• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جوڑ توڑ کی چال

شائع February 21, 2014
اگر حکومت ڈٹ جائے تو ٹی ٹی پی کی چال بازیوں کے لیے گنجائش بہت کم ہے، اے ایف پی فوٹو۔۔۔
اگر حکومت ڈٹ جائے تو ٹی ٹی پی کی چال بازیوں کے لیے گنجائش بہت کم ہے، اے ایف پی فوٹو۔۔۔

حکومت کی مذاکراتی ٹیم کا اپنے موقف پر سختی سے قائم رہنا حوصلہ افزاہے۔ چالاک تحریکِ طالبان پاکستان سنگین الزام تراشیاں کر کے مزید بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ گذشتہ روز ایک بار پھر عسکریت پسندوں کی جانب سے اپنی شرائط دہرائی گئیں لیکن حکومتی کمیٹی نے مشروط جنگ بندی کو مسترد کردیا۔

ٹی ٹی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز تواتر سے عسکریت پسند گروہوں کے ارکان اٹھارہی ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں ان کی بوری بند لاشیں پھینکی جارہی ہیں۔

یہ ان کی مخصوص چال ہے،جس سے تجویز ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی کی پُرتشدد کارروائیاں براہ راست حکومت کی جانب سے اُکسانے والے اقدامات پر ردِ عمل ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اس طرح کے الزامات کو وہ ہمیشہ اپنی پُرتشدد کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے کی خاطراستعمال کرتے ہیں۔

اگرچہ ٹی ٹی پی بدستورمذاکرات کاروں کے لیے مشکلات کھڑی کررہی ہے لیکن اس سے ظاہر کیا ہوتا ہے: بہرحال، ٹی ٹی پی پہلے ہی بہت سا وقت حاصل کرچکی، مذاکرات میں تعطل سے اسے مزید وقت ملے گا۔

دوسری جانب، مسئلے کے حل کی خاطر حقیقی حکومتی عزم، اس کی اپنی کمیٹی کی صورت داؤ پر ہے جو پیچیدہ معاملہ ہے۔ جب حکومتی کمیٹی کے سب سے اہم رکن عرفان صدیقی غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ سامنے آتے ہیں تو اس میں حقیقت ہے۔

جناب صدیقی نواز شریف کے مشیر ہیں جنہیں اُن تک براہ راست رسائی حاصل ہے لہٰذا جب وہ کچھ کہتے ہیں تو اُن لفظوں میں، معاملے پر خود وزیرِاعظم کی سوچ جھلکتی ہے۔ یہ حکومت کی جانب سے مسئلے کے حل کی خاطر نئے عملی عزم کی حوصلہ افزاعلامت ہوگی۔

علاوہ ازیں، یہاں ایک اور حقیقت بھی سامنے ہے کہ ٹی ٹی پی کی پُرتشدد کارروائیوں سے نمٹنے کی خاطر حکومت واضح طور پر کیا کرنے جارہی ہے۔

اگرچہ بہت سارے سویلین اہداف نشانہ بنائے جاچکےاور بہت سارے شہریوں کی اموات ہوچکیں لیکن یہ سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتیں ہی ہیں جس سے حکومتی موقف میں سختی آئی ہے۔

یہ علم میں ہے کہ جواب میں دباؤ بڑھانے کی اہلیت کے بغیر، فوجی قیادت ٹی ٹی پی کی طرف سے کیے گئے حملوں پر ناخوش ہے لیکن اگر حکومت حل کے لیے اپنے موقف پر غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتے ہوئے، سادہ طور پر انہیں مناسب کاروائی کا حکم دے تو جنہیں حکومت پر شبہات ہیں، انہیں حیرت ہوسکتی ہے۔

اگر حکومت اپنی ہی مذاکراتی کمیٹی کی بھرپور پشت پناہی کرے تو پھر ٹی ٹی پی کو صندوق میں بند کیا جاسکتا ہے۔

ذیلی تنظیموں، گروہوں اور دیگر شدت پسند عناصر جو اس سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، انہیں تصفیے کی خاطر قیادت کی مذاکراتی ترجیح کی یقینی اطاعت پر مجبور نہ کرکے، ٹی ٹی پی بے نقاب ہوجاتی ہے کہ اسے مذاکرات یا تصفیے پر واقعی کوئی یقین نہیں۔

جوڑ توڑ کے لیے یہ ٹی ٹی پی کی عیارانہ چال ہوسکتی ہے لیکن ان چالاکیوں اور ہیرا پھیری سے، بنیادی بہاؤ متاثر ہورہا ہے: اگر، ہم پھردہراتے ہیں اگر، ریاست ڈگمگائے بغیر اپنےموقف پرڈتی رہے تو پھر ٹی ٹی پی کے لیے بہت ہی کم گنجائش باقی بچتتی ہے۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

تبصرے (1) بند ہیں

Javed Iqbal Malik Feb 23, 2014 09:58am
pakistan man humesha hi assi policey rahee hay, yahan commetian banti han aur tut jati han, her koi aapnay package man laga hwa hay, kissi ko kuch fikar nai hay, halat bad say badtar ho rahay han, but smj say balatar hay yeh sb kuch akir assa kiun ho rahay hay,

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024