• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:54pm

داخلی و خارجی راستے بند: اہلیان لاہور اپنے ہی شہر میں محصور

شائع August 11, 2014
۔—رائٹرز فوٹو۔
۔—رائٹرز فوٹو۔

لاہور: حکومت کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اتوار کے روز بھی لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند رکھا گیا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔

صورت حال کے باعث حکام ایمبولینسز اور باراتوں کو بھی شہر میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پانچ باراتوں کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا اور راوی برج سے واپس روانہ کردیا گیا۔

اسی طرح متعدد ایمبولنسز کو بھی اپنے مریضوں کو متعلقہ ہسپتال لے جانے میں ناکام رہیں۔ مریضوں کے رشتہ داروں بشمول ایک بزرگ خاتون کو حکمران کے اس رویے پر برہم ہوتے دیکھا گیا۔

بزرگ خاتون جنکے بیٹے کو سیالکوٹ کے ایک ہسپتال سے لاہور لے جانے کا مشورہ دیا گیا تھا، نے کہا 'اگر میرے بیمار کو کچھ ہوا تو میں قیامت کے دن اللہ سے انصاف طلب کروں گی۔'

شاہدرہ کے علاقے میں شہر سے خارج اور داخل ہونے کی صورت حال اتنی خراب تھی کہ بزرگوں سمیت پیدل چلنے والوں کو بھی شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا جبکہ کچھ لوگ کنٹینروں کے نیچے سے رینگتے ہوئے شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1965 اور 1971 کی جنگوں اور مختلف فوجی آمروں کی حکمرانی کے دوران میں بھی ایسی صورت حال نہیں تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت عمران خان یا طاہر القادری کو سزا دینے کے بجائے شہریوں کو کیوں پریشان کررہی ہے۔

دوسری جانب بندش کے باعث شہر میں ٹرکوں کو آنے کی بھی اجازت نہیں جس کے باعٖث کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

شہر کی متعدد دکانوں خاص کر ماڈل ٹاؤن، فیصل ٹاؤن، گارڈن ٹاؤن، جوہر ٹاؤن اور ٹاؤن شپ کی دکانوں نے ہفتے سے اب تک سپلائز حاصل نہیں کیں۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہورہی تھیں کہ ماڈل ٹاؤن کے بلاک این اور ایم کو پانی بھی فراہم نہیں کیا جارہا تاہم واسا کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کو دو ٹیوب ویلز کی مدد سے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

صورت حال کے باعث ماڈل ٹاؤن اور اردگرد کے علاقوں میں رہنے والے افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ ایک رہائشی حارث اکرام کا کہنا تھا 'میں حکومت سے صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟ پچھلے دو دنوں سے ہم سے ہر چیک پوسٹ پر سوالات پوچھے جاتے ہیں اور پھر آنے جانے کی اجازت ملتی ہے۔'

ماڈل ٹاؤن کواپریٹیو سوسائٹی کے صدر صاحبزادہ سیف الرحمان خان کا کہنا تھا کہ رہائی داخلی و خارجی راستوں پر شدید مشکلات کا شکار ہورہے ہیں۔

ان کے مطابق کے بلاک کا علاقہ سب سے بری طرح متاثر ہوا ہے کیوں کہ یہ ایم بلاک کے بالکل برابر میں واقع ہے جہاں منہاج القرآن واقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک کو بھی ماڈل ٹاؤن موڑ کی جانب سے باہر جانے سے روکا جارہا ہے جبکہ رہائشیوں کو فیروز پور روڈ پر واقع گلاب دیوی ہسپتال کی طرف سے علاقے باہر جانا پڑ رہا ہے۔

لاہور میں کچھ پیٹرول پمپس کھلنے سے شہریوں کو کچھ ریلیف ملا ہے تاہم کچھ اسٹالز پر ابھی بھی پیٹرول اور ڈیزل 150 سے 200 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔

سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا دعویٰ ہے کہ شہر کے تمام پیٹرول اسٹیشنز پر فیول کی سپلائی بحال کردی گئی ہے۔

ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان کا دعویٰ ہے کہ شہر کو 9 اور 10 اگست کو 50 لاکھ لیٹر پیٹرول سپلائی کیا گیا ہے جبکہ شہر کی روزانہ کی طلب 18 سے لیکر 20 لاکھ لیٹر کے درمیان ہے۔

شہر میں جاری صورت حال کے باعث کئی گھرانوں کو اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں رکنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

جوہر ٹاؤن میں ریاض کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بہن کے گھر دو دنوں کے لیے آئے تھے تاہم صورت حال کے باعث فیصل آباد میں اپنے گھر واپس نہیں جا پارہے کیوں کہ تمام بس ٹرمنلز بند ہیں۔

اسی طرح مصطفیٰ ٹاؤن میں بھی ایک خاندان ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث سیالکوٹ واپس نہیں جا پارہا۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Aug 11, 2014 01:36pm
کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم اپنے دیس میں ہی پردیسی کہلانے لگیں گے ، ہم اپنے ملک میں ہی بے گانے ہو جائیں گے ، لیکن بھلا ہو طاہر القادری کا ، عمران خان کا جنہوں نے اپنے دھرنوں سے اپنے احتجاج سے خونی انقالاب برپا کر دیا ، کمال ہے ایک تو جناب پٹرول کی قیمت بڑھا دی ، جو عوام پہلے ہی میٹرو اور زیادہ کرایوں کے ہاتھوں رو رہے تھے ، ان کے لئے پٹرول نا پید کر دیا اسی طرح جو مریض ابھی زندہ رہنے کی خواہش دل میں رکھتے تھے وہ بھی اپنی جان سے گئے ، کہاں کی شہادت ، کہاں کا بدلہ ، کہاں کا انقلاب ، جب لوگوں کی پرشانیاں اتنی بڑھ گئیں ہیں ، لوگ ٹھیک پوچھتے ہیں کہ ہمارا کیا قصور ہے ؟ ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم بے قصور ہیں ، ہم نے کسی کو قتل نہیں کیا ، ہم نے کوئی بیرونی قرضے اپنے اکائونٹس میں نہیں رکھے ، ۔ ہم نے ملکی خزانے چوری نہیں کیے ، ہم نے عوامی دولت کو نہیں لوٹا ، ہم نے ریا کاری ، نے ایمانی ، بد عہدی ، سفارش کا استعمال نہیں کیا ، ہم نے کوئی ذخیرہ اندوزی یا ملاوٹ نہیں کی اسی لئے ہم آج قصور وار ٹھہرائے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں یہ ایک لائن میں ہمارا جرم ہے جسکی ہمیں ایسی ہی کڑی سزا ملنی چاہیے ۔

کارٹون

کارٹون : 4 مئی 2025
کارٹون : 3 مئی 2025