• KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:52pm
  • LHR: Asr 4:38pm Maghrib 6:27pm
  • ISB: Asr 4:44pm Maghrib 6:34pm
  • KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:52pm
  • LHR: Asr 4:38pm Maghrib 6:27pm
  • ISB: Asr 4:44pm Maghrib 6:34pm

پاک و ہند مقابلہ اب موسیقی کے میدان میں

شائع August 26, 2015 اپ ڈیٹ August 27, 2015
ویسے تو گانا 'ایسی تیسی ہیپوکریسی' (منافقت) ہندوستانی گانے کے جواب میں لکھا گیا ہے مگر اس کے بول اس سے کہیں زیادہ کی عکاسی کرتے ہیں۔
ویسے تو گانا 'ایسی تیسی ہیپوکریسی' (منافقت) ہندوستانی گانے کے جواب میں لکھا گیا ہے مگر اس کے بول اس سے کہیں زیادہ کی عکاسی کرتے ہیں۔

تقریباً پانچ سال قبل ایک گمنام بینڈ 'بے غیرت بریگیڈ' اچانک اس وقت مشہور ہوگیا جب انہوں نے اپنا گانا 'آلو انڈے' یوٹیوب پر ریلیز کیا۔ چند دن میں ہی لاکھوں پاکستانی وہ گانا یوٹیوب پر سن چکے تھے اور یہ اتنا مشہور ہوا کہ اس نے قومی میڈیا کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروا لی۔

گانا تقریباً مناسب وقت پر ریلیز کیا گیا تھا۔ وہ تمام عوامل جنہیں 'پاکستان کے وجود کو لاحق خطرات' کہا جاتا ہے، ان کے منفی اثرات اپنے عروج پر تھے۔

ان عوامل میں وہ سیاسی اور سماجی حالات تھے جنہوں نے اگلے چند سالوں میں پاکستان کے وجود کو لاحق اس خطرے کی صورت اختیار کر لی جس سے اب ریاست اور حکومتِ پاکستان جنگی بنیادوں پر نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔

گانا مزاحیہ مگر نہایت سریلا تھا جس میں چالاکی اور ذہانت سے ان کئی عوامل پر طنز کیا گیا تھا جو ملکی سیاست اور معاشرے پر اثرانداز ہو رہی تھیں: دہشتگردی، انتہاپسندی، عدم برداشت اور کرپشن، اور کس طرح ان سب عوامل کو خود غرض میڈیا، خفیہ اداروں کے چند حلقے، اور 'مسیحا' تصور کیے جانے والی سیاسی شخصیات کے لاقانونی اقدامات تقویت دے رہے تھے۔

لیکن وہ تب کی بات تھی۔ پانچ سال بعد پاک فوج کے ایک نوجوان میجر نے ایک گانا لکھا ہے جو شاید حیران کن طور پر آلو انڈے لکھنے والے شرارتی نوجوانوں کے دل کی آواز تھی۔

ویسے تو یہ گانا 'ایسی تیسی ہیپوکریسی' (منافقت) ہندوستانی گانے 'ایسی تیسی ڈیموکریسی' کے جواب میں لکھا گیا ہے، مگر اس کے بول اس سے کہیں زیادہ کی عکاسی کرتے ہیں۔

جس ہندوستانی گانے نے گذشتہ ہفتے سے انٹرنیٹ پر دھوم مچا رکھی ہے، اس میں پاکستان کی ریاست، سیاستدانوں، اور فوج کو ہندوستان کے ساتھ امن قائم کرنے میں ناکامی پر طنز کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیکن اسی گانے میں ہندوستان کے اپنے ان سیاسی اور سماجی تصورات پر بھی طنز کیا گیا ہے جن کی وجہ سے پاک و ہند تنازع اب تک جاری ہے۔ لیکن بہرحال گانے کے بول (جو کافی مزاحیہ ہیں) پاکستان کو جنگ پر آمادہ ایک قوم کے طور پر پیش کرتے ہیں جو اپنے دشمن (ہندوستان) جیسی نظر آتی ہے۔

مگر پاک فوج کے ایک نوجوان اور باصلاحیت میجر محمد حسن معراج کو یہ گانا کچھ خاص متاثر نہیں کر سکا، چنانچہ انہوں نے ہندوستانی گانے کے جواب میں ایک گانا لکھا اور ایک بینڈ کو گانے کے لیے تھما دیا۔

'ایسی تیسی ہیپوکریسی' 'ایسی تیسی ڈیموکریسی' کا ترکی بہ ترکی جواب ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ اس سست رو تبدیلی کا بھی عکاس ہے جو پاک فوج میں آ رہی ہے۔

اگر یہ 2010 ہوتا (یا وہ سال جب آلو انڈے ریلیز ہوا تھا) تو جوابی گانا ضرور کسی سرد مہر اور مزاح سے عاری شخص نے لکھا ہوتا جس کے نزدیک پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی غدار اور دوسرے ملک کے پے رول پر ہوتی۔

لیکن ملک کے پہاڑوں اور شہروں میں انتہاپسندوں کے خلاف ایک سال سے جاری آپریشن اور خود کو ان خطوط کے تحت از سرِ نو استوار کرنے، جنہیں 'نظریہء راحیل شریف' کہا جانے لگا ہے، کے بعد مسلح افواج میں سست روی سے ہی سہی لیکن ایک بڑی اور بنیادی تبدیلی آ رہی ہے۔

ابھی بھی بہت کچھ دیکھنا باقی ہے، مگر پھر بھی لبرل اور دائیں بازو، دونوں ہی حلقوں کے کئی لوگ انہی خیالات کے زیرِ اثر ہیں جو شاید 2013 سے پہلے تک ہی درست تھے۔

نئی صورتحال ان لبرلز کی اس تنقید سے مطابقت نہیں رکھتی جو وہ ماضی میں کیا کرتے تھے اور اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گانا 'ایسی تیسی ہیپوکریسی' صرف ہندوستانی گانے کے جواب میں ایک طنز نہیں بلکہ ایک زبرست مشاہدہ ہے جو وزن پاکستان کی جانب جھکانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

اور یہ مشاہدہ بالکل درست ہے۔ گانے کا ایک بڑا حصہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی میں ایسے افراد رہے ہیں جنہوں نے جنگجوانہ اور دوسرے پر برتری کے خیالات کو تقویت دی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جہاں پاکستان اب ان عوامل سے چھٹکارہ پانے کی کوشش میں ہے، تو وہیں ہندوستان خود اس دلدل میں اترنے جا رہا ہے۔

یہ مشاہدہ مزید تقویت تب پاتا ہے جب گانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جہاں پاکستانی انتہاپسندوں کو دیوار سے لگا رہے ہیں، وہیں ہندوستان میں انہیں ووٹ دیا جا رہا ہے۔

ہندوستان پاکستان سے سیکھنے کے بجائے ہندو قوم پرستی کے نام پر اپنے عفریت پیدا کر رہا ہے۔ یہ گانا ہندوستانیوں کو یاد دلاتا ہے کہ ہم اب تبدیلی کی راہ پر ہیں۔ یہ بہت غلط ہے کہ ہندوستان یہ دیکھنے سے انکار کر رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مودی اور ان کی جماعت کی بنیاد ہی اس بات پر ہے کہ پاکستان کو ایسی قوم کے طور پر پیش کیا جائے جو دنیا بھر میں بدنام ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کوشش میں وہ ہندوستان کے اندر بالکل انہی عناصر کی پرورش کر رہے ہیں جن کے لیے وہ پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

ندیم ایف پراچہ

ندیم ایف پراچہ ثقافتی تنقید نگار اور ڈان اخبار اور ڈان ڈاٹ کام کے سینئر کالم نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشرتی تاریخ پر اینڈ آف پاسٹ نامی کتاب بھی تحریر کی ہے۔

ٹوئٹر پر فالو کریں:NadeemfParacha@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

فیصل Aug 26, 2015 07:58pm
شکوہ اور جواب شکوہ
Muhammad Ehsan Aug 26, 2015 08:09pm
That is not the essence of Indian song, Indian song actually taunts false and negative image of Pakistan in indian minds.

کارٹون

کارٹون : 9 اپریل 2025
کارٹون : 8 اپریل 2025