• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

بلاول بھٹو قانونی چارہ جوئی کی زد میں آسکتے ہیں؟

شائع May 20, 2014
بلاول بھٹو زرداری۔ —. فائل فوٹو اے پی
بلاول بھٹو زرداری۔ —. فائل فوٹو اے پی

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرستِ اعلٰی بلاول بھٹو زرداری بحریہ ٹاون کے ایک بزنس پارٹنر کے طور پر پہلی مرتبہ قانون کی زد میں آسکتے ہیں۔

دراصل معاملہ یہ ہے کہ صدر کے علاقے میں ایک پلاٹ جس کی ملکیت زرداری خاندان کے پاس ہے، اس پلاٹ پر بلند و بالا عمارت کی تعمیر کے حوالے سے کنٹونمنٹ بورڈ کراچی اعتراضات کے خلاف اس گروپ کے پارٹنر بحریہ ٹاؤن نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ نے مجوزہ کمرشل عمارت پر بہت سے اعتراضات اُٹھائے ہیں، جو ڈاکٹر داؤد پوتہ روڈ پر لکی اسٹار اور مہران ہوٹل کے درمیان صدر سے کینٹ ریلوے اسٹیشن کو جانے والی سڑک کے چوراہے کے قریب پلاٹ پر تعمیر کی جارہی ہے، یہ علاقہ کنٹونمنٹ بورڈ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بلاول بھٹو اور زرداری کے زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کا ایک پارٹنر ہے اور اس نےاس پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے کنٹونمنٹ کے اعتراض حوالے سے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

بحریہ ٹاؤن کا کہنا تھا کہ اس بلند و بالا عمارت کی تعمیر میں بلاوجہ رُکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، جو اس کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کے منظور شدہ بلڈنگ پلان کے مطابق تعمیر کی جارہی تھی۔

زرداری گروپ کے ایک طبع شدہ لیٹرہیڈ کے مطابق یہ نوجوان سیاستدان بلاول بھٹو کی قیادت میں صنعتی، زرعی، تعمیراتی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں کاروبار کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کینٹ میں واقع بنگلے اور کمپاؤنڈ پر مشتمل یہ جائیداد اس سے پہلے متعدد بار تنازعات کا مرکز بن چکی ہے۔

1.23 ایکڑ کے اس پلاٹ کو پہلی مرتبہ لگ بھگ ایک صدی پہلے فرامجی کنورجی لمبووالا کو سالانہ سوا آٹھ روپے کرائے کے ساتھ لیز پر دیا گیا تھا۔

برطانیہ میں مقیم فرامجی کنورجی لمبووالا کے پوتے رستم بیرامجی لمبوا نے جون 1994ء میں زرداری خاندان کے ایک رکن کو اس جائیداد کے خصوصی پاور آف اٹارنی دے دیے تھے۔

زرداری خاندان کے مذکورہ رکن نے خود اور زرداری خاندان کے دیگر افراد اور زرداری گروپ کے ساتھ رستم بیرامجی کی طرف سے پندرہ لاکھ پچاس ہزار کی قیمت کی غیرمنقولہ جائیداد کی منتقلی کا وثیقہ داخل کروایا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ 1994ء کے دوران ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے اس پلاٹ کا ایریا اصل 1.23 ایکڑز سے بڑھا کر 1.4 ایکڑز کردیا۔

کچھ عرصے کے بعد زرداری گروپ نے ایک درخواست داخل کرکے زمین کے استعمال میں تبدیلی کے عمل کے آغاز کردیا۔

ذرائع کے مطابق ملٹری اسٹیٹ آفیسر کو درخواست میں لکھا گیا کہ ’’مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں آپ کا سب سے زیادہ فرمانبردار خادم ہوں۔‘‘

اس کے ساتھ ہی زمین کے رہائشی اسٹیٹس کو کمرشل اسٹیٹس میں تبدیل کرنے کی گزارش کی گئی۔

بعد میں اس گروپ نے کنٹونمنٹ بورڈ سے ہائی رائز تجارتی کمپلیکس بلڈنگ کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔

بالآخر نومبر 2012ء کو یہ منظوری مل گئی کہ ایک بلڈنگ جس میں گراؤنڈ فلور سمیت چھ بیسمنٹ فلورز پارکنگ کے لیے مختص ہوں گے۔ پہلا فلور دیکھ بھال اور فوڈ کورٹ کے لیے مخصوص ہوگا۔ دوسرے فلور سے ساتویں فلور تک ریٹیل شاپ ہوں گی۔ آٹھواں فلور میکینکل کاموں کے لیے مخصوص ہوگا۔ نویں سے بارہویں فلور تک دفاتر ہوں گے، جبکہ تیرہویں فلور پر ہوٹل بنایا جائے گا۔

اس کے فوراً بعد اس پروجیکٹ پر تعمیراتی کاموں کا آغاز کردیا گیا، برطانوی راج کے دور کے پرانی طرز کے بنے ہوئے گھر کو مسمار کردیا گیا اور انڈرگراؤنڈ پارکنگ کے لیے گہری کھدائی شروع کردی گئی۔ اس کے بعد اسٹرکچر کھڑا ہونے لگا۔

ذرائع کے مطابق اسی وقت کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کی جانب سے اس پروجیکٹ پر اعتراضات اُٹھنا شروع ہوگئے۔

اس کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کے اشتہارات ایک دوسری فرم بحریہ ٹاؤن کی جانب سے دیے جارہے ہیں، جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ اس منصوبے کے تعلق سے صرف زرداری گروپ کو تسلیم کرتا ہے، بحریہ ٹاؤن اس حوالے سے اس کے لیے اجنبی ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ فلم تھیٹر، سوئمنگ پول وغیرہ بلڈنگ کے منصوبے اشتہارات میں پیش کیا جارہا ہے، جسے منظور شدہ پلان میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اشتہارات کے لیے بھی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

بورڈ نے کہا ہے کہ جاری تعمیراتی کام کے بارے میں اس کو مطلع نہیں کیا گیا تھا، لہٰذا وہ زرداری گروپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عمل شروع کردیا ہے۔

اس کے علاوہ اس زیرتعمیر عمارت کے ساتھ ہی چالیس فوجی حکام اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں،اسی دوران ان کی جانب سے بھی بلند و بالا عمارت کے حوالے سے سیکیورٹی، سیفٹی اور اس کے ساتھ ساتھ پرائیویسی کے خدشات اُٹھائے گئے ہیں۔

مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کراچی نے زرداری گروپ کو اس خلاف ورزی پر لیٹرز اور نوٹسز جاری کرنا شروع کردیے ہیں۔ لہٰذا اس منصوبے میں بطور پارٹنر بحریہ ٹاؤن بھی قانونی چارہ جوئی کی زد میں آ جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بحریہ ٹاون نے ایک درخواست داخل کی ہے کہ اس منصوبے پر کنٹونمنٹ بورڈ کے منظور شدہ پلان کے مطابق کام جاری تھا، بورڈ نے اس کام میں رکاوٹیں پیدا کیں اور اس کو ہراساں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024