چینی صدر کے دورے پر کنفیوژن تاحال برقرار
اسلام آباد : چین نے کہا ہے کہ وہ تاحال صدر ژی جنگ پیانگ کے دورہ اسلام آباد کے بارے میں پاکستانی انتطامیہ سے بات چیت کررہے ہیں، مشیر خارجہ و قومی سلامتی نے قومی اسمبلی کمیٹی کو بتایا ہے کہ مہمان صدر کا رواں ماہ مجوزہ دورہ وفاقی دارالحکومت میں حکومت مخالف احتجاج کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔
چینی صدر کے دورہ پاکستان پر کنفیوژن جمعرات کو اس وقت سامنے آیا جب وفاقی وزیر برائے منصوبہ اور ترقیات احسن اقبال نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دورہ منسوخ ہوگیا ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز جنھوں نے پہلے کہا تھا کہ حکومت دورے کو بچانے کی کوشش کررہی ہے، نے جمعے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا کہ چینی حکومت نے دورے کو ملتوی کردیا ہے۔
انہوں نے اس کا الزام" غیرمتوقع سیکیورٹی صورتحال" پر عائد کیا جو پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے احتجاج کے باعث پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رسمی اعلان بیجنگ اور اسلام آباد میں " دن کے اختتام" پر کیا جائے گا۔
تاہم رات گئے تک دونوں دارالحکومتوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا، چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ دورے پر مشاورت ابھی بھی جاری ہے۔
ترجمان چن گانگ نے بیجنگ میں بتایا" ہم اعلیٰ سطح پر تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہیں، دونوں اطراف کی جانب سے اس بارے میں بات چیت کی جارہی ہے، ہم نے ابھی تک صدر ژی جنگ پیانگ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کوئی سرکاری معلومات جاری نہیں کی، تو ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہم اسے منسوخ کررہے ہیں"۔
چینی صدر کے دورے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم توقع تھی کہ وہ پندرہ اور سولہ ستمبر کو پاکستان اائیں گے، چینی حکومت کی ایک سیکیورٹی ٹیم نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ بھی لیا تھا۔
سرتاج عزیز نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سیکیورٹی ٹیم نے"انتشار کو دیکھا اور دورے کو منسوخ کرنے کے نتیجے پر پہنچی جو کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے پیدا کی گئی سیکیورٹی صورتحال کا نتیجہ ہے"۔
خارجہ امور کے مشیر گیارہ اور بارہ ستمبر کو دوشنبے میں شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور ان کا کہنا ہے کہ وہاں کی ملاقات چینی وزیر خارجہ سے بھی ہوگی جس میں وہ چینی صدر کے دورے کی ری شیڈول تاریخوں کی درخواست کریں گے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا" چینی انتظامیہ دورے کو جس قدر جلدی ہوسکا ری شیڈول کرنے کے لیے تیار ہوگئی ہے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی موجودہ رفتار کو برقرار رکھا جاسکے"۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر کا دورہ "آنے والے مہینوں" میں ممکن ہوسکتا ہے، ہم ممکنہ تاریخوں پر بات چیت کریں گے۔
کمیٹی کی جانب سے دورہ منسوخ ہونے پر ہونے والے نقصانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ نقصان ڈالرز یا سینٹس کی شکل میں نہیں ہوگا، اس دورے کی بہت زیادہ اسٹرٹیجک اہمیت تھی اور اس کے التواءسے " تعلقات" متاثر ہوں گے، ان کے بقول "اس کا وقت بہت اہم ہے"۔
تاہ مان کا کہان تھا کہ دورے کے التواءسے" کوئی ناقابل تلافی نقصان" نہیں ہوگا اور باہمی منصوبے جاری رہیں گے۔
پاکستان اور چین کے درمیان چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر 38 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کا امکان تھا۔
قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سردار اویس احمد خان نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مستقبل میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے احتجاج سے کسی غیرملکی شخصیت کا دورہ متاثر نہ ہو۔