10 غذائیں جو آپ کو ہر عمر میں جوان رکھیں
عمر میں اضافہ زندگی کا ایک قدرتی حصہ ہے جس سے بچنا ممکن نہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو غذا آپ کھاتے ہیں وہ عمر میں اضافے کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتی ہے ؟ یعنی جسم کے اندر اور باہر دونوں جگہ؟
جی ہاں واقعی ہماری غذائی عادات بڑھاپے کے اثرات کو جسم پر مرتب ہونے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
بدقسمتی سے ہر لمحہ بڑھتے وقت کو واپس کرنا تو ممکن نہیں مگر غذا کے ذریعے جلد کے افعال میں بہتری لاکر جوان نظر آنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہاں ایسی ہی چند غذاﺅں کا ذکر ہے جو آپ کو بڑھتی عمر میں بھی کم عمر نظر آنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
بلیو بیریز
بلیو بیری اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہونے کے باعث آپ کی صحت کے ساتھ ساتھ مجموعی شخصیت کی کشش کے لیے بہترین ہے۔
اس کے استعمال سے خلیات کی توڑ پھوڑ کی روک تھام یا وہ عمل سست ہوجاتا ہے جبکہ یہ پھل جوڑوں کی سوجن اور درد کو بھی کم کرتا ہے۔
بیریز کے استعمال سے جلد کی جگمگاہٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور جھریوں کا امکان کم ہوجاتا ہے، جبکہ یہ یاداشت کی کمزوری سے بھی تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
زیتون کا تیل
زیتون کا تیل زمین پر دستیاب صحت بخش چربی کے حصول کے چند بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیتون کا تیل عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والی متعدد عام بیماریوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اس کا استعمال بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے، میٹابولک سینڈروم کی روک تھام کرتا ہے یعنی ذیابیطس اور خون کی شریانوں کے امراض سے تحفظ دیتا ہے اور یہ کینسر کے خلاف جدوجہد کے لیے موثر ثابت ہوتا ہے۔
زیتون کا تیل جلد کو جوان رکھنے کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ جانوروں پر ہونے والی طبی تحقیق کے مطابق یہ جلد کے لیے ورم کی روک تھام کرتا ہے اور سورج کی شعاعوں سے ہونے والے نقصان سے بھی بچا سکتا ہے۔
مزید برآں زیتون کے تیل کا 73 فیصد حصہ مونو سچورٹیڈ فیٹ پر مبنی ہوتا ہے جو جلد کی لچک اور مضبوطی کو بڑھاتا ہے۔
دو مختلف تحقیقی رپورٹس میں درمیانی عمر اور بوڑھے افراد پر اس کو استعمال کرایا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ مونوسچورٹیڈ فیٹس کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں سورج کی شعاعوں سے جلد پر مرتب ہونے والے نقصان کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔
ٹماٹر
ٹماٹر صحت کے لیے فائدہ مند چیز ہے جو کہ وٹامن اے، وٹامن سی اور فولک ایسڈ سمیت دیگر اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔
تاہم عمر بڑھنے کے اثرات کی رفتار سست کرنے میں اس میں موجود جز لائیکوپین اہم کردار ادا کرتا ہے۔
لائیکو پین ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو سورج کی شعاعوں کی اثرات سے تحفظ دیتا ہے جبکہ یہ شریانوں کی صحت اور وبائی امراض سے بھی تحفظ دیتا ہے۔
گریاں
مچھلی کی طرح گریاں جیسے بادام، اخروٹ، کاجو وغیرہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، زنک اور وٹامن ای سے بھرپور غذا ہے۔
اس سے ہٹ کر ان میں ایسے منرلز اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو جلد کو جوان رکھنے اور جگمگانے میں مدد دیتے ہیں۔
مثال کے طور پر وٹامن بی کی مختلف اقسام، سیلینیم اور وٹامن سی وغیرہ جو کہ سب سے عمر کے اثرات جھاڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
اخروٹ اس حوالے سے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے جس کے بعد بادام اور کاجو کا نمبر آتا ہے۔
سبز چائے
سبز چائے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور مشروب ہے جو جسم کے لیے نقصان دہ اجزاءسے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
فری ریڈیکل ایسے مضر اجزاءہوتے ہیں جو میٹابولزم میں پائے جانے والے غیرمستحکم مالیکیولز پر مبنی ہوتے ہیں اور سبز چائے میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس ان اجزاءکی ساخت کو بدل دیتے ہیں اسی وجہ سے وہ نقصان پہنچانے سے قاصر رہتے ہیں۔
سبز چائے میں ایک اینٹی آکسائیڈنٹس پولی فینولز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو ذیابیطس کے خلاف جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ انسولین کی مزاحمت، جسمانی ورم اور امراض قلب کے خلاف مقثر ثابت ہوتا ہے۔
یہ اینٹی آکسائیڈنٹ جلد میں پائے جانے والے اہم پروٹین کولیگن کا بھی تحفظ کرتا ہے جس سے بڑھتی عمر کے کچھ آثار کو ریورس بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق سورج کی شعاعوں سے متاثرہ جلد کی حامل خواتین کا علاج سبز چائے کی کریم اور سپلیمنٹ سے آٹھ ہفتوں تک کیا گیا اور ان کی جلد کی لچک میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
شہد
شہد قدرتی طور پر جراثیم کش ہوتا ہے جبکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور متعدد دیگر اجزا موجود ہوتے ہیں، تو یہ حیران کن نہیں کہ یہ جلد کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند کیوں سمجھا جاتا ہے۔
اب اسے فیس ماسک کی شکل میں استعمال کیا جائے یا خام حالت میں لگایا جائے، یہ چہرے کا ورم کم کرنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کا علاج کرتا ہے جبکہ خشک جلد کو نمی فراہم کرتا ہے۔
اسے کھانا بھی ایک اچھا خیال ہے خصوصاً اگر آپ دیگر میٹھی اشیا کو بدل کر ان کی جگہ شہد کو دے دیں۔
چربی والی مچھلی
اس قسم کی مچھلی صحیح معنوں میں بڑھاپے کی روک تھام والی غذا ثابت ہوتی ہے۔
چربی والی مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو امراض قلب، ورم اور متعدد دیگر امراض کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
مختلف طبی رپورٹس کے مطابق مچھلی کا استعمال سورج کی شعاعوں کی زد میں رہنے سے ہونے والے نقصان اور جسمانی ورم سے بھی تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
سالمون نامی مچھلی خاص طور پر چربی والی مچھلیوں میں سب سے زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے جس میں موجود اضافی اجزاءجلد کو زیادہ عرصے تک جوان رکھتے ہیں۔
اس کی وجہ اس میں شامل ایک جز astaxanthin ہے جو جلد کی لچک اور نمی میں نمایاں بہتری لاتا ہے۔
سبزیاں
سبزیاں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ ان میں کیلوریز کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔
ان میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو امراض قلب، آنکھوں میں موتیے اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
متعدد سبزیاں کیروٹین نامی سے جز سے بھرپور ہوتی ہیں جو سورج کی شعاعوں کی تابکاری اور فری ریڈیکلز سے تحفظ دیتا ہے، یہ دونوں عناصر جلد کی عمر میں تیزی سے اضافہ کرتے ہیں۔
بیٹا کیروٹین کے حصول کے بہترین ذرائع میں گاجر، شکرقندی اور میٹھا کدو قابل ذکر ہیں۔
اسی طرح کچھ سبزیاں وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہیں جو کہ کولیگن کی مقدار جسم میں بڑھانے کے لیے فائدہ ہے اور عمر میں اضافے کے اثرات جسم پر نمایاں نہیں ہوتے۔
ایک تحقیق کے دوران چار ہفتوں تک روزانہ کچھ افراد کو 180 ملی گرام وٹامن سی کا استعمال کرایا گیا تو ان کے جسم کے اینٹی آکسائیڈنٹس کی سرگرمیوں میں 37 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔
وٹامن سی سے بھرپور سبزیوں میں سبز پتوں والی سبزیاں، شملہ مرچ، ٹماٹر اور گوبھی یا اس کی اقسام قابل ذکر ہیں۔
اسی طرح ایک اور تحقیق کے دوران 700 جاپانی خواتین کی جلد کی لچک اور دیگر خصوصیات کا جائزہ لیا گیا تو یہ معلوم ہوا کہ سبز اور پیلے رنگ کی سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین میں جھریاں نہ ہونے کے برابر تھیں۔
انار
انار کے فوائد کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں بیشتر افراد سے اس سے واقف ہیں۔
تاہم اگر آپ نہیں جانتے تو جان لیں کہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار سبز چائے سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
انار جسمانی ورم کو کم کرتے ہیں، ہائی بلڈ شوگر لیول سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کرتے ہیں اور ہاں آنتوں کے کینسر کے شکار افراد کو اس مرض کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح انار جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بھی بچانے میں مددگار پھل ہے۔
طبی محققین کے مطابق انار کے مختلف حصے اکھٹے مل کر کام کرتے ہیں اور نقصان زدہ جلد کی مرمت کرکے اس میں کولیگن کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔
ہڈیوں کی یخنی
ہڈیوں کی یخنی صحت کا خیال رکھنے والے افراد میں بہت زیادہ مقبول ہوتی ہے۔
اس کو پکانا تو لگ بھگ سب کو ہی آتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کتنے منرلز اور دیگر فائدہ مند اجزاءسے بھرپور ہوتی ہے؟
ان اجزاءمین سے ایک کولیگن ہوتا ہے جو کہ مسلزم اور ہڈیوں کی صحت کے لیے فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔
اگرچہ یخنی کے حوالے سے کوئی باقاعدہ طبی تحقیق تو موجود نہیں مگر ایسے شواہد موجود ہیں کہ لوکیگن عمر بڑھنے کے آثار کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
جب یہ یخنی پکائی جاتی ہے تو کولیگن تبدیل ہوکر جیلاٹن میں تبدیل ہوجاتا ہے جو امینو ایسڈز گلیسن، پرولائن اور ہائیڈروکسیپرولائن سے بھرپور ہوتا ہے۔
جب جسم یہ امینو ایسڈز جذب کرتا ہے تو جلد میں کولیگن کی نئی مقدار بنتی ہے۔
کچھ رپورٹس کے مطابق کولیگن کا غذا میں استعمال جلد کی لچک، نمی اور مضبوطی کو بھی بہتر بناسکتا ہے جبکہ جھریوں کو کم کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ درمیانی عمر کی خواتین نے 12 ہفتوں تک کولیگن کے سپلیمنٹ کا استعمال کیا تو ان کے چہرے پر جھریوں کی گہرائی میں نمایاں حد تک کمی آئی۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
تبصرے (5) بند ہیں