• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

واہ کینٹ: اسکول کے بچوں نے دہشت گردی کی واردات ناکام بنادی

شائع February 17, 2015
پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے طالبعلم اپنی ماؤں کے ساتھ، اس اسکول پر حملے نے اسکول کے بچوں کو پہلے سے زیادہ ہشیار بنادیا ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے طالبعلم اپنی ماؤں کے ساتھ، اس اسکول پر حملے نے اسکول کے بچوں کو پہلے سے زیادہ ہشیار بنادیا ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

ٹیکسلا: پیر کے روز واہ کینٹ میں ایک اسکول کے نزدیک شاپنگ میں ایک دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس پائی گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق طالبعلموں نے صبح تقریباً ساڑھے سات بجے اپنے اسکول کے قریب ایک بس اسٹاپ پر ایک بیگ رکھا دیکھا۔ انہوں نے اپنے ٹیچر کو اطلاع دی، جنہوں نے مقامی انتظامیہ اور پولیس سے رابطہ کیا۔

اس کے فوراً بعد ہی فوجی حکام وہاں پہنچ گئے اور اس بیگ کو ایک قریبی میدان میں لے گئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار جنہیں راولپنڈی سے طلب کیا گیا تھا، تقریباً دس بجے وقوعہ پر پہنچے اور اس ڈیوائس کو فیوز کرکے اس میں سے دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا۔

نویں جماعت کے طالبعلم مسعود احمد، جنہوں نے یہ بیگ دیکھا تھا، نے بتایا ’’ہم اسکول کے قریب اپنے دوستوں کا انتظار کررہے تھے، جب ہم نے ایک مشتبہ بیگ رکھا دیکاھ، جس کی ہم نے اپنے ٹیچر کو رپورٹ کی۔‘‘

ایک استاد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب سے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا ہے، طالبعلم کہیں زیادہ چوکس ہوگئے ہیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سب ڈویژنل پولیس آفیسر سلیم خٹک نے کہا کہ یہ ڈیوائس ایک اخبار میں لپٹی ہوئی شاپنگ بیگ کے اندر رکھی تھی۔

انہوں نے کہا یہ ڈیوائس میں آدھا کلوگرام دھماکا خیز مواد، بال بیئرنگ، دھاتی ٹکڑے، ایک سرکٹ اور فائرکریکر پر مشتمل تھی۔

پولیس آفیسر نے بتایا ’’یہ دھماکا خیز ڈیوائس اس طرح ڈیزائن کی گئی تھی کہ اگر اس کو غلطی سے کھولنے کی کوشش کی جاتی یا اس پر کوئی بھاری چیز رکھ دی جاتی تو یہ دھماکے کے ساتھ پھٹ جاتی اور نقصان کا سبب بن سکتی تھی۔‘‘

تبصرے (2) بند ہیں

Nasir Shabir Feb 17, 2015 12:26pm
Why child name disclosed who find this BAG. We all agreed that those who report any suspicious activity will not be disclosed in public to protect them. Newspaper should be very very careful for such reporting.
Nasir Shabir Feb 17, 2015 12:28pm
Newspaper should be careful for keep secrecy of people who identify as we all agreed to fight terrorism. In this case why student name is disclosed.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024