خیبر میں پولیو ٹیم پر حملہ، ڈرائیور ہلاک
خیبر ایجنسی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پولیو ٹیم پر مبینہ شدت پسندوں کی فائرنگ سے ڈرائیور ہلاک ہوگیا ۔
نمائندہ ڈان نیوز نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کو خیبر ایجنسی کے علاقے لنڈی کوتل میں پولیو ورکر ایک اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے تھے کہ تاک میں بیٹھے مبینہ شدت پسندوں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور زیارت گل ہلاک جبکہ ایک پولیو ورکز زخمی ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ آکا خیل اور باڑہ کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان اور نائجیریا کے ہمراہ ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں ابھی تک پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔
سال 2000ء میں پاکستان نے ملک سے پولیو کے خاتمے کا عزم کیا اور انسدادِ پولیو مہم کے باعث 2005ء میں پولیو کے محض 28 کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم 2008 کے بعد ملک میں پولیو کی شرح بڑھتی چلی گئی اور 2014ء میں پولیو کے 210 سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے، جو پوری دنیا میں ریکارڈ کیے جانے والے پولیو کیسز کا اسّی فیصد ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پایا جانے والا پولیو وائرس دنیا کے پانچ ممالک کو متاثر کر چکا ہے اور یہ دیگر ممالک کے لیے بھی خطرے کا نشان ہے۔
خیال رہے کہ پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز اور صورتحال کے پیشِ نظرگزشتہ برس مئی میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی عائد کردی تھی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو جہاد کے 'شہداء' کی داستان
کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
طالبان کا مؤقف ہے کہ پولیو مہم اسلامی نظام کے خلاف ہے، لہٰذا جو بھی اس مہم کا حصہ بنے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔