'سعودی عرب کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں رکھتا'
اسلام آباد: تقریباً نو برس تک پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر کے عہدے پر کام کرنے والے علی سعید اسیری اس عہدے پر اگلی مدت کے لیے اسلام آباد واپس آرہے ہیں۔
علی سعید اسیری موجودہ سفیر عبدالعزیز الغدیر کی جگہ لیں گے جن کی مدت آئندہ چند مہینوں میں مکمل ہوجائے گی۔
اپنے دفتر میں ڈان سے بات کرتے ہوئے عبدالعزیز الغدیر نے پاکستان میں اپنے پانچ سال سے زائد قیام کو نہایت اہم قرار دیا۔
سعودی عرب کی جانب ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز کی امداد پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب کا کوئی خفیہ ایجنڈا' نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیر السعود نے اپنے دورۂ اسلام آباد کے دوران اس شرط پر پاکستان کو ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز دیے تھے کہ اس امداد کے ذریعے کو پوشیدہ رکھا جائے گا۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف نے پوشیدہ طریقے سے ملنے والی اس امداد پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان مشرقِ وسطیٰ اور خاص طور پر شام کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمام حکومتوں کے ساتھ ملک کر کام کریں گے'۔
انہوں نے سعودی عرب سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالرز کے تحفے کے بارے میں مختصراً کہا کہ اس امداد کو سیاسی بنادیا گیا ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ سعودی حکومت نے پیپلز پارٹی کے گزشتہ دورِ حکومت میں اس سے بڑی رقم فراہم کی تھی۔
عبدالعزیز الغدیر نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سعودی امداد پر کیوں تنقید نہیں کی گئی۔
انہوں نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کی مخالفت کے بجائے تعاون سے کام کریں۔
2009ء میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں عبدالعزیر الغدیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا پاکستان میں کسی قسم کا مفاد نہیں ہے۔
ڈان کے نمائندے سے گزشتہ روز جمعرات کو بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں اپنی مدت سفارت کے دوران دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں کام کیا۔