انقرہ میں طالبان کا کوئی دفتر نہیں ہے: ترکی
استنبول: ترکی نے گزشتہ روز اتوار کو پاکستانی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کی تردید کی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے مصالحتی عمل کو بحال کرنے کے سلسلے میں انقرہ میں اپنا سیاسی دفتر کھولا ہے۔
واضح رہے کہ فرنٹیئر پوسٹ نے یہ رپورٹ اس مہینے کے آغاز میں انقرہ میں پاکستان، افغانستان اور ترکی کے رہنماؤں کے سہ فریقی اجلاس کے بعد شائع کی تھی۔
لیکن کی ترک وزارتِ خارجہ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ حقائق کے برعکس ہے اور ترکی میں ایسا کوئی دفتر نہیں کھولا گیا ہے۔
خیال رہے کہ فرنٹیئر پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ پاکستانی انٹیلیجنس کے حکام کی انقرہ میں افغان طالبان کے سپریم رہنما ملا عمر کے سیاسی مشیر سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
رپورٹ میں ترکی کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس نے مصالحتی عمل میں طالبان کی مدد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا ایک دفتر کھولا ہے۔
واضح رہے کہ 2001ء میں امریکہ کی جانب سے طالبان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے بعد سے ان کے باغی وہاں جان لیوا حملے کررہے ہیں۔
مغرب سے مالی مداد لینے والی افغان حکومت اس سال کے آخر تک اپنے ملک سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا سے قبل طالبان کے ساتھ ایک مصالحتی معاہدے کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔