امریکا: وسط مدتی انتخابات میں رپبلکن کو کامیابی
واشنگٹن: امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد ریپبلکن پارٹی نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔
ریپبلکن پارٹی کو سینیٹ کے 100 رکنی ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے چھ نشستوں کی ضرورت تھی اور وسط مدتی انتخابات میں اوباما کی حریف پارٹی نے اراكساس، كولاراڈو، آئیووا، مونٹانا، شمالی کیرولینا، جنوبی ڈاكوٹا اور مغربی ورجینیا میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔
سینیٹر مچ میك كونل رپبلکن پارٹی کی جانب سے کینٹکی کی اہم ترین نشست پر کامیاب ہوئے۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ایلسن گرمس کو شکست دی۔ مچ اب اکثریتی پارٹی کے لیڈر ہوں گے۔
ریپبلکن سینیٹر میک کونل بھی اس انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنی نشست دوبارہ حاصل کرلی ہے۔
حالیہ دنوں میں امریکہ میں صدر براک اوباما کی مقبولیت میں کمی آئی ہے. ملک کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے باوجود کئی تجزیہ کاروں نے پہلے ہی اندازہ لگایا تھا کہ وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کو فتح ملے گی۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر اور 2016 ء میں پارٹی کی جانب سے صدر کے عہدے کے ممکنہ امیدوار رینڈ پال نے این بی سی کے میٹ دی پریس پروگرام میں کہا کہ ’’یہ صدر اوباما کے لیے ریفرنڈم ہے۔‘‘
ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پہلے ہی اکثریت میں ہیں، ایسے میں سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد وہ گزشتہ دو سال کے دوران براک اوباما کے لیے گئے پالیسی ساز فیصلوں کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
امریکی صدراوبامانے حریف جماعت کو ملنے والی کو اکثریت تسلیم کرلی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو ہونے والے انتحابات میں سینیٹ کی تقریباً ایک تہائی نشستوں، ایوان نمائندگان کی 435 اور 36 ریاستی گورنروں اور کئی ریاستی اور مقامی عہدوں پر مقابلہ ہوا۔
رپبلکن پارٹی نے سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی مونٹانا، کولیراڈو، مغربی ورجینیا، جنوبی ڈکوٹا اور ارکناس کی ریاستوں کی نشستوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
انتخابی نتائج سے واضح ہوگیا ہے کہ رپبلکن کی بڑھتی ہوئی قوت میں اور واشنگٹن میں اس کے اثرورسوخ کے اضافے سے اوباما کو اپنے عہدہ صدارت کے آخری دو برسوں کے دوران پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے انتخابات کے بعد جمعہ کے روز کانگریس کے رہنماؤں کا ایک اجلاس طلب کرلیا ہے۔