ضرب عضب: 232 مبینہ شدت پسند ہلاک، بیس ٹھکانے تباہ
پشاور: شمالی وزیرستان میں گزشتہ اتوار سے جاری ضرب عضب آپریشن میں اب تک کم از کم 232 مبینہ شدت پسند ہلاک جبکہ ان کے بیس ٹھکانے تباہ ہو چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے جمعہ کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ آپریشن کے دوران آٹھ سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ سات زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق، دہشت گردوں کے پہاڑیوں پر قائم دو بڑے کمیونیکیشن سینٹر اور ایک بم بنانے والی فیکڑی تباہ کر دی گئی۔
عسکری ذرائع کے مطابق، میران شاہ اور میر علی میں جاری آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے فرار ہونے کی کوششیں ناکام بنا دی گئیں۔
ادھر، پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں کو فرار ہونے سے روکنے کے لیے فوج نے شمالی وزیستان کے تمام علاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ دنوں میں فوج بڑی زمینی کارروائی کرے گی۔
خیال رہے کہ فوج نے کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے ایک ہفتے بعد شمالی وزیرستان میں بڑے آپریشن کا آغاز کیا۔
آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے رجسٹرڈ خاندانوں کی تعداد 7031 تک پہنچ چکی ہے۔
حافظ گل بہادر کا اعلان طالبان رہنما حافظ گل بہادر نے جمعہ سے 'دفاعی جنگ' شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بہادر کے ترجمان احمداللہ احمدی نے ٹیلی فون پر ڈان کو نامعلوم مقام سے بتایا کہ شمالی وزیرستان کی شوری کبھی بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا حصہ نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی جنگ کا مقصد نقصان سے بچنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوری نے ٹی ٹی پی کو شمالی وزیرستان میں سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں دی۔