• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm

سادگی کے دعوے، وزیراعظم کے لیے دو بی ایم ڈبلیو

شائع May 22, 2014
۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
۔ —. فائل فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے سادگی اختیار کرنے پر جو بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے، اور سرکاری عہدیداراس طرح کے الفاظ بے تحاشہ دہراتے بھی رہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس سے مُراد صرف عام لوگ ہوتے ہیں۔

یہ بات ڈان کے علم میں آئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے حال ہی میں اپنی سیکیورٹی کے لیے دو بلٹ پروف گاڑیاں حاصل کی ہیں، ان کاروں کی قیمت قومی خزانے سے حاصل کی گئی، جو کہ بائیس کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔

ڈان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ کاریں وزیراعظم کی ذاتی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

یہ بی ایم ڈبلیو 760Li ہائی سیکیورٹی سیڈان کی قیمت 119.742 ملین روپے اور 124.995 ملین روپے ہے، اس میں کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، شپنگ اینڈ دیگر چارجز بھی شامل ہیں۔ تاہم وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حکم دیا ہے کہ وہ اس خریداری کو ایک اسپیشل کیس قرار دیتے ہوئے ٹیکس میں چھوٹ کی سہولت دے۔

گاڑیوں کی خریداری کے معاملے سے آگاہ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق اسحاق ڈار کی اس معاملے میں مداخلت غیرضروری ہے۔ عام طور پر متعلقہ محکمہ ایف بی آر کو ٹیکس میں چھوٹ کے سلسلے میں لکھتا ہے۔

اس خصوصی معاملے میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے ایک سمری وزیراعظم کے دفتر میں بھجوائی گئی تھی، جس میں وزیراعظم کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے دو ہائی سیکیورٹی گاڑیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم کے دفتر نے اس خریداری کی منظوری دی اور وزیرخزانہ نے ایک قدم آگے بڑھ کر اس سلسلے میں ایف بی آر سے ٹیکس میں چھوٹ دینے کے لیے کہا۔

وزیرِ اطلاعات سینیٹر پرویز رشید جو وزیراعظم کے سرکاری ترجمان بھی ہیں، سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جب اسی طرح کی خریداری کے احکامات جاری کیے تھے تو موجودہ وزیرِ اطلاعات کا ردّعمل کیا تھا وہ اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔

تب پرویز رشید نے اقتصادی بحران کے دوران اس طرح کی شاہانہ خریداری پر اس وقت کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ وزیراعظم کی گاڑیوں کے بیڑے میں اچھی دیکھ بھال کی وجہ سے طویل عرصے تک کارآمد رہنے والی گاڑیاں موجود ہیں۔ چنانچہ اس بیڑے میں مزید گاڑیوں کی شمولیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

کیبینٹ ڈویژن کے سینٹرل پول آف کار (سی پی سی) جو وزیراعظم کے دفتر کے زیراستعمال کاروں کے بیڑےکا انتظام و انصرام کرتا ہے، نے کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

اس کارروائی سے باخبر ایک اہلکار نے کہا کہ یہ معلومات خصوصی تھیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ سی پی سی کے پاس وی وی آئی پی ڈیوٹی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے کافی گاڑیاں موجود ہیں۔

قوانین کے تحت تمام سابق وزرائے اعظم کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ایک بلٹ پروف گاڑی حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تبصرے (6) بند ہیں

عامر May 22, 2014 11:24am
قوم کی ایسی تیسی کرنے میں تو میاں صآحب کا بھی کوئی جواب نہیں.... یہی لوگ تھے جو زرداری میں سے کیڑے نکالتے نہیں تھکتے تھے...... اب ان کی حرکتیں ملاحظہ کریں..ملک کے وسائل ویسے ہی ختم ہو رہے ہیں----- ایک دن یہ ایمل کانسی کی طرح لوگوں کو بیچنا شروع کر دیں گے--- اور پھر...... اور نئی گاڑیاں.... ہیلی کاپٹر... جہاز....
khalid shouq May 23, 2014 06:05am
PM AND CM OF PAKISTAN R NOT VISIONARY MEN THEY AGAIN GO TO JAIL IN FUTURE ...NO LAW NO QANOON,,,,SADGI KI TALQEEN SIRF PUBLIC K LIEY HEY......
محمد فیاض صابری May 23, 2014 01:31pm
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی ۔ علامہ محمد اقبال صاحب نے یہ الفاظ کیسے کہے اور کیسے نبھائے اور آج اس نفسا نفسی کے دور میں اگر کسی کو یاد ہو الیکشن سے پہلے میاں نواز شریف صاحب کے ہر تقریر میں خاص جذباتی الفاظ تو شاید یہی ہوا کرتے تھے ہر تقریر کے درمیان یا پھر ہر تقریر کے آخر پر یہی شعر بڑی شان مان کے ساتھ پڑھا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کے ہم کشکول توڑ دیں گے ہمارے ملک میں وسائل کی کمی نہیں ھمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ہم دنیا کو بتا دیں گے کہ بہتری کیسے آتی ہے اور موجودہ حالات سے کون واقف نہیں۔ جس انسان کے قول اور فعل میں فرق ہوتا ہے اسے منافق کہا جاتا ہے۔ ہمارے تمام سیاستدان جھوٹ اور منافقت کی سیاست کررہے ہیں۔ اعوام دن بہ دن بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے روٹی کے چکر سے باہر نہیں آ پاتی اور یہ گلیوں اور نالیوں کی سیاست کرنے والے ہمارے پیارے وطن پاکستان پر حکمرانی کرنے کے لیے اپنی اپنی باری سے آتے ہیں اور لوٹ مارکے مختلف طریقوں سے ملکی وسائل کی دجھیاں اڑاتے ہوئےملک اور قوم کو پہلے سے زیادہ اندھیروں میں دھکیل کر آسانی سے محفوظ راستوں سے نکل جاتے ہیں۔ اس ملک میں ترقی اور خوشحالی تب ہی آ سکتی ہےجب ہماری جان ان نمبر باز اور اپنی جیبیں بھرنے والے منافق حکمرانوں سے چھوٹے گی۔ ہم خود اپنے مفادات کی خاطر ان چور ، لٹیروں، اور قاتلوں کو آنے اور جانے کے آسان راستے دیتے ہیں۔ تبدیلی باتوں سے نہیں عمل سے آتی ہے۔ جب قومیں متحدہوتی ہیں تب ہی انقلاب آتا ہے اور اس تبدیلی کو دنیا دیکھتی ہے۔ آج ہم اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے بچوں کے مس
arshad mehmood May 23, 2014 04:51pm
Bartania or landan saudi ma jtna pasa ha sab sa palay an ka pasa pakistan laya jae
chaudhrykhalidsaeed May 23, 2014 06:03pm
i like dawn news.
Bashir Ahmad May 24, 2014 11:03pm
All are corrupted people, and every one protect his self, no one thinking about others,about country and about the current situation, Allah help us ameen

کارٹون

کارٹون : 10 نومبر 2024
کارٹون : 8 نومبر 2024