• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
شائع November 23, 2017 اپ ڈیٹ September 27, 2018

ہمارے پسندیدہ پھل اور سبزیاں، جو پہلے بالکل مختلف ہوتے تھے



اگلی مرتبہ جب آپ تربوز کے کسی ٹکڑے یا مکئی کے دانوں کا مزہ لیں تو یہ ضرور سوچ لیں کہ یہ جانے پہچانے پھل اور سبزیاں دیکھنے اور ذائقے میں ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے۔

جی ہاں جینیاتی طور پر تدوین کردہ فوڈز پر حالیہ دنوں پر کافی سخت ردعمل سامنے آیا ہے مگر انسان ہمیشہ سے اپنی پسندیدہ خوراک میں جینیاتی تبدیلیاں لاتا رہا ہے۔

کیلوں سے لے کر بینگن اور متعدد دیگر پھل اور سبزیاں پہلے بہت زیادہ مختلف ہوتی تھی اور ان کی موجودہ شکل اس وقت بننا شروع ہوئی جب انسانوں نے ان غذاﺅں کو خود اگانا شروع کیا۔

جنگلی ٹماٹر

فوٹو بشکریہ solanaceaesource.org
فوٹو بشکریہ solanaceaesource.org

آپ نے ٹماٹر تو دیکھیں ہوں گے اور سلاد تو ان کے بغیر نامکمل لگتی ہے، مگر انسانوں کے ہاتھوں میں آنے سے پہلے ان کی شکل بالکل مختلف ہوتی تھی۔

موجودہ ٹماٹر

بلکہ اس پھل یا سبزی نے اپنا حجم، رنگ اور ذائقہ بھی بدل لیا ہے۔

اے ایف پی فائل فوٹو
اے ایف پی فائل فوٹو

جنگلی تربوز

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

17 ویں صدی کی اس پینٹنگ میں Giovanni Stanchi نے ایک تربوز کو پیش کیا ہے جو موجودہ عہد کے تربوز سے بالکل ہی مختلف ہے۔ یہ پینٹنگ 1645 سے 1672 کے درمیان بنائی گئی تھی اور اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تربوز کس طرح کی عجیب ساخت کے حامل ہوتھے تھے۔

موجودہ تربوز

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

وقت گزرنے کے ساتھ انسانوں نے تربوز کو اگانے کے لیے سلسلے میں کافی تجربات کیے اور اس کا اندرونی حصہ سرخ اور ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف ہوگیا۔ فرق آپ دونوں تصاویر کا موازنہ کرکے خود محسوس کرسکتے ہیں۔

جنگلی اسٹرابری

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

جنگلی اسٹرابری کا حجم کافی چھوٹا ہوتا تھا مگر یہ بہت لذیذ اور بہترین مہک والی ہوتی تھی، جو انسانی کاشت کے بعد کہیں گم ہوگئی۔

موجودہ اسٹرابری

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اب اسٹرابری کا حجم تو بڑھ گیا ہے مگر اس کی مہک پہلے جیسی نہیں رہی۔

جنگلی کیلے

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

مانا جاتا ہے کہ پہلے کیلے کی کاشت کم از کم 7 ہزار سال پہلے ہوئی تھی اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا 10 ہزار سال پہلے شروع ہوا ہو، مگر جو کیلے پہلے ملتے تھے وہ آپ مندرجہ بالا تصویر میں دیکھ سکتے ہین جن میں بڑے اور سخت بیج ہوا کرتے تھے اور انہیں کھانا بھی اتنا آسان نہیں تھا۔

موجودہ کیلے

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

موجودہ عہد کے لذیذ کیلوں کی ساخت آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ماضی کے مقابلے میں کتنی مختلف اور دیکھنے میں بھی زیادہ خوبصورت ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اس پھل میں اب پیج بہت چھوٹے ہوتے ہیں جبکہ یہ پھل اب ذائقے دار اور صحت کے لیے فائدہ مند اجزاء سے بھرپور ہوگیا ہے۔

جنگلی آلو

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

پہلے آلو جنوبی امریکا میں پائے جاتے تھے اور حیران کن طور پر ان کے رنگ، ساکت اور شکلیں مختلف ہوتھی تھیں۔

موجودہ آلو

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اب یہ ایک ہی طرح کے ہوتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ کسی مختلف شکل میں ہمیں قبول بھی نہیں ہوں گے۔

جنگلی گاجر

فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ
فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ

ممکنہ طور پر اس کی کاشت 10 ویں صدی میں ایران اور ایشیاء کے مختلف حصوں میں شروع ہوئی تھی، ایسا بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا اصل رنگ جامنی یا سفید ہوتا تھا جبکہ پتلی، ٹیڑھی جڑ ہوتی تھی، مگر وقت کے ساتھ اس کا جامنی رنگ ختم ہوگیا اور یہ زرد رنگ کی ہوگئی۔

موجودہ گاجریں

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کاشتکاروں نے ان پتلی اور سفید جڑوں کو گھریلو بناتے ہوئے اس میں تبدیلیاں کیں اور اس کا ذائقہ زیادہ بہتر جبکہ شکل بالکل بدل کر رہ گئی۔ یہ بڑی مزیدار نارنجی رنگ کی گاجریں اب ہر سال سردیوں کی فصل بن چکی ہیں۔

جنگلی بینگن

فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ
فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ

ہمیشہ سے بینگن کی ساخ اور رنگوں میں کافی فرق دیکھا گیا ہے، جیسے سفید، جامنی اور زرد وغیرہ، جیسا آپ اوپر دیکھ سکتے ہیں کہ سب سے پہلے اس سبزی کی کاشت چین میں ہوئی۔ ابتدا میں ان کے اوپر ایک کانٹا بھی ہوتا تھا اور اکثر گول ہوتی تھی۔

موجودہ بینگن

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

مگر اس سبزی کو اگانے کی مخصوص ترکیب نے کانٹوں کو ختم کردیا جبکہ اس کی رنگت بھی جامنی میں تبدیل ہوگئی اور اب اکثر بینگن لمبوتری شکل میں ہی فروخت ہوتے ہیں۔

جنگلی مکئی

فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ
فوٹو بشکریہ جینیٹک لٹریسی پراجیکٹ

مکئی کو سب سے پہلے 7 ہزار قبل مسیح میں کاشت کیا گیا تھا جو اتنی خشک ہوتی تھی جتنے خام آلو۔

موجودہ مکئی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

مگر آج مکئی نو ہزار سال پہلے کے مقابلے میں ایک ہزار گنا بڑی ہوتی ہے جبکہ اسے اگانا اور چھیلنا بہت آسان ہوگیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Shahzad Jun 27, 2016 10:19pm
Plenty of improvement. But more is required to meet every icreasing demand of growing world population. Because most of the land which is suitable for cultivation is already being cultivated. Hence no option except to increase production efficiency.
saeed Nov 23, 2017 01:51pm
arey wah....
Prakash Rao Nov 23, 2017 06:46pm
Very interesting article. Man modified the plants and animals to suit his requirements and needs of growing population. Scientific knowledge and its application is the only solution to the future of mankind.