'ہندوستان میں پاکستان کے حوالے سے تاثر بدل رہا ہے'
لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اربن فورم میں شریک ہونے والی دہلی کی سماجی ماہر کے مطابق ہندوستان میں پاکستان کے حوالے سے تاثر اب تبدیل ہو رہا ہے۔
وندنہ مہرا کے والد آزادی سے قبل خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں رہتے تھے، وندنہ مہرا 1999 میں بہت سارے 'افسانے' ذہن میں بسائے پاکستان آئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں ہی تمام افسانے ختم ہو گئے تھے، پاکستان بلکل ویسا نہیں تھا جس طرح اس کو وہاں (ہندوستان میں) پیش کیا جاتا تھا، اور یہ اُس سے بلکل مختلف ہے جیسا اسے آج سمجھا جاتا ہے۔
دہلی یونی ورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے والی نندنہ مہرا ہندوستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے کام کر رہی ہیں۔
نندنہ مہرا، حکومتوں کو ان کی استعداد بڑھانے، معلومات کی ترویج، مختلف اسٹیک ہولڈرز کی شراکت، ضرورت کے مطابق تربیت، پانی اور نکاسی کے حوالے سے استعداد کار بڑھانے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ، سیاستدانوں اور دیگر حوالے سے اقدامات میں معاونت کرتی ہیں۔
اپنے پہلے دورے میں ان کی دوستوں نے اُن سے پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ڈراموں کی ویڈیوز کی 'فرمائش' کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اب ایک مکمل چینل موجود ہے جو پاکستانی ڈرامے نشر کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہری اور دیہاتی علاقوں میں توازن ہونا چاہیے، شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں ملازمت کے مناسب مواقعوں کی کمی ہے، اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں تعلیم کے بہتر مواقع اور بلدیاتی سہولیات کی بھی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بلدیاتی سہولیات میسر نہ ہوں تو یہی وہ وقت ہے جب لوگ اس حوالے سے بات کریں کہ وہ کیا چاہتے ہیں، ہر شہر میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اس سے متعلق مختلف معاملات پر فیصلہ سازی میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور اچھی طرز حکمرانی کے لیے ان افراد کی شمولیت ضروری ہے۔
نندنہ مہرا نے کہا کہ اب تمام شہریوں کو بعض معاملات سے باخبر رکھنا بہت آسان ہو گیا ہے، شہریوں سے موبائل فون اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پیغام رسانی ہو سکتی ہے۔
اربن فورم کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایسے فورمز کی کمی ہے جہاں اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر شہری اپنے علاقوں کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے کریں، جنوبی ایشیا میں ایسے باہمی تعاون کے مزید فورم درکار ہیں جہاں اس بات پر بحث ہو کہ ہمیں کیا خدمات درکار ہیں۔
یہ خبر 8 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔