ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس، پاکستان 146 ویں درجے پر
اقوامِ متحدہ: پاکستان گزشتہ سال اقوامِ متحدہ کی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس 187 ممالک کی فہرست میں 146 ویں درجے پر تھا، اس سال بھی اسی درجے پر موجود ہے۔
یہ درجہ بندی متوقع زندگی کی شرح، تعلیم اور آمدنی کے اوسط کو دیکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔
ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس (ایچ ڈی آئی) دراصل ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ (ایچ ڈی آر) کا ایک حصہ ہے، یہ اہم اسٹڈی اقومِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی جانب سے تیار کی جاتی ہے۔
یہ رپورٹ جمعرات کو ٹوکیو میں جاری کی گئی، جس کا عنوان ہے ’’انسانی ترقی کو برقرار رکھنا: خطرات کو کم سے کم اور تعمیری لچک کے ذریعے‘‘۔ یہ اس سلسلے کی 23 ویں انڈیکس ہے، جس کا آغاز 1990ء میں ہوا تھا۔
یاد رہے کہ پہلی ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ کی تیاری اور اشاعت پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ مرحوم ڈاکٹر محبوب الحق کی قیادت میں کی گئی تھی۔
اس ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں حوالہ دیا گیا ہے کہ قدرتی آفات کے باعث بیس کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، اور چار کروڑ پچاس لاکھ افراد جن میں اٹھارہ برس کے نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے، 2012ء کے آخر تک مختلف تصادموں کے نتیجے میں بے گھر ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔
یہ عوامل ہیں، جن کی وجہ سے انسانی ترقی میں بہتری کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔
ہندوستان 135 ویں درجے پر پہنچا ہے، بنگلہ دیش چار درجے آگے بڑھ کر 142 ویں درجے پر ہے، سری لنکا 73 ویں درجے پر ہے، جبکہ یہ پچھلے سال 92ویں درجے پر تھا، مالدیپ ایک درجہ بلند ہوکر 103 کے درجے پر ہے، نیپال 157 ویں درجے سے آگے بڑھ کر 145 ویں درجے پر پہنچ گیا ہے اور بھوٹان چار درجوں کی ترقی کی ہے اور وہ 140ویں درجے پر ہے۔
ناروے اپنے بہترین معیارِ زندگی کی وجہ سے سرِ فہرست ہے، اس کے بعد آسٹریلیا اور سوئٹزرلینڈ کا نمبر ہے۔
برکینا فاسو، اریٹیریا، چاڈ اور موزمبیق اس فہرست میں سب سے نچلے درجے پر ہیں۔