• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
شائع April 24, 2015 اپ ڈیٹ February 1, 2019

چاچا کالو اور مائی ماشو کی داستان محبت

دانیال شاہ


یہ 1944 کی بات ہے جب جاپان کی تربیت یافتہ برما کی آزادی فوج نے برطانوی فورسز پر حملوں کی قیادت کی، اس موقع پر اتحادی افواج جس میں برطانوی، چینی اور امریکی فورسز شامل تھیں، جاپانی جھنڈے تلے طاقتوں کے خلاف لڑ رہی تھیں۔

برطانوی فوج میں شامل فوجیوں میں بیشتر کا تعلق ہندوستان سے تھا جن یں ایک بیس سالہ نوجوان مظفر خان بھی شامل تھے۔

ضلع چکوال سے تعلق رکھنے والا مظفر خان برما میں تعیناتی کے دوران ایک برمی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوگیا۔

مزید پڑھیں : پاکستان کا وہ ریلوے اسٹیشن جو تاریخ کا حصہ بن گیا

مظفر (چاچا کالو) کی چکوال میں ان کے گھر میں لی گئی تصویر— فوٹو دانیال شاہ
مظفر (چاچا کالو) کی چکوال میں ان کے گھر میں لی گئی تصویر— فوٹو دانیال شاہ

مظفر خان چالیس کی دہائی میں برطانوی فوج کے آرڈنینس کور میں بطور اہلکار بھرتی ہوا تھا اور اسے دیگر فوجیوں کے ہمراہ برما میں جاپانی فورسز سے لڑنے کے لیے بھیجا گیا۔

مظفر جس برمی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوا وہ بعد میں اس کی بیوی بن گئی اور وہ دونوں ضلع چکوال کے قریبی قصبے ڈھڈیال میں رہائش پذیر ہوگئے۔

ان کی محبت کی کہانی اور وہ کس طرح اس قصبے میں پہنچے یہ سب چکوال کے ارگرد کے علاقوں میں کافی مقبول ہے جو مظفر کے رشتے داروں، دوستوں اور اس جوڑے نے خود بیان کی۔

یہ بھی دیکھیں : وہ پاکستانی بزرگ جن سے بچوں نے منہ موڑ لیا

بانوے سال کی عمر میں اب مظفر خان کو اپنے علاقے میں چاچا کالو کے نام سے جانا جاتا ہے تو ان کی 84 سالہ بیوی عائشہ بی بی کو ماشو کہا جاتا ہے۔

چالیس کی دہائی کی یادیں وقت کے ساتھ ساتھ دھندلی پڑتی چلی گئی اور اس جوڑے کے لیے یہ حقیقت ہی باقی بچی کہ شادی کے بعد ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی جبکہ ماشو نے برما میں اپنا گھر بار شوہر کے ساتھ ہندوستان میں رہنے کے لیے قربان کردیا۔

لاٹھیوں کی مدد لے کر چلنے والے جوڑے سے ہماری ملاقات ان کے گھر میں ہوئی جہاں سبز شلوار قمیض میں ملبوس ماشو کے جھریوں زدہ چہرے، نیلی آنکھیں اور نقوش میں واضح فرق بتاتا تھا کہ ان کا تعلق جنوب مشرقی ایشیائی خطے سے ہے، جبکہ سادہ سفید شلوار قمیض پہنے چاچا کالو بیٹھ کر ہمیں تک رہے تھے۔

ماشو نے بتایا " جب ہم لوگ یہاں آئے تو میرے ملک میں جنگ جاری تھی"۔

چاچا کالو نے کہانی بیان کرتے ہوئے کہا " دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی برما میں لڑ رہے تھے اور مجھے وہاں ان سے مقابلے کے ایک مشن کے لیے بھیجا گیا"۔

ماشو کو یاد ہے کہ وہ وسطی برما کے ایک شہر میکیٹلا میں پلی بڑھی " میں ایک بدھ لڑکی تھی اور عبادت کے لیے اپنی ماں کے ہمراہ بدھ مندر جاتی رہتی تھی "۔

اسی کمرے میں چاچا کالو کے بہن بھائیوں کے بچوں کے بچے اپنے بزرگوں کی پرااثر داستان سنانے لگے " چاچا کالو اس زمانے میں جوان تھے اور وجیہہ شخصیت کے مالک تھے، انہیں برما میں ایک بیرک میں تعینات کیا گیا جہاں ایک نوجوان برمی لڑکی جس کے بال لمبے اور آنکھیں نیلی تھیں، روزانہ فوجیوں کو خوراک فراہم کرتی تھی اور چاچا اس کی محبت میں گرفتار ہوگئے"۔

چاچا کالو نے اس موقع پر اپنی یادوں کو ان الفاظ میں دہرایا " وہ لڑکی جنگ کے نتیجے میں اپنے خاندان کو کھو چکی تھی اور میں اسے اپنے ساتھ یہاں لایا اور شادی کرلی "۔

اس بزرگ جوڑے کے رشتے کی کیمسٹری بہت خوبصورت ہے۔

بڑھتی عمر کے باعث چاچا کالو کو سننے میں مسائل کا سامنا ہے اور ان کے کانوں میں آلہ سماعت لگا ہوا ہے جبکہ ماشو بنیائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ اپنے شوہر سے بات چیت کے لیے انہیں کافی بلند آواز میں بات چیت کرنا پڑتی ہے جبکہ بڑھاپے کی مشکلات کے باوجود وہ اپنے محبوب شوہر کے لیے چائے خود بنانا پسند کرتی ہیں۔

انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا " میرا اپنا باورچی خانہ ہے اور وہ صرف وہی چائے پسند کرتے ہیں جو میں بناتی ہوں، انہوں نے مجھے ایک گھر اور خاندان دیا"۔

کمرے کے اندر موجود افراد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا " یہ میرا خاندان ہے"۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ماشو اب روانی سے پنجابی بولتی ہیں جبکہ برما سے اب ان کا کوئی تعلق نہیں رہ گیا اور وہ اپنے شوہر مظفر کے ہمراہ ایک چھوٹے سے کچھے گھر میں رہ رہی ہیں اور واضح ہے کہ ان کے رشتے دار اور پڑوسی اس جوڑے کی ہر طرح سے معاونت کرتے ہیں۔

ماشو نے یہاں آنے کے بعد اسلام قبول کرلیا تھا اور انہیں تو اب اپنا وہ نام یاد بھی نہیں جو برما میں ستر سال پہلے ان کا تھا، عائشہ بی بی کا نام بھی مظفر سے شادی کے موقع پر رکھا گیا تھاجس کے بعد ارگرد کے بچوں نے انہیں ماں عاشو کہنا شروع کردیا جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ مختصر ہوکر ماشو کی شکل اختیار کرگیا۔

چاچا کالو نے حج کر رکھا ہے اور ماشو کا بھی یہ خوب ہے مگر ان کی زندگی کی گزر بسر اس پنشن سے ہورہی ہے جو مظفر کو کامن ویلتھ ایکس سروسز ایسوسی ایشن آف پاکستان سے سابق برطانوی فوجی ہونے کی وجہ سے مل رہی ہے۔

ماشو برمی بدھ سے برطانیہ کے زیرقبضہ ہندوستان میں پنجابی مسلمان بنیں اور بعد میں پاکستانی بن گی مگر ان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ مظفر اور اس جگہ میں رہ رہی ہیں ان کے لیے شناخت کا سوال کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

یہ مضمون اپریل 2015 میں شائع ہوا تھا اور شائع ہونے کے بعد یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چاچا کالو کا انتقال ہوگیا اور وہ ماشو کو اپنے رشتے داروں و پڑوسیوں کے ساتھ تنہا چھوڑ گئے ہیں۔

تبصرے (25) بند ہیں

Yusuf Awan Apr 24, 2015 07:39pm
Amazing!!!!
jabir shah Apr 24, 2015 09:30pm
Bas Akhir m Mujy Roladia ap Logoon ny .k Chacha Jan Ba Haq or Mashoo Akilee Rih gayee . kash is Khatoon ka Number Mujy Miljata is ko M apny gar likar Ataa or ham is ki Khidmat karty .or Hamary sat Rihtee Dadee ki jaga ..plz adn .
chand sunny Apr 25, 2015 12:04am
God bless him
chand sunny Apr 25, 2015 12:05am
@Yusuf Awan right
sara afzal Apr 25, 2015 09:47am
allaa exellent
sara afzal Apr 25, 2015 09:48am
boht khob
shahid Apr 25, 2015 02:57pm
ye mohabbat he hty ha ju insan ko old age mai ik dusary k bht kareeb rakhty ha
نادیہ خالد Apr 25, 2015 03:53pm
یہ خاتون اکثر گھر کے سامنے سے گذرتی تھی اور بچپن میں اکثر میں سوچا کرتی تھی کہ انکی شکل ہم سے مختلف کیوں ہے۔ یہ کہانی سچی ہے اور میرا تعلق بھی اسی گاوں سے ہے۔
MUHAMMAD SHARIF ABID Apr 25, 2015 04:09pm
ROMANTIC STORY
Obaid Apr 25, 2015 06:53pm
May Allah get togather them in Jannah. AMEEN
Haseeb Khan Apr 26, 2015 12:33am
Me ny in dono ko dekha hua hai or Chacha Kallu ne mere Dada Abu k sath Hajj kia tha Dada Abu btaty thy k Chacha Kallu wahan pe gum ho gae thy jo bri mushkil se milly thy me bhi Dhudial se hi hoon it's a True Story :)
MEHBOOB ELAHI Apr 26, 2015 12:06pm
TEARS COME IN MY EYES
Mazhar iqbal Apr 27, 2015 12:09am
chacha kalo or Mashoo ki kahani parh kr boht he maza aya hai chacha kalo ko Allah jannat main jaga de or mashoo ko seht de .
Tauqeer Apr 30, 2015 02:06am
Afsos par Qudrat nain in ko awlad kee neemat say mehroom he rakhaaa. Heart Touching Story !!!
M khan Nov 09, 2017 10:32pm
@نادیہ خالد ap is gaon se hain to ap ko is family k bary ma pehly s pata hona chahye tha, jesy k Opar bataya gya ha k .sab log in ko janta hn hain Ma
Mohtashim Nov 10, 2017 03:43am
Nice lovestory amazimg dawn news keep it up
KAMRAN fAREED Nov 10, 2017 10:53am
THANKS FOR SHARING , PLEASE KEEP SHARING THIS TYPE OF ARTICLES
Qamar Nov 10, 2017 04:10pm
Qamar Dhariwal Amazing
Mehmud Fez Nov 10, 2017 05:25pm
Beautiful legend with inadequate photography.
معصوم سندھی Nov 10, 2017 06:04pm
محبت مر نهين سکتي
Jalaluddin S. Hussain Feb 01, 2019 09:29am
Quite an interesting story! As Canadian, of Pakistani diaspora, I liked this rather romantic story very much. I am happy that the neighbours care for her. Long live Pakistan and its loving people.
کاشف Feb 01, 2019 10:42am
اسی کا نام زندگی ھے
Zohaib Amman Feb 01, 2019 11:12am
nice story
m.badar maqbool Feb 01, 2019 04:18pm
good bless him
Faisal Feb 01, 2019 05:08pm
very impressive !!! i like chacha behavior and character who not only given such a beautiful example of true love by strengthen teachings of Islam and by giving such a wonderful respect by marriaging and taking care of Bibi Ayesha entire life...