• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm

تحریکِ انصاف 30 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار

شائع April 3, 2014
خیبرپختونخوا میں انتخابات کے متعلق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے فیصلے سے الیکشن کمیشن متفق نہیں ہے۔
خیبرپختونخوا میں انتخابات کے متعلق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے فیصلے سے الیکشن کمیشن متفق نہیں ہے۔

اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز بدھ کو اعلان کیا کہ وہ تیس اپریل کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے تیار ہے اور الیکشن کمیشن اس سلسلے میں اقدامات کرے۔

یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی دو روزہ کور کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر کیا گیا۔

تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ای سی پی اور نیشنل ڈیٹا بیس منیجمنٹ اتھارٹی (نادرا) سے کہا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کو بایومیٹرک الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن انہوں نے اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔

پارٹی کی کور کمیٹی نے اجلاس کے بعد جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں ای سی پی اور نادرا کی جانب سے جواب نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ای سی پی کو باضابطہ طور پر کہا کہ انتخابات کے عمل کو تیز کیا جائے، کیونکہ خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرچکی ہے۔

کمیٹی نے وفاقی حکومت سے یہ بھی کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانی کو مکمل طور پر اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔

پارٹی نے اپنے اراکین کو قومی اسمبلی میں آئین میں ترمیم کا ایک بل پیش کرنے کی ہدایت کی۔

پی ٹی آئی کے اس اعلان کے بعد اب توجہ صوبہ پنجاب اور سندھ پر ہوگی جو اب تک ایک مہینے یا اس سے زائد کے عرصے میں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جہاں پر گزشتہ سال سات دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ 15 نومبر تک باقی تین صوبوں میں انتخابات کا شیڈیول کا اعلان کرے۔

صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے یہ اعلان پنجاب اور سندھ پر مزید دباؤ ڈالے گا، تاہم ای سی پی تحریکِ انصاف کے اس مطالبے پر رضامند نہیں ہے۔

الیکشن کمیش کے ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ جس طرح کے انتخابات پی ٹی آئی چاہتی ہے وہ ایک مہینے ایک اندر کروانا ممکن نہیں ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی بایو میٹرک نظام کے تحت انتخابات کی خواہاں ہے، لیکن زمینی حقائق کے مطابق صوبے میں ایک اعشاریہ دو ملین ووٹرز کے پاس پرانے شناختی کارڈ ہیں، الیکٹرونک مشینوں کی خریداری کے لیے حکومت کو ٹینڈرز جاری کرنے ہوگے جس کے بعد بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل بھی ضروری ہے۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی قیادت تاریخ کے ساتھ سیاست کررہی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس وقت یہ ممکن نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تینوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات اگلے سال یا اس سے پہلے ایک ساتھ ہونے کا امکان ہے۔

پی ٹی آئی کے متعدد اراکین کے کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات کے جواب میں کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی بھی پارٹی رکن کو صوبائی حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

کمیٹی نے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ وہ جلد ہی ایک قانون کی منظوری دے جس کا مقصد اراکین اور دیگر پارٹی ممبرز کو پبلک سیکٹر میں کاروباری سرگرمیوں سے روکنا ہے۔

کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کوئی بھی پارٹی کا رکن امریکہ کی جانب سے سرکاری دعوت اس وقت تک قبول نہیں کرے گا جب تک امریکہ پاکستان رہنماؤں اور حکومت سے معافی نہیں مانگتا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو ٹورنٹو جانے والی ایک پرواز سے اتار دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 10 نومبر 2024
کارٹون : 8 نومبر 2024