بلوچستان ہائی کورٹ: ججوں کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں
کوٹئہ: صوبہ بلوچستان کی حکومت نے گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججوں کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ججوں کی سیکیورٹی کے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں اسلام آباد کچہری پر ہوئے حملے کی روشنی میں کیا گیا، جس میں ایک سیشن جج سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جن میں کچھ نوجوان وکیل بھی شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت ہائی کورٹ کے تمام ججوں کو فوری طور پر بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت صرف بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس بلٹ پروف گاڑی موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق سینیئر سیکیورٹی اور حکومتی حکام کی جانب سے گزشتہ روز منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے دفتر میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں کہا گیا کہ ہم اسلام آباد کی کچہری پر ہوئے حملے کی روشنی میں بلوچستان ہائی کورٹ اور دیگر ماتحت عدالتوں کی سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے تحفظات کی روشنی میں بلوچستان ہائی کورٹ اور صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے اندر دیگر عدالتوں کی سیکیورٹی کے لیے نئے سیکیورٹی اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ان نئے سیکیورٹی اقدامات کے تحت جلد از جلد عدالتوں اور ان کے علاقوں کے اطراف اسنیپرز تعینات کیے جائیں گے۔
اسی طرح کے اقدامات صوبے میں قائم دیگر عدالتوں کے لیے بھی کیے جائیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضلعی عدالت کی ایک سینیئر جج نے ماتحت عدالتوں کے دیگر ججوں کو سیکیورٹی خطرات کے بارے میں متعلقہ انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہوئے ان ججوں کے لیے مزید سیکیورٹی انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد ر ہے کہ تین سال قبل ایک سیشن جج کے عدالتی کمرے میں ایک خودکش حملہ آور نے سماعت کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
اس واقعہ میں سیشن جج اور وکلاء سمیت تقریباً 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ " سیکیورٹی کے منصوبے میں وکلاء تنظمیوں کو بھی آن بورڈ رکھا جارہا ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا اور روزانہ کی بنیاد پر فریفنگ بھی دی جائے گی۔
تعزیتی اجلاس
اسی دوران بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فیض عیسیٰ نے اسلام آباد میں واقع کچہری میں ہوئے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اس میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
بار روم میں تعزیتی اجلاس سے خطاب میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا اور ماضی میں کوئٹہ شہر میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
انہوں نے عدالتوں کے اطراف ان کے احاطے میں سیکیورٹی انتظامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ ججوں اور وکلاء کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کرے اور اس سلسلے میں وکلاء برادری انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرے گی۔
انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ دہشت گردی کے واقعہ کی کوریج کرکے اپنی ذمہ داری ظاہر کرے۔
اس موقع پر بار ایسوسی ایشن کے قائدین نے بھی خطاب کیا۔