شیعہ زائرین کی جان لینے والے دھماکے کے بعد، بلوچستان حکومت نے پاکستان اور ایران کے درمیان زائرین کے سفر پر 'عارضی' طور پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران کے لیے زمینی راستے کے تحفظ میں ریاست ناکام ہوچکی، لازم تو یہ تھا کہ پہلے سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کے ذریعے زندگیوں کو محفوظ بنایا جاتا لیکن اس کے بجائے ریاست نے یہ افسوسناک فیصلہ کیا کہ واپس آنے والے زائرین کودالبندین کے مقام سے فضائی رستے کے ذریعے کوئٹہ لارہے ہیں۔

بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک نے تجویز دی ہے کہ پی آئی اے، کوئٹہ سے ایرانی شہر مشہد کے لیے، پروازیں شروع کرے، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ ایرانی بندرگاہوں تک، کراچی اور گوادر سے کشتی سروس بھی شروع کی جانی چاہیے۔

ان تجاویز کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے؛ اس سے، سانحہ مستونگ کے نتیجے میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے مثبت اور تعمیری اقدامات کا اظہار ہوتا ہے تاہم یہ محض خانہ پُری والے عارضی اقدامات ہیں۔ آپشنز شامل کیے جانے چاہئیں لیکن صرف آخری آپشنز نہیں۔

بہر حال، فضائی راستے سے سفر بہت زیادہ مہنگا ہے اور ایران و عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے جانے والے زائرین کم خرچ کی وجہ سے عموماً صرف سڑک کے راستے سفر کا انتخاب کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں، کراچی سے کشتی سروس ممکن ہوسکتی ہے لیکن اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ بحری راستے سے سفر کرنے والے زائرین کو گوادر پہنچنے پر عسکریت پسند نشانہ نہیں بنائیں گے؟

مسئلے کا حل نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر میں جہاں کہیں بھی عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، ان کے خاتمے میں پوشیدہ ہے۔ متبادل راستوں یا مسافروں کی سیکیورٹی بڑھانے جیسی تجاویز بامقصد اقدامات ہیں تاہم یہ بنیادی مسئلے سے نمٹنے میں ناکام ہیں۔

گذشتہ ہفتے مستونگ میں ہونے والا بم حملہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے پہلا حملہ نہ تھا۔ بلوچستان میں گذشتہ کئی برسوں سے متواتر اس طرح کے حملے ہورہے ہیں جبکہ لیویز اور فرنٹیئر کارپس کی نگرانی میں، مسافر بسوں کو قافلے کی صورت میں لانے لے جانے کے اقدامات بھی اس لیے ناکام ہوئے کہ جب خودکش بمبار حملہ کرتا ہے تب یہ اہلکار کچھ خاص نہیں کرسکتے۔

سیکیورٹی اداروں نے مستونگ کے علاقے میں کارروائیاں تو کیں لیکن صرف چند مشتبہ افراد کی گرفتاری اور چند ہتھیاروں کی برآمدگی کافی نہیں۔

جب تک اس منصوبہ بندی کے عناصر میں، مالیات اور پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کو شامل نہیں کیا جاتا، تب تک ہم پائیدار امن نہیں دیکھ سکیں گے۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024