• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

'دیکھ مگر پیار سے ... اگر ممکن ہو تو'

شائع August 23, 2015

' تیر سے نہ تلوار سے، دیکھ مگر پیار سے'، یہ وہ لائن ہے جو اسد الحق کی فلم دیکھ مگر پیار سے کا مرکزی خیال بھی ہے، جو پرمزاح، زبردست، بارہ مصالحوں کی کھچڑی اور فقرہ ساز بنانے کی کوشش کی گئی مگر جیسا کہا جاتا ہے کہ ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی کچھ یہی حال اس کا بھی ہوا۔

دیکھ مگر پیار کو چمکدار، قوس و قزح کے رنگوں سے ڈھانپنے کی کوشش کی گئی جو باکس آفس کا معرکہ سر کرتی ہوئی نظر نہیں آتی۔

لاہور کے باسی تو یقیناً فلم سے لطف اندوز ہوئے ہون گے جس کی وجہ اس کی شفاف سینما فوٹو گرافی ہے جس میں شہر کے شاندار مقامات کو بہترین انداز سے پیش کیا گیا، جبکہ موسیقی کے دلدادہ نے گانوں کو سراہا ہوگا جو سوچ، مورو اور طلال قریشی نے گائے۔

مگر یہاں پر اس فلم کو پسند کرنے کی وجہ ختم ہوجاتی ہے، فلم کی شوٹنگ پر محنت اور بہترین ویژولز کو کہانی نے دھندلا دیا جو بے ربط انداز میں یہاں سے وہاں چلتی ہے، اکثر مقامات پر تو اس کی سمجھ ہی نہیں آتی، اس برے تاثر کو ناقص اداکاری اور اسپانسرز کی مصنوعات کو پیش کرنے کے لیے متعدد مناظر نے مزید بڑھا دیا اور آپ فلم کے انٹرول سے پہلے ہی اس میں دلچسپی کھونے لگتے ہیں۔

فلم کی کہانی سکندر 'سکی' کے گرد گھومتی ہے جو فلمی اداکار بننے کی توقع کے ساتھ لاہور آتا ہے مگر اپنے چاچا کا رکشہ چلانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ یہ حوصلہ شکن اور مشکل کام بھی ہمارے ہیرو کے ملبوسات کے انداز کو متاثر نہیں کرپاتا جو تھری پیس سوٹس، بلیزرز، شیروانیوں اور انتہائی نفیس کڑھائی دار کرتوں کو زیب تن کرتا ہے۔

کچھ مقامات پر ہی سکی ویسٹ کوٹ کے ساتھ عام کرتے پہنتا نظر آیا تاکہ کسی طرح تو ایک رکشہ ڈرائیور جیسا نظر آسکے۔

ایک گلیمرس فلم اسی وقت قابل فہم ہوتی ہے جب گلیمر کو غیرمعقولیت کی حد تک بہت زیادہ اجاگر نہ کیا جائے ، مگر فلم کے وارڈ روب انتہائی بہترین سلے ہوئے کپڑوں پر مشتمل تھا جو کہانی کے ساتھ میل نہیں کھاتا تھا۔

شناخت درس نہ ہونے پر سکندر عینی کے ساتھ الجھ جاتا ہے، یہ کردار عمیمہ ملک نے ادا کیا۔ عینی مزاجاً ایک سادہ لوح مگر ناز و انداز سے بھرپور لڑکی نظر آتی ہے مگر درحقیقت وہ پیار کا کھیل کھیل رہی ہوتی ہے، جو ایک دھوکا باز آرٹسٹ ثابت ہوتی ہے جو سکی کے چاچا کو ٹھگ لیتی ہے اور ہمارے ہیرو کو دل شکستہ چھوڑ جاتی ہے۔

کچھ وقت بعد سکی ایک بار پھر عینی سے ایک پھلوں و سبزیوں کے ٹھیلے پر ٹکراتا ہے جو اس فلم کے افسانوی لاہور میں سجے ایک میلے میں لگا ہوتا ہے اور ہیرو عینی سے لوٹی گئی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

کچھ منٹ کی عاشقانہ چھیڑ چھاڑ سکی کو اپنا موقف بدلنے اور عینی کے ساتھ مل کر مزید دھوکا بازی کی کارروائیوں کے لیے قائل کرلیتا ہے۔ پھر وہ لوگوں کو شفاف و عام طریقوں سے لوٹنا شروع کردیتے ہیں، پھر کہانی میں آنے والی کچھ تبدیلیوں کے بعد آخرکار خوش باش رہنے لگتے ہیں۔

سکندر رضوی کی بطور ہیرو یہ پہلی فلم تھی اور اس کردار کو اتنا فرشتہ صفت اور اچھے انداز کا مالک دکھایا گیا ہے کہ اس کا لاہوری رکشہ ڈرائیور بننا ہضم کرنا مشکل ہے۔ اگر سکندر کو مضبوط کردار دیا گیا تو ممکنہ طور پر زیادہ بہتر انداز میں اداکاری کرسکتا تھا۔

عمیمہ ایچ ایس وائی کے ملبوسات میں خوبصورت نظر آئی مگر وارڈروب سے ہٹ کر ان کا کردار بیزار کردینے والا تھا اور دیکھنے والوں کو کئی برس پہلے ریلیز ہونے والی فلم کی ہیروئین کی اداکاری کی صلاحیت نظر نہیں آتی۔ اس کردار پر زیادہ توجہ دی جاتی تو یہ فلم کے حق میں زیادہ اچھا ہوتا۔

مقامی سینما بحالی نو کی جدوجہد کررہا ہے مگر اس ابتدائی مرحلے میں دیکھ مگر پیار سے، کو بڑی کمپنیوں کے اشتہارات حاصل تھے، جبکہ فلم کی ریلیز سے قبل اس سے کافی توقعات وابستہ کرلی گئی تھیں جس کی وجہ اس کی بہترین پروموشن تھی، مگر یہ سب عوامل کسی فلم کی فروخت میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

ایسے ناظرین کو تفریح فراہم کرنا جو سینما کے تقاضوں سے اب بخوبی واقف ہوچکے ہیں، میں دیکھ مگر پیار سے کچھ اچھے لمحات ہونے کے باوجود ناکام رہی۔

اس فلم کو اس کے پرمزاح لمحات اور ہمایوں سعید، ایچ ایس وائی اور میرا جی کے مختصر کرداروں سے کچھ مدد مل سکتی ہے۔ تاہم دیکھنے والے اسد الحق کی آرٹ ڈائریکشن اور سخت محنت کو بھی ضرور سراہ سکتے ہیں جو انہوں نے اس پراجیکٹ کے لیے کی۔

مگر کرداروں کے اسٹائل، بے داغ ویژولز، خوش شکل اداکاروں اور کالا ڈوریاں جیسے آئٹم یا شادی کے گانے کسی ایسی فلم کو نہیں بچا سکتے جو دلچسپ کہانی سے محروم ہو۔

مختصر الفاظ میں یہ دیکھ مگر پیار سے کی سب سے بڑی خامی ہے۔

ملیحہ رحمان

ملیحہ رحمان فیشن اور لائف اسٹائل جرنلسٹ ہیں، اور لکھنے سے گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: maliharehman@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 24, 2015 12:38am
eik aor stereotype naam

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024