• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

'حکومتی پالیسیاں پاکستان کو ایک سیکولر ملک بنارہی ہیں'

شائع February 24, 2015
قاری حنیف جالندھری۔ —. فائل فوٹو
قاری حنیف جالندھری۔ —. فائل فوٹو

لاہور: وفاق المدارس العربیۃ نے مساجد پر چھاپوں اور مذہبی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاق المدارس کے جنرل سیکریٹری قاری حنیف جالندھری نے یہ بات پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتائی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مہم کے پہلے قدم کے طور پر دواجتماعات منعقد کیے جائیں گے، پہلا اجتماع جامعہ اشرفیہ لاہور میں پندرہ مارچ کو اور دوسرا لیاقت باغ راولپنڈی میں انیس مارچ کو منعقد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیرداخلہ مختلف سیاسی جماعتوں کی کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی پر قائل کرسکتے ہیں تو انہیں مذہبی مدرسوں کے نمائندوں سے بھی بات کرنی چاہیے۔

دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذہب اور اسلام کے نام پر تشدد قابل قبول نہیں، اسی طرح انسدادِ دہشت گردی کے نام پر مذہب کے خلاف کارروائی بھی قبول نہیں۔

قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ بعض افراد کی کارروائیوں کو مناسب تفتیش اور ثبوتوں کے بغیر مدرسوں کے ساتھ منسلک نہیں کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ایجنسیاں اور ادارے مذہبی اداروں کے ساتھ تصادم کی راہ پر چل رہے ہیں، حالانکہ مدرسے ان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔

میڈیا کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے غیرملکی طالبعلموں پر حکومت نے کیوں پابندی عائد کردی ہے، اور انہیں کسی غیرقانونی واقعے میں ملؤث ہونے کے کسی ثبوت کے بغیر ملک بدر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں غیرملکی طالبعلم تعلیم حاصل کرسکتے ہیں تو مدرسوں میں کیوں نہیں۔

اس موقع پر پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اگرچہ قومی ایکشن پلان میں صرف ایک پوائنٹ مدراس سے متعلق تھا، حکام نے باقی دیگر پلان کو نظرانداز کرکے صرف اس ایک پوائنٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دہشت گردی کو مساجد، مدارس، داڑھی اور پگڑی سے منسلک کردیا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایسے لوگ جنہوں نے مساجد کے خلاف کارروائی کی، جنہوں نے بلوچستان میں قومی پرچم کو نذرِ آتش کیا اور جنہوں نے کراچی میں 250 مزدوروں کو جلادیا ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ افغان جہاد کی پالیسی کو حکومت نے فروغ دیا، اب انہی جہادی کو آخر کیوں دہشت گرد کہا جارہا ہے۔

پیر سیف اللہ خالد نے الزام لگایا کہ حکومتی پالیسیاں اور اقدامات اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ایک سیکولر ملک میں تبدیل کررہی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Feb 24, 2015 12:30pm
مدارس کے بارے میں میں بھی کوئی رائے دینے سے گبھراتی ہوں کہ یہ نہ ہو کہیں مجھ پر بھی سیکولزم یا کافر ہونے کا فتوی نہ لگا دیا جائے ، لیکن اگر میں نے ایسا نہ کیا تو شاید میرے اپنے ضمیر سے غداری ہو گی ، پہلی بات یہاں ہمارے ملک میں کس نے اسلام کے نام کو غلط استعمال کیا ، لوگوں پر جبرا اسلام نافذ کیا ، ضیا الحق نے ، جبکہ ہمارے دین میں کوئی جبر نہیں ، دوسری بات اب جو یہ مدارس اور جہاد کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے کیا وہ جائز ہے ؟ ایک مسجد سے ایک فرقہ کو کافر کہنے سے کیا آپ خود دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہو جاتے ، بھائی صاحب یہ ملک اتنا ہی شیعوں کا بھی ہے ، اتنا ہی عیسائیوں کا اتنا ہی ہندووں کا ، کہ ہم نے بھی اس وطن کے لئے جان دی بلکہ قوم شعیت تو اب تک اپنے محب وطن ہونے کے لئے قربانی دے رہی ہے ، کیا یہی اسلام ہے ، مولانا فضل الرحمان اگر اتنے ہی قابل ہیں تو کشمیر کمیٹی کا پلیٹ فارم ملا ہے کیون نہیں کشمیریوں کی آواز محسوس کرتے ؟ اگر مدرسے پاک صاف ہیں یا وہاں کوئی معصوم ذہنوں کو دہشت گردی کی طرف مائل نہیں کر رہا تو اتنا شور کیوں ہے َ؟ پاکستان میں سب سے زیادہ مذہبی انتہا پسندی ہے اتنے کروڑوں کے فنڈز کہاں سے مدارس کے پاس آتے ہیں ؟ کیا قرآن خوانی کے لئے یا کسی ایک خاص طبقے کو مارنے کے لئے بارود ی مواد خریدنے کے لئے ،

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024