• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

باجوڑ میں بچے کتابوں کے بغیر سکول جانے پر مجبور

شائع May 18, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

خار: قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے بعد سے محکمہ تعلیم نے سرکاری اسکولوں میں اب تک فری کتابیں فراہم نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے بچے کتابوں کے بغیر ہی سکول جانے پر مجبور ہیں۔

علاقے کے مختلف سکولوں میں زیر تعلیم بچوں نے ہفتے کو ڈان سے بات کرتے ہوئے محکمہِ تعلیم کی جانب سے فری درسی کتابیں فراہم نہ کرنے اور ان کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

ایک سرکاری سکول میں آٹھویں جماعت کے طلبِ علم صبغت اللہ نے کہا کہ 'ہم صرف اپنے سکول کا دورہ کرتے ہیں اور کتابیں نہ ہونے کہ وجہ سے کسی بھی مقصد کے بغیر وہاں جاکر بیٹھتے ہیں۔'

ایک اور طالبِ علم کا کہنا تھا کہ وہ کتابوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے مایوس ہیں اور ان کے سکول کی انتظامیہ نے اس سال اپریل کے آخر تک انہیں فری کتابیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔

تحصیل خار میں واقع ایک گورنمنٹ ہائی سکول میں زیرِ تعلیم گل احمد کا کہنا تھا کہ 'ہمیں کتابیں دینےکی یقین دہانی کروائی گئی تھی، لیکن بدقسمتی سے آج تک محکمہِ تعلیم نے کوئی کتاب فراہم نہیں کی'۔

بدن مہمند میں واقع ایک گورنمنٹ ہائی سکول کے سینئر استاد اور ٹیچر ایسوسی ایشن کے سابق صدر ناصر خان نے درسی کتابوں کی فراہمی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کی تاخیر ناصرف طالبعلموں کے لیے، بلکہ اساتذہ کے لیے بھی تشویش کی بات ہے'۔

قبائلی عمائدین، بچوں کے والدین اور علاقے میں سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام سکولوں میں درسی کتابیں فراہم کرے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب تو حکومت وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں تعلیمی نظام کی بہتری کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب یہ یہاں پر طالبِعلموں کو درسی کتابیں فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم سوسائٹی کے کورڈینٹر حینف اللہ جان کا کہنا تھا کہ 'بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فاٹا سیکرٹریٹ قبائلی علاقوں میں تعلیم کو فروغ دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے'۔

قبائلی عمائدین نے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سینجیدگی سے لیتے ہوئے کتابوں کی عدم فراہمی پر نوٹس لیں۔

باجوڑ ایجنسی میں جب محکمہ تعلیم کے ایک سینئر اہلکار سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پشاور سے درسی کتابوں کی سپلائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور تلاشی کا عمل مکمل ہوتے ہی باجوڑ کے تمام سرکاری سکولوں میں کتابیں فراہم کردی جائیں گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

فہیم May 19, 2014 02:42pm
یہ ہے وفاقی حکومت کی کارکردگی ارے بھائی ان بچوں کو کتابیں دو تاکہ ان بچوں کا رشتہ کتابوں سے ہی جڑا رہے.

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024