• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
— S.M.Bukhari
— S.M.Bukhari
شائع April 30, 2015 اپ ڈیٹ May 28, 2015

انسان کی ذات بہت گورکھ دھندہ ہے۔ زمان و مکان کی زنجیر سے وابستہ زندگی کے بحرِ بیکراں میں غوطے کھاتا سفر طے کرتا جاتا ہے۔ وقت کی رفتار کبھی دھیمی تو کبھی ایک دم تیز گام ریل جیسی دوڑنے لگتی ہے۔ میں نے اتنا ہی سفر کیا ہے جتنا پیروں کی زنجیر نے کرنے دیا۔ سفر سے لوٹ کر باقی کے دن سفری یادوں میں گزرتے ہیں۔ اپنے ماحول میں واپس آ کر نئے مزاج کے قرض چکاتے اور پرانی گرہیں کھولتے شب و روز ایک رفتار سے گزرتے چلے جاتے ہیں۔ ہر عہد کا فنکار وہی کچھ پیش کرتا ہے جسے وہ جھیل چکا ہوتا ہے یا جھیل رہا ہوتا ہے۔ یادوں سے جان چھڑوانا بس کی بات نہیں اور ناسٹیلجیا کے شکار لوگ آگے کے سفر میں بھی پیچھے کا دھیان رکھتے ہیں۔

دیوسائی کو پار کر کے ایک راستے میں پڑنے والی قبر سے رخصت ہوا تو رات پھیل رہی تھی (جس کا ذکر پچھلی تحریر میں ہو چکا ہے)۔ آگے استور تھا۔ چِلم سے استور روڈ پر سفر کریں تو راستے کے دونوں اطراف چیڑ کے سدا بہار درختوں کے جنگلات ہیں۔ سڑک ویسی ہی ہے جیسے عموماً پہاڑی علاقے کی ہوتی ہے: بل کھاتی، ناہموار اور چھوٹے چھوٹے قصبوں، بازاروں سے گزرتی، اور بائیں ہاتھ دیوسائی سے نکلتا نالہ ہمسفر بنا رہتا ہے۔

چلم سے استور کا راستہ — فوٹو سید مہدی بخاری
چلم سے استور کا راستہ — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

انسان نے بستیاں پانیوں کے کنارے آباد کیں۔ ذرائع آمد و رفت کے لیے راستے بھی دریا کے ساتھ ساتھ نکالے۔ ان ویرانوں میں کہیں کہیں کسی پہاڑی نالے کے اطراف ہریالی اور آبادی نظر آتی ہے، لیکن ذرا آگے چل کر پھر وہی ہو کا عالم۔ دیوار کی طرح سر اٹھائے سینہ تانے آسمان کو چھوتے بالکل ننگے پہاڑ اور انہیں میں کہیں نانگا پربت تھا۔ قاتل پہاڑ کے جنوبی رخ سفر کرتے سڑک خراب تھی، ہلکی پھلکی لینڈ سلائیڈ تھی۔ راستہ بدستور ویران تھا بس کبھی کبھار اکّا دکّا شخص نظر آتا جو سر پر کچھ اٹھائے ہوتا یا پھر بھیڑ بکریاں نظر آتی تھیں جن کا چرواہا کہیں دکھائی نہ دیتا تھا۔ میرا ڈرائیور کہتا تھا "صاحب یہاں پر بھیڑ بکری بہت سستی ہوتی ہے، چار پانچ ہزار کی ایک۔ وہ دیکھیں پچاس ہزار روپے چلے جا رہے ہیں۔"

اس سڑک سے ایک موڑ لے کر راستہ رٹو کی طرف نکل جاتا ہے، سیدھا چلتے جائیں تو استور آ جاتا ہے۔ یوں تو سارے علاقے کا نام ضلع استور ہے، مگر استور ایک شہر بھی ہے اور اس ضلع کا صدر مقام بھی۔ استور کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو غازی مخپون جو کوہ نورد تھا، فارس سے سفر کرتا اس خطے میں پہنچا۔ اس کی شادی اسکردو کے شاہی خاندان میں ہوئی۔ شہزادی سے چار بچے پیدا ہوئے جو اسکردو، استور، روندو، اور کھرمنگ کے حاکم بنے یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہا یہاں تک کہ استور مخپون خاندان سے نکل کر ڈوگروں کے زیرِ تسلط چلا گیا۔

استور — فوٹو سید مہدی بخاری
استور — فوٹو سید مہدی بخاری

استور شہر میں پہنچیں تو بازار میں خاصی چہل پہل نظر آتی ہے۔ اتنی گہما گہمی دیکھ کر اور شور سن کر لگنے لگتا ہے جیسے آپ پشاور کے کسی پر ہجوم بازار میں نکل آئے ہیں۔ جیپوں کا شور، حجاموں، مستریوں، کریانے والوں، سبزی والوں، ہوٹلوں، اور پھیری بازوں کے شور کے ساتھ مل کر استور کی فضا کو تار تار کر دیتا ہے مگر یہی بازار شام ڈھلنے کے بعد یوں چپ ہو جاتا ہے جیسے یہاں انسان کا وجود تھا ہی نہیں۔ بازار سے گزر کر ایک سڑک راما گاؤں کی طرف نکلتی ہے، گاؤں کے بعد راما کا حسین میدان ہے جسے راما میڈو پکارا جاتا ہے۔

اگر آپ کے سامنے ایک کھلا سرسبز میدان ہو، میدان میں نالیوں کی صورت میں بہتا ٹھنڈا برف دودھیا پانی ہو، پانی کے کناروں پر میدان میں جا بجا بھیڑیں، گائیں چر رہی ہوں، ارد گرد چیڑ کے لمبے لمبے سرسبز درخت ہوں، میدان کے عقب میں پہاڑی ڈھلوان پر ٹِکا چیڑ کا جنگل ہو اور اس کے اوپر چونگڑا کی برفپوش چوٹی، چوٹی کے ساتھ نانگا پربت کی جنوبی دیوار ہو، نیلے آسمان پر بادلوں کے ٹکڑے پہاڑ کی چوٹیوں کو چھوتے گزر رہے ہوں، دھوپ ایسے کھِلتی ہو جیسے بڑا سا آئینہ منعکس ہو کر ہرجگہ اجال دے، تو یقینی طور پر آپ راما میڈو میں ہیں۔

چونگڑا — فوٹو سید مہدی بخاری
چونگڑا — فوٹو سید مہدی بخاری
راما میڈو — فوٹو سید مہدی بخاری
راما میڈو — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
راما گاؤں اور نانگا پربت — فوٹو سید مہدی بخاری
راما گاؤں اور نانگا پربت — فوٹو سید مہدی بخاری

میڈو کے راستے میں راما گاؤں پڑتا ہے۔ استور سے گیارہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ گاؤں شمال کے خوبصورت دیہاتوں میں سے ایک ہے۔ استور سے جنگلوں میں گھری سڑک چڑھائی چڑھتے یہاں تک پہنچتی ہے۔ فاصلہ تو اتنا نہیں مگر چڑھائی اتنی ہے کہ جیپ کو یہ فاصلہ طے کرتے گھنٹے سے زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔ راما گاؤں جہاں آلو کے کھیت لہلاتے ہیں، گھروں اور کھیتوں کے ساتھ ساتھ لکڑے کے چوپٹے لگے ہیں۔ کھیتوں میں کام کرتی محنت کش عورتیں، اور ان کے ہَوا میں لہراتے رنگین آنچل، مہکتی فضا، خوش باش چہرے، کھِلکھِلاتے بچے، جھومتے درخت، مڑتی راہیں، بہتے پانی، راما گاؤں کی پہچان ہیں۔

راما میڈو — فوٹو سید مہدی بخاری
راما میڈو — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

راما میڈو سے پی ٹی ڈی سی موٹل کے ساتھ ایک جیپ روڈ راما جھیل کی طرف جاتا ہے۔ یہ جھیل شاید پہلی بار دیکھ کر آپ ریجیکٹ کردیں مگر یہاں تک پہنچنے کا راستہ نانگا پربت کی چوٹی کو دیکھتے ہوئے بڑا پرلطف ہے۔ ساتھ ساتھ ایک طرف جنگل چلتے ہیں تو دوسرے ہاتھ گہری کھائیاں جن میں نیچے کہیں نالے کا پانی بہتا نظر آتا ہے۔

گرما کی ایک سہ پہر میں راما میڈو کے شروع میں بنے محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس کے لان میں درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھا میدان، جنگل اور نانگاپربت دیکھ رہا تھا۔ گرمی میں بھی سردی محسوس ہو رہی تھی، سورج ڈھل رہا تھا، دیکھتے دیکھتے شام ہوئی تارے نکلے، اور کچھ دیر بعد چاند طلوع ہوا۔ میں نے جیکٹ پہنی، چوکیدار کی لالٹین تھامی، اور میدان میں اتر گیا۔

پی ٹی ڈی سی کی مدھم روشنیوں اور ایک دو لوگوں کے سوا راما میڈو میں کوئی نہیں تھا۔ پانی کی نالی کو چھلانگ لگ کر عبور کیا اور کچھ دیر فوٹوگرافی کر کے آدھی رات تک بے مقصد گھومتا رہا۔ تب کیا خبر تھی کہ یہ رات بڑی یاد آئے گی۔ میرے پاس یاد کرنے کو کافی راتیں ہیں۔ روز رات جب چھت پر پڑا شمالی تاره دیکھتا ہوں، تو کچھ نہ کچھ یاد آ جاتا ہے۔ لالٹین ہو، راما کا میدان ہو، اور نانگاپربت کے اوپر چاند ٹِکا ہو، ایسا سکون ہوتا ہے کہ انسان کا وہیں مر جانے کو دل کرتا ہے۔

نانگاپربت اور راما میڈو پر اترتی شام کا منظر — فوٹو سید مہدی بخاری
نانگاپربت اور راما میڈو پر اترتی شام کا منظر — فوٹو سید مہدی بخاری
نانگا پربت — فوٹو سید مہدی بخاری
نانگا پربت — فوٹو سید مہدی بخاری

سفر کا اصل مزہ تو خجل خرابی میں ہے لیکن کبھی کبھی مسافر شدید بیزار بھی ہونے لگتا ہے۔ راما میڈو میں دو ہی موٹل ہیں۔ ایک پی ٹی ڈی سی اور دوسرا محکمہ جنگلات کا ریسٹ ہاؤس۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ ایک شب کو جب میں محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس میں بنے لان میں بیٹھا ڈھلتے سورج کو دیکھ رہا تھا، تو راما کے میدان میں پریوں کے قافلے اترتے دیکھے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے سارا میدان کیمپ سائیٹ میں بدل گیا۔ میڈیکل کالج پشاور کا ایک گروپ جو کم سے کم دو سو خواتین پر مشتمل تھا، سارے میدان میں پھیلنے لگا۔

رات ہوئی تو ایک مشکل آن کھڑی ہوئی۔ پل بھر میں کیمپ سائیٹ تو بنا دی، مگر واش روم کا مسئلہ حل کرنا بھول گئے۔ پی ٹی ڈی سی میں فوج کے کچھ افسران مقیم تھے تو اس کا داخلہ قطعی طور پر بند تھا۔ ریسٹ ہاؤس میں میرے کمرے سے ملحقہ اکلوتا واش روم تھا جس کا راستہ کمرے سے ہو کر ہی گزرتا تھا۔

گروپ کے مینیجر جو ایک ڈاکٹر صاحب تھے اور بہت نفیس انسان تھے، انہوں نے مجھ سے واش روم کے استعمال کی اجازت طلب کی، اور شومئی قسمت کہ میں نے اجازت دے دی۔ پھر کیا تھا، ٹولیوں کی ٹولیاں میرے کمرے کے باہر اترنے لگیں اور پھر آدھی رات تک ان ٹولیوں کا آنا جانا لگا رہا۔ میں باہر سردی میں بیٹھا خود کو کوستا رہا۔ وہ شب پشاور کی انسانی اور راما کی قدرتی خوبصورتی کے بیچ معلق ہو کر رہ گئی تھی۔

اگلی صبح جب میرے دروازے پر دستک ہوئی تو میں مقصد سمجھ گیا۔ سامان لپیٹا اور راما کو خدا حافظ کہہ کر نکلا پڑا۔ مجال ہے میری رخصت پر کسی آنکھ میں نمی جھلکی ہو، بلکہ الٹا چہروں پر بشاشت آ گئی تھی۔

راما میڈو کی ایک رات — فوٹو سید مہدی بخاری
راما میڈو کی ایک رات — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

میری اگلی منزل وادی نلتر تھی۔ استور سے قراقرم ہائی وے تک ایک پکی مگر تنگ سڑک دریا کے ساتھ چلتی ہے۔ دریا بھی ہیبت ناک ہے اور سڑک بھی۔ دریائے استور آگے چل کر دریائے سندھ میں مل جاتا ہے۔ گلگت سے ڈھائی گھنٹے کے فاصلے پر واقع وادی نلتر اپنی رنگین جھیلوں کی وجہ سے مشہور ہے، یہاں دنیا کا بہترین آلو بھی کاشت ہوتا ہے۔ چیڑ کے جنگلات سے گھِری یہ وادی دنیا سے الگ تھلگ اور پرسکون جگہ معلوم ہوتی ہے۔ نلتر پہنچ کر وقت رکا ہوا سا لگتا ہے۔ آبادی گجروں پر مشتمل ہے۔ آبادی سے آگے نکلیں تو نلتر کی رنگین جھیلیں ہیں۔ ان کے پانی اتنے شفاف ہیں کہ پاتال کی سبزی صاف نظر آتی ہے۔

نلتر کی رنگ بدلتی جھیلیں ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ چھوٹی چھوٹی یہ جھیلیں کناروں سے سبز اور درمیان سے نیلے رنگ جھلکاتی ہیں۔ ایک آوارہ گرد کے لیے واحد اسٹاپ شاید کوئی جھیل ہی ہوتی ہے جہاں وہ پل بھر کے لیے سستاتا ہے اور پھر چل دیتا ہے، مگر یہ جھیلیں اپنے سحر میں ایسا جکڑتی ہیں کہ مسافر کو قدم اٹھانا بھاری لگتا ہے اور انہیں الوداع کہتے دل بھی بھاری ہو جاتا ہے۔

دور دراز کے ویرانوں میں کسی جھیل کنارے چپ بیٹھے رہنا بھی ایک مشغلہ ہے۔ ایک مکمل تنہائی کا احساس۔ نلتر کی جھیلوں کنارے جب بھی بیٹھا، ایسا لگا جیسے سامنے قدرت رنگین بلور میری آنکھوں کے سامنے گھمائی جاتی ہے جس کی چھَب سے آنکھیں خیرہ ہوتی ہیں، اور میں وجدانی کیفیت میں چلا جاتا ہوں۔

نلتر جھیل کی جانب — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر جھیل کی جانب — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر جھیل — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر جھیل — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

ٹیلی پیتھی کرتی جھیلیں، ایک سحر کی داستان، ایک مصور کا شاہکار، جس کے زیرِ اثر کوئی بھی انسان خود سے بولنے لگے، سب کچھ اگلنے لگے۔ انسان لَو بلڈ پریشر کے مریض کی طرح ایک جگہ ساکت ٹکٹکی باندھے بیٹھا رہ جاتا ہے اور سننے والا بھی دل پر یوں دستِ تسلی رکھتا ہے کہ روح تک مسیحائی کی تاثیر اترتی محسوس ہوتی ہے۔

اپریل کے وہ دن مجھے یاد آنے لگے ہیں جب برفوں سے نبرد آزمائی کرتے تھکا ہارا سارے دن کے بعد پہلی جھیل پر پہنچا تھا۔ ابھی نلتر کی برفیں نہیں پگھلی تھیں۔ سورج کی تپش کچھ بڑھنے لگی تو برف نرم ہوتی گئی جس میں جگہ جگہ پاؤں دھنستے تھے۔ کبھی کبھی پوری ٹانگ دھنس جاتی تو مشقت کر کے خود ہی برفانی شکنجے سے آزاد ہونا پڑتا۔ سخت قسم کی چڑھائی، سرد خنک ہوا، خشک پڑتے ہونٹ، سوکھتا گلا، صرف ایک جھیل کی چاہ میں جہاں بیٹھ کر قدرت کے ساتھ ٹیلی پیتھی کا سلسلہ چلنے لگے۔

پھر موسم نے انگڑائی لی۔ بادلوں سے پہلے چوٹیوں کو گھیرا ڈالنا شروع کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے آسمان ابر آلود ہو گیا۔ چھوٹی گھاٹیوں کو ٹاپتے، اوپر نیچے چلتے، برف میں دھنستے جب ایک نشیب سے ابھر کر اوپر آیا تو سامنے منظر کھلا۔ برفپوش پہاڑ تھے اور بادل تھے۔ نیلے سبز پانی تھے، اور خزاں رسیدہ درخت تھے۔ پانیوں میں چھوٹے چھوٹے پتھریلے جزیرے تھے اور ان جزیروں پر عجیب رنگوں کے چھوٹے چھوٹے پتھر چمک رہے تھے۔

نلتر — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

نشیب سے فراز پر آ کر منظر کھلا تو فراز سے پھر پانیوں کے کناروں تک اتر کر مچھلیوں کے سنہری بچوں نے استقبال کیا۔ ٹراؤٹ کے بچے تھے یا کسی اور کے معلوم نہیں۔ پہاڑوں کی مسافت میں چلتے چلتے پتھروں کے علاوہ کسی بھی جاندار کا ملنا خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ پہاڑوں میں سب سے پہلے انسان کی انا ختم ہوتی ہے اور دستِ قدرت انسان کو جکڑ لیتا ہے۔

دو سال پہلے اسی جگہ میرے گائیڈ کریم نے بارہ بور رائفل سے ٹراؤٹ کا شکار کیا تھا۔ مچھلی کے بچے نے کنارے پر بلبلہ نکالا اور گہرے پانی میں غائب ہو گیا۔ مجھے لگا جیسے اپنا غصہ نکال کر گیا ہے۔ نلتر جادوئی جگہ ہے، یہ وادی انسان کو اپنے سحر میں مبتلا کر دیتی ہے۔ بادلوں نے چوٹیوں کو گھیرا ڈالا ہوا تھا۔ پانی کے کنارے چلتے چلتے آسمان سے بارش کی پہلی بوند پڑی۔ دعاؤں کی قبولیت کی یہی تو گھڑیاں ہوتی ہیں جب آپ کو ریشہ ریشہ محسوس کر رہا ہوتا ہے کہ قدرت آپ کے ساتھ ہے۔ دور دراز کی وادیاں اسی لیے پسند ہیں، اسی لیے وہاں جاتا ہوں کہ یزداں کے حریمِ بے نشاں سے انسان کو پکارتا ہے کوئی۔۔!

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

اس دن دریائے نلتر کے ساتھ ساتھ چلتے اس کے پانیوں سے چند چھوٹے گول پتھر اٹھائے۔ میرے کمرے کے کارنس پر سفید پتھر اب بھی پڑے ہیں۔ دودھیا سفید اور عجب تراش والے۔ پہلی بار چھونے پر یہ پتھر ملائم تھے۔ پھر گھر تک آتے آتے خشک ہو کر کھردرے ہو گئے۔ ان پتھروں کو دیکھ کر نلتر کی یاد آتی ہے، میں نے اس لیے ان کو نظروں کے سامنے ہی رکھ چھوڑا ہے۔ نلتر کے پانیوں سے نکلے یہ پتھر اپنی قدرتی تراش خراش میں کمال ہیں۔ یوں تو دریائے نلتر میں کئی شوخ رنگوں کے پتھر تھے، لیکن ایسا سفید رنگ میں نے پہلے نہیں دیکھا تھا، اس لیے چن کر یخ ٹھنڈے پانیوں سے اکٹھے کر لیے۔

تاریخِ بنی آدم میں محبت کی نشانی پتھر تو کبھی نہیں رہے، لیکن دیوانوں کے مقدر میں پتھر ہی لکھے ہوتے ہیں، تو ان کو نشانی سمجھ کر رکھ لیا۔ شمال میں اگر آپ خالص پہاڑی زندگی اور موت جیسے سکون والی کوئی وادی دیکھنا چاہتے ہیں، تو نلتر ضرور جائیں۔ گجروں کی اس وادی میں عجیب کشش اور الگ سا سکون ہے۔

دریائے نلتر — فوٹو سید مہدی بخاری
دریائے نلتر — فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کی پہلی برفباری — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کی پہلی برفباری — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کا جنگل — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کا جنگل — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کی ایک رات — فوٹو سید مہدی بخاری
نلتر کی ایک رات — فوٹو سید مہدی بخاری

یادوں کی کوئی خاص ترتیب تو نہیں ہوتی۔ یہ وہ بچے ہیں کہ جو بھی پہلے بلک پڑے، اسے تھپکی دینی پڑ جاتی ہے۔ راما سے نلتر تک کی بکھری یادوں کو چننے لگا تو کئی واقعات ذہن میں آتے چلے گئے، مگر طوالت کے پیشِ نظر سب رقم نہیں کر سکا۔ ویسے بھی مسافر کو قیام سے کیا غرض۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ انسانی شعور کا نقطہ آغاز بھی حیرت ہے اور انجام بھی حیرت۔ اس ابتدا اور انتہا کے درمیان محبت و یقین کی پناہیں تلاشتے عمر بیت جاتی ہے۔

اب جب سفید پتھر پھر سے نم زدہ اور ملائم ہو رہے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ شاید نئے سفر کی نوید ہے اور اب کی بار جاؤں تو انہیں اسی جگہ پھینک آؤں۔ واپس آتے اب کے کسی اور وادی کی کوئی اور نشانی اٹھا لاؤں گا۔ ویسے تو تصویریں انسانی یادداشت کا اصل مظہر ہوتی ہیں، پر ایسے پتھروں، جنگلی پھولوں، اور پتوں کو پاس رکھنے میں بھی کیا حرج ہے، ذرا دل بہلا رہتا ہے بقول افتخار عارف صاحب

مٹّی ہیں سو مٹّی ہی سے رکھتے ہیں سروکار

آتے نہیں خورشید مزاجوں کے اثر میں


یہ پاکستان کے شمالی علاقوں کے سفرنامے کی سیریز میں پانچواں مضمون ہے۔ گذشتہ حصے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


لکھاری پیشے کے اعتبار سے نیٹ ورک انجینیئر ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔ ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں۔

سید مہدی بخاری

لکھاری یونیورسٹی آف لاہور کے کریئٹیو آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں پڑھاتے ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔

ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں: سید مہدی بخاری فوٹوگرافی

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (81) بند ہیں

Rafiud Din Khalid Apr 30, 2015 02:37pm
Simply stunning yar
SAdiq hussain Apr 30, 2015 03:01pm
WAO ZABRDAST YAR,,,,,,,,,
Muhammad Arshad Apr 30, 2015 03:10pm
amazing picture yaqeen nahi ata ke ye humara Pakistan hai
smazify Apr 30, 2015 03:11pm
بہت بہت بہت خوبصورت۔ بخاری صاحب ، خدایے بزرگ آپ کو ترقی ، صحت اور خوشی عطا کرے۔ آنکھوں کو ٹھنڈک دیتے ہوے تصاویر اور آپ کی لکھی ہوی باتیں بہت خوبصورت ہیں۔
Noman yaser Apr 30, 2015 03:28pm
Bukhari sb! Wonderful photography! Aaap nay 15 saal pehlay in areas ki visit ki yaad taza kar di.
Rukhsar Apr 30, 2015 03:39pm
excellent pictures.... superb work
Rukhsar Apr 30, 2015 03:44pm
Mehdi Sb.. you did wonderful work.. long life
Shoaib Mansoor Apr 30, 2015 03:47pm
It seems these beautiful valleys were waiting for an extraordinary person with camera since long; ultimately Syed Mehdi reached there. Syed Mehdi salute to you tremendous work.....
Sajid Apr 30, 2015 03:51pm
excellent piece of work and really professional photography, this level of photography I have seen only in the National Geography only. really nice to know about the hidden wonders of our home land which are yet to be discovered. kindly let me know which camera you are using (for info. purpose only).
Muhammed Nasir Apr 30, 2015 04:11pm
Is this My Pakistan ?
Fareed Ahmed Khan Apr 30, 2015 04:12pm
Mehdi Sb, All pictures are very nice. Weldon.
Zeeshan Apr 30, 2015 04:22pm
Great Photography I Have no more word to say
Faisal hassan Apr 30, 2015 04:29pm
really awesome , eyes not believe , our Pakistan is Beautiful to much
سمیرا Apr 30, 2015 04:30pm
" بادلوں نے چوٹیوں کو گھیرا ڈالا ہوا تھا۔ پانی کے کنارے چلتے چلتے آسمان سے بارش کی پہلی بوند پڑی۔ دعاؤں کی قبولیت کی یہی تو گھڑیاں ہوتی ہیں جب آپ کو ریشہ ریشہ محسوس کر رہا ہوتا ہے کہ قدرت آپ کے ساتھ ہے۔ دور دراز کی وادیاں اسی لیے پسند ہیں، اسی لیے وہاں جاتا ہوں کہ یزداں کے حریمِ بے نشاں سے انسان کو پکارتا ہے کوئی۔۔!" " شمال میں اگر آپ خالص پہاڑی زندگی اور موت جیسے سکون والی کوئی وادی دیکھنا چاہتے ہیں، تو نلتر ضرور جائیں۔ گجروں کی اس وادی میں عجیب کشش اور الگ سا سکون ہے۔" بلاشبہ یہ کشش اور یہ سکون آپکی عکاسی میں نظر آتا ہے ایسے جیسے سب حقیقت ہو ۔۔اگر یہ مبہوت کرنے والا ہے تو اصک کیا ہوگا؟ ۔۔۔ بہت ہی خوب صورت کا لفظ بھی کم ہے ۔۔۔ بہت زبردست ۔۔اللہ آپکے قلم اور آپکی فوٹو گرافی کو اور زیادہ زور آور کرے امین۔۔ جزاک اللہ ان سب کے لیۓ
Saima Apr 30, 2015 04:40pm
Simply Breath Taking, Thanks for sharing the beautiful awesome nature.
Muhammad Rafi Ullah Apr 30, 2015 04:47pm
It's fantastic to read and see such magnificent & unbelievable photographs. GREAT WORK!
فیصل Apr 30, 2015 04:55pm
Totally impressed
Sajid Apr 30, 2015 05:08pm
This is really an piece of art photography, which I have seen only in National Geographic publications. It is really nice to know that we also have such nice places in our home land as well but it is a matter of discovering it .... tell me the brand of the camera you are using (for my info. purpose only)
MaLiK AaMiR Apr 30, 2015 05:14pm
very very beutiful and nice pic
Umar Apr 30, 2015 05:18pm
bohat khoob je maza aya. acha apny wahan k logo k bary main koi tabsra nai kia please kia humain wahan k logo k bary main thora guide kren k kesy log hain wahan hamary sath kitna cooperative hain .. ya bnda jahy to khud ko akela akela mehsos krta rahy. bec insan ko koi mushkil b pesh a skti hai aisi jaga ja k jahan koi jan pehchan wala b na ho so please...
kashif Apr 30, 2015 05:22pm
bohat bohat acha jaga hai ye..... ab to jane ka dil krta hai ye dk k
faraz Apr 30, 2015 05:41pm
simply speechless
Muhammad Arshad Apr 30, 2015 06:30pm
Excellent! Feel proud to see what imaginary places exist in Pakistan.
ejaz hussain Apr 30, 2015 06:44pm
Its beautiful.
adil hussain Apr 30, 2015 06:53pm
nice job keep it up mashallah
Farhan Rao Apr 30, 2015 07:20pm
lafaaz ni hain such main bht bht bht bht hi Khoobsurat Place hy, Zabardast Sayed Mehdi Sb.
bilal Apr 30, 2015 07:22pm
thats a beauty created by my allah beshak allah har chez par qadidr ha
Naveed Metlo Apr 30, 2015 07:23pm
Superb &outstanding .... Great information. thanks for sharing Shah G
SAMEER Apr 30, 2015 07:34pm
please in wadeo ka addrees or rasta kis trah jate ha please
Hafiz Ishaq Apr 30, 2015 07:36pm
simply speechless. no word to describe.
شوکی Apr 30, 2015 07:55pm
لاجواب .....مقامات بھی اور آپکی فوٹوگرافی بھی ..مگر دکھ ہے بوہت کم درخت رہ گئے شاید کاٹ دئے گئے بے دردی سے
Jawad Shah Apr 30, 2015 08:36pm
no words about it..... all the pics are awesome..... very well done sir... keep it up
Waheed Apr 30, 2015 09:36pm
Excellent photography
jamil ahmad Apr 30, 2015 09:42pm
running out of words man. oh man, you got me stunned. i wish to fly back right now. Amazing, just amazing. keep it up
amanullah Apr 30, 2015 09:44pm
simply outstanding ;; nicely done keep it up and explore the nature and beauty of our country.
Abid Bukhari Apr 30, 2015 09:50pm
Shah sahib kmal ke photography Hai
مستحسن احمد منہاس Apr 30, 2015 09:59pm
السلام علیکم جناب ماشاءاللہ آپ کا قدرت کی تخلیقات سے لگاؤ انتہائی متاثر کن ہے۔ یہ سب کرنے کے لئے انسان کا اپنی ذاتی دنیا کا اکیلا فرد ہونا اور تمام معاشی حد برداریوں سے آزاد ہونا درکار ہے۔ میں سول جج ہوں اور وہ تمام خوبصورت جگہیں جہاں تک رسائی فیملی کے ساتھ ممکن ہو دیکھ چکا ہوں ابھی بھی کافی خواہشات ہیں۔ اللہ پاک آپ کو مزید ہمت اور جستجو عطا فرمائے۔ اسکردو کے مضافات میں جو Hanging bridges ہیں ان کے بارے جو آپ کے پاس مواد ہو وہ مجھے ای میل کر دیجیئے۔ حسینی پل کے علاوہ بھی سنا ہے کافی کچھ ہے۔
sirajuddin Apr 30, 2015 10:03pm
Afsoos ki is khoob Surat khitay k log abi tk bay ayeen hai air shanakhat we mehroom hai........
Apr 30, 2015 10:55pm
While reading this i feel......i am visitng with bukhari sab.super photography ,amazing slection of sites.this year inshAllah i will shoot a documentary.
faizan Apr 30, 2015 10:58pm
thank u mehdi
Muhammad Sohail Apr 30, 2015 11:05pm
Amazing.... Great work... Proud to be Pakistani.
Yusuf Awan Apr 30, 2015 11:07pm
More photoshoped photos! Dawn kindly post real pictures.
rauf Apr 30, 2015 11:21pm
awesome speechless scenries
Abdul Rehman Apr 30, 2015 11:44pm
Mehdi bhai Apki reports hmasha shandar or dilchasp hotay hain,joki apki seyahat ki zoq , safar ki shoq r sarzameen e Gilgt baltistan se muhbat ka wazeh saboot hy. agar ap apni 1 sepcial team k sath GB pe docomintry b banayen to muje yaqeen hy ki GB ki seyahat par bohot musbit asraat parain gay, r khoya howa muqam dobara wapas mil jaye ga,itnay achy potography , khobsoorat manzar kashi r shandar likhari k liya bila shuba ap tareef k mustahaq hain.,Hamari naik tamanyen hamash ap k sath hain,Allah pak apki Qalam, Qadam r Azm ma mazeed,harkat, barkat r jurat de .
Abdul Rehman May 01, 2015 12:04am
Mehdi bahi apki reports hamash shndar r dilchasp hotay hain joki apki seyaht ka zoq r safar ki shoq ka wazeh saboot hy, agar ap apni 1 team k sath Gilgit baltistan par documentry bhi banayen to muje yaqeen hy ki GB ki seyaht ka khoya howa moqam dobara waps aa sakta hy, qki apki repots ma manzar kashi r andaz e bayan se andaza hota hy ki GB ki sarzameen ko dunya e allam ki tawaju ka markaz banany k liye ap jasy logo ki ashad zrort hy.Hum apki agli shandar report ka shetdat se muntazir hain r hamari nak tamanyen hamasha apk sath hain ki aAllah pak apk Qalam,Qadam r Azm ma mazeed Harkat,Barkat r Juraat de.
zeeshan May 01, 2015 12:59am
maza a gya dehk ky
sajjad waraich May 01, 2015 01:23am
Excellent pictures. I wonder why such areas are still hidden. great job done.
Noor Muhammad Asnali May 01, 2015 01:53am
Its ammazing place In the worl same like swetzarlan But there is no devlopment of turest and govt roll ,One of the best My home place GB Love u always
Noveed May 01, 2015 07:08am
It looks like dream island, beautiful captured by so much intelligently that the beautiful moments became immortal ...
Raj May 01, 2015 09:46am
Janab Aapki Mehnat ko main salam karta hoon Bahut hi lajawab photos hai. Kia bataon alfaz hi nahi hai aapki is mehnat ke liye. Pakistan itna khoobsurat hai pata nahi aman kab kaym hoga waha par. Main dua karta hoon waha par jaldi aman kaym ho.
Adil May 01, 2015 09:50am
Khubsurat , haseen, jannat nazeer.
مستحسن احمد منہاس May 01, 2015 10:05am
@sirajuddin ہر بات سے منفی پہلو نہیں نکالتے ۔۔مثبت سوچ تندرست دماغ کی پرورش کرتی ہے
sarfaraz May 01, 2015 10:24am
weldone, I wish to visit that area, look natural habitat of animals and nature itself. Did you manage to get the images of animals???
عبدالرؤف خاں May 01, 2015 10:33am
ان حسین نظاروں کی تعریف نہ کی جائے اور لکھنے والے کی تحریر کا لفظ لفظ جو انسان کو جکڑے رکھتا ہے بہت ہی خوب ہے۔ بخاری صاحب لفظوں کے کھلاڑی ہیں اور انہیں اپنی بات کہنے کا ہُنر آتا ہے۔ اپنی کاوشیں جاری رکھیں اور ہمیں وطن پاکستان کے مزید خوب تر نظاروں کے دیدار سے فیض یاب کرتے رہیں۔
rana rizwan May 01, 2015 12:30pm
Zabr10 bhai sahb
قمر عامر May 01, 2015 01:35pm
انتہائی خوبصورت ۔ میں تو ہمیشہ سے ان علاقوں کا دیوانہ ہوں ۔بہت پیاری عکاسی کی سید مہدی بخاری نے ۔ لیکن اب اتنی دور ہوں کہ بس یادیں ہی رہ گئی ہیں۔ ایک بار میرے بھی قدم نلتر تک گئے تھے اور جھیلیں بھی دیکھیں۔ لیکن پھر موچ نے دوستوں سے جدا کر دیا اور واپس آنا پڑا۔ اب تو پاکستان کے حالات نے بھی لوگوں کو اس سے دور کردیا ہے۔
Tariq javeed May 01, 2015 02:05pm
buht khoob peer g
شان علی May 01, 2015 03:23pm
جس خوبصورتی سے آپ نے ان خوبصورت مناظر کو عکس بند کیا ہے، وہ لاجواب اور بے مثال ہے۔
Muhammad Ali Khan May 01, 2015 04:48pm
zabardast, stunning, great job
Your Name May 01, 2015 08:16pm
SO AMAZING
Shakeel May 01, 2015 10:31pm
sir g great alfaaz nahen kuch lahnay k leay
Shakeel May 01, 2015 10:33pm
zabardast grat
inam alvi May 02, 2015 12:44am
بہت عمدہ اور خوبصورت تحریر اور ٖٖفوٹو گرافی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بخاری صاحب کھبی سوات ،بحرین ،مدین ،کالام ،چترال اور کیلاش کے بارے میں بھی لکھیں اور فوٹوگرافی سے روشناس کراودیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ
abdul rasheed May 02, 2015 12:27pm
Boht hee aala ... Bukhari bhai
شاہد علی صدیقی May 02, 2015 06:22pm
سر آپ کے اس سفر میں ہم بھی آپ کے ساتھ ساتھ ہیں۔ میں نے جب آپ کی تصاویر اپنی بیٹیوں کو دیکھائی تو اُن کے منہ سے بے اختیار نکلا ، ابو یہ سب کہاں ہے؟؟؟؟؟ کاش اللہ تعالی کوئی ایسی سبیل بنا دے کے میں اپنی بیٹیوں کو یہ جگہیں اپنی موت سے قبل دکھا سکو۔ 'اے بسا آرزو کہ خاک شدہ۔۔۔'
Benish ameen May 02, 2015 08:40pm
awosome pic's hain these pic's are the reality of nature.......... amazing
nazar bhatti May 02, 2015 10:56pm
salams i don't know how long i may remain in the dream world you have created through your photography. these are unbelievably fascinating. i feel my tongue stuck when i try to sing the beauty of your aesthetic sense.
Junaid Imam May 02, 2015 11:54pm
اس جگہ کا سحرانگیزحسن آپ کو ناقابل بیان عشق میں گرفتار کر دے گا
tur May 03, 2015 10:15am
Agr en pictures kay oper aik corner main os jaga ka nam aor nechy Pakistan lek do tho jis jaga pr be log esko wall papers ya apnay internet page / account kay lye use karaynage on ko maloom hoga ke ye apna Pakistan ka khobsorat area hay specially foreigners esko daiknay kay lye be ayengay. Thanks for such a beautiful article and best pictures.
ejaz ahmed May 03, 2015 10:42pm
great & succesfull effort
shahid May 03, 2015 11:20pm
outstanding pictures. great work art of photography
Muhammad Aslam May 04, 2015 04:35pm
Excellent photographs
Aamir A. May 04, 2015 09:41pm
So beautiful! Masha Allah. May Allah protect and bless Pakistan. Ameen
ABDUR REHMAN May 06, 2015 11:43am
amazing..
shaukat May 30, 2015 02:38pm
A massage from Germany, when I upload syed-mehdi-bukhari work at http://www.forexfactory.com/showthread.php?p=8293155#post8293155 Hi Mate, what a great country - can not stop downloading the first class photos, amazing Thank you for sharing
shaukat May 30, 2015 02:55pm
This is my Pakistan!!!!!! thank you so much
Timmy Jun 02, 2015 06:21pm
beautiful
muhammad arif Jul 01, 2015 03:13pm
sir tusi great hu
Hajjrah Farooq Sep 28, 2015 03:19pm
That's incredible... This is a pure form of love for a human being to enjoy. Graceful places are around us but we are unaware about them. A fat thanks to you that you have made us able to see the real beauty and to provide enough information about those north areas through your precious stuff. You did a great job in shape of these objects: Move ahead for the next new task. Wish you very great luck...(y) Thank you once again
Usbah Dec 31, 2015 02:40am
بيحد خوبصو رت سفر نامہ۔ ایسا لگا آپکے ساتھ ھم بھی وہاں ہو آے۔ ہر جگہ سحر انگیز تھی۔ ا للہ آپکو سلا مت رکھے۔
Hamdullah Mar 14, 2016 03:19pm
Assalam o alaikum mera bukharisb say question hay k wo ye sub sirf camera say lety hen ya computer software bhi use kerty hen