• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

قتل کی تحقیقات

شائع February 2, 2014
ڈاکٹر فاروق قتل کیس، اگر دورانِ تفتیش الطاف حسین کو ہراساں کیا گیا تو یہ ناقابلِ قبول ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔
ڈاکٹر فاروق قتل کیس، اگر دورانِ تفتیش الطاف حسین کو ہراساں کیا گیا تو یہ ناقابلِ قبول ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنے خلاف پھیلائے جانے والے 'جھوٹے الزامات' اور 'منفی پروپیگنڈے' کا جمعرات کو ایک بیان میں جذباتی انداز سے اظہار کرتے ہوئے، پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ اس 'سازش' کو ناکام بنادیں۔

ایم کیو ایم کے قائد کا یہ بیان برطانیہ سے نشر ہونے والی بی بی سی کی اُس حالیہ رپورٹ کے فوراً بعد سامنے آیا، جس میں ایسے دو مشتبہ افراد کے نام ظاہر کیے گئے تھے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ لندن میں، سن دوہزار دس کے دوران متحدہ کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل میں ملوث تھے۔

اس کے ساتھ ہی، متحدہ نے جمعرات کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کر کے برطانیہ سے نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام کی مذمت کی اور کہا جن دو مشتبہ افراد کے نام لیے گئے ہیں، ان کا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں۔ پارٹی نے دعویٰ کیا کہ لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس الطاف حسین کو 'ہراساں' کررہی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ برطانوی حکام نے ڈاکٹر فاروق قتل اور منی لانڈرنگ سمیت ایک سے زائد مقدمات میں، لندن میں رہائش پذیر ایم کیو ایم کے قائد سے تفتیش کی ہے۔ اب تک یہ علم نہیں کہ ایم کیو ایم کے قائد کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کی اصل نوعیت کیا ہے۔

لیکن، اگر میٹروپولیٹن پولیس نے الطاف حسین کو قانون کی حدود سے ماورا اقدامات کے ذریعے واقعی اذیت پہنچائی ہے تو یہ ناقابلِ قبول ہے، ایم کیو ایم کے قائد اس معاملے کو برطانوی عدالت میں لے جاسکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی، اگر بی بی سی پروگرام کے متن سے اتفاق نہیں تو پارٹی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس پر تنقید کرے، ہم یہ سمجھ سکے ہیں کہ سارا پروگرام ڈاکٹر فاروق قتل کیس کے دو مشتبہ ملزمان کے نام ظاہر کرنے سے متعلق ہی تھا لیکن کہیں سے بھی یہ نہیں کہا گیا کہ دونوں مشتبہ ملزمان ایم کیو ایم کے کارکن تھے۔

جیسا کہ پارٹی خود زور دیتی رہی ہے، اگر متحدہ ڈاکٹر فاروق کے قاتلوں کو بے نقاب کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو پھر اسے تفتیش میں کسی بھی پیشرفت کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔ آخرِ کار، ڈاکٹر فاروق ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت میں شامل تھے۔

ان کا سفاکانہ قتل ایم کیو ایم کے خلاف ایک سازش نظر آتی ہے، پارٹی کو چاہیے کہ اس گُتھی کو سلجھانے کے برطانوی حکام کی بھرپور مدد کرے۔ تفتیش کو اپنے منطقی انجام تک، جاری رہنا چاہیے۔

اگرچہ ایم کیو ایم نے اپنے قائد کو ہراساں کیے جانے سے متعلق جس تشویش کا اظہار کیا، اسے دور کیے جانا ضروری ہے تاہم پوری توجہ ڈاکٹر فاروق کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچانے پر مرکوز رہنی چاہیے۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024