منشیات اسمگلر بلوچستان کو بطور راہداری استعمال کرتے ہیں، عبدالمالک بلوچ
کوئٹہ: وزیر اعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے تمام قانوں نافذ کرنے والے اداروں کو نئی نسل کومنشیات کی لعنت سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کے خاتمے کی ہدایت کی ہے۔
جمعرات کو منشیات جلانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کے لوگ ہمسایہ ملک افغانستان میں افیون کی کاشت کی وجہ سے اس لعنت میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'منشیات کے اسمگلر بلوچستان کو بطور راہداری کے طور پر استعمال کر رہے ہیں'۔
کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ اور دیگر اعلی حکام منشیات جلانے کی تقریب میں شریک تھے۔
وزیر اعلی اور لیفٹیننٹ جنرل جنجوعہ نے منشیات کو بٹن دبا کر نذر آتش کیا۔
تلف کی جانے والی منشیات کی مالیت بین الاقوامی مارکیٹ میں اربوں روپے بنتی ہے۔
ڈاکٹر بلوچ نے کہا کہ صحرا، دشوار گزار پہاڑ اور افغانستان اور ایران کے ساتھ غیر محفوظ سرحدیں منشیات کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
وزیر اعلٰی نے کہا کہ 'منشیات نے ہمارے نوجوانوں کو تباہ کر دیا ہے'۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس لعنت کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دوگنا کرنے پر زور دیا۔
کمانڈر اے این ایف بریگیڈیئر عدنان، نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں مختلف اقسام کی 72 ٹن منشیات کو قبضے میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 37 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے سولہ کو بلوچستان کی مختلف عدالتوں میں سزا دی گئی ہے۔
بریگیڈیئر عدنان نے کہا کہ 'تین ماسٹر مائنڈ سمیت باقی ملزمان کے بھی مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے'۔
انہوں نے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئٹہ سے منشیات کی فروخت میں ملوث سترہ منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے۔
اے این ایف کے کمانڈر نے کہا کہ 'ہم نے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے 2,500 سے 10,000 اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے'۔