لاہور میں کلاسیکی رقص کی خوبصورت شام
لاہور کے الحمرا آرٹ سینٹر میں رقص اور موسیقی کے نام کی جانے والی رات میں بہت سے ڈانسرز نے صرف کلاسیکی ڈانس ہی نہیں بلکہ ماڈرن اور روایتی ڈانس کو بھی پیش کیا۔
رقص اور موسیقی کی اس شاندار تقریب کو لاہور آرٹ کونسل کی جانب سے منعقد کیا گیا، جسے یوم پاکستان کے دن سے بھی منسوب کیا گیا، اس دوران معروف کلاسیکی ڈانسر زرین سلیمان پنہ کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا، جنہوں نے اس کونسل میں ایک کوریوگرافر کی حیثیت سے کام کیا۔
لاہور آرٹس کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریٹائر کیپٹن عطاء محمد خان نے اس تقریب میں موجود شائقین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کونسل کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ وہ ایسی پرفارمنسز کا انعقاد کریں جو دل کو چھولیں، سالوں پہلے رقص کسی کہانی کو بیان کرنے جیسا تھا، جسے بعد ازاں زبان دے دی گئی، انہوں نے زرین سلیمان کو بھی سلور اسکرین کے ساتھ ساتھ شاندار کلاسیکی ڈانس کے لیے سراہا۔
اس موقع پر حاضرین میں شامل زہرہ احمد کا کہنا تھا کہ جب یہاں 20 ڈانسرز پرفارم کرنے جارہے تھے تو انتظامیہ کو اسٹیج اسی حساب سے تبدیل کرنا چاہیے تھا۔
ناظرین میں موجود طارق رؤف نے اس تقریب کے حوالے سے کہا کہ ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کے ایونٹس کو منعقد کرنا اچھا اقدام ہے۔
تقریب میں ہونے والی پہلی پرفارمنس 'تو کُجا من کُجا' پر کیے گئے صوفی ڈانس کی تھی، جس میں کئی ڈانسرز نے پرفارم کرکے ناظرین کی داد وصول کی، دوسری پرفارمنس نوجوان ڈانسر نواب کی تھی، جنہوں نے گانے 'وہ ہمسفر تھا' پر شاندار رقص کیا، ماڈرن اور روایتی ڈانس کو دیکھ کر تقریب میں موجود ناظرین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں۔
ڈانسرز کے ایک گروپ کی جانب سے صوفی موسیقار امیر خسرو کے گانے 'سکل بن پھول رہی سرسوں' پر کی جانے والی پرفارمنس کو بھی خوب داد موصول ہوئی، اس دوران غزلوں پر کیے جانے والے کتھک ڈانس کو بھی سراہا گیا۔
'ڈھونڈو کے اگر ملکوں ملکوں' اور 'آج رنگ ہے' جیسے گیتوں پر بھی پرفارم کیا گیا۔
زرین سلیمان پنہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کونسل کا اس ایونٹ کو منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایسی تقریب نوجوان ڈانسرز کے پرفارم کرنے کے لیے بہترین موقع تھا۔
یہ رپورٹ 25 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی